اسلام آباد: ریونیو کلیکشن میں شارٹ فال کے پیشِ نظر وزیراعظم کے مشیر برائے خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے اعلیٰ ٹیکس عہدیداران کے ساتھ ایک اجلاس کیا اور رواں مالی سال کی پہلی ششماہی میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی کارکردگی پر برہمی کا اظہار کیا۔
رپورٹ کے مطابق منصب سنبھالنے کے بعد 20 اپریل 2019 کو ایف بی آر کے پہلے دورے کے موقع پر مشیر خزانہ نے ایف بی آر عہدیداروں کو ریونیو کلیکشن کے ہدفت 50 کھرب 23 ارب روپے کے ہدف کو پورا کرنے کے لیے غیر معمولی اقدامات کرنے کی ہدایت کی تھی۔
اجلاس کے حوالے سے سرکاری ذرائع نے بتایا کہ مشیر خزانہ نے ایف بی آر کی گزشتہ 2 سال کی کارکردگی کو سراہا اور رواں سال کی کارکردگی کے حوالے سے عدم اطمینان کا اظہار کیا۔
مشیر خزانہ نے ایف بی آر عہدیداران سے آئندہ سال کی منصوبہ بندی کے بارے میں پوچھا، ان کا کہنا تھا کہ ’آپ کی منصوبہ بندی کہاں ہے اور آپ اس کے بارے میں مجھے آگاہ کیوں نہیں کرتے، اپنے منصوبوں کے بارے میں میری معاشی ٹیم سے بات چیت کیوں نہیں کرتے، ان کا کہنے کا مقصد تھا کہ ان کی ٹیم ریونیو کلیکشن میں اضافہ کرنے کی قابلیت رکھتی ہے۔
ایف بی آر کی تنظیم نو کے بارے میں مشیر خزانہ نے ایف بی آر حکام سے پوچھا کہ کیا انہیں ایف بی آر کا موجودہ ڈھانچہ بہترین لگتا ہے، ان کا کہنا تھا کہ میں نے تنظیم نو کے کسی منصوبے پر غور نہیں کیا، لہٰذا اصلاحات کے حوالے سے ذہن سازی کے لیے مل بیٹھ کر اس بات کا فیصلہ کیا جائے کہ ٹیکس مشینری کو کس طرح جدید بنایا جائے۔
ایف بی آر چیئرمین کو اپنی بھرپور حمایت کا یقین دلاتے ہوئے مشیر خزانہ نے شبر زیدی کو اجازت دی کہ جن افسران کو وہ نااہل یا نالائق سمجھتے ہیں انہیں ہٹادیں۔
وزارت خزانہ سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے ایف بی آر کو ملک میں 20 ہزار سیلز پوائنٹس کا اندراج تیزی سے کرنے کی ہدایت کی۔
اس موقع پر چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی نے کہا کہ ادارہ خودکار نظام کی جانب زیادہ توجہ دے رہا ہے جس کے نتیجے میں ٹیکس دہندگان سے ہونے والے تمام رابطے بشمول اندراج، سرٹیفکیٹ کا اجرا، ریٹرن فائلنگ، آڈٹ اور مانیٹرنگ مکمل طور پر خودکار ہوچکے ہیں۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ گزشتہ برس کے 36 ارب روپے کے ریفنڈ کے مقابلے ایف بی آر نے اس سال ایک کھرب روپے کا ٹیکس ریفنڈ دیا۔
اس کے علاوہ انہوں نے مشیر خزانہ کو گزشتہ برس کے مقابلے رواں برس کی ریونیو کلیکشن کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ بھی دی۔
چیئرمین ایف بی آر کا کہنا تھا کہ ایف بی آر نےجولائی سے دسمبر کے عرصے میں 208 کھرب 32 ارب روپے اکٹھا کیے جو اس سے پہلے والے سال کے ایک سو 79 کھرب 9 ارب کے مقابلے 16.3 فیصد زائد ہے۔
چیئرمین ایف بی آر نے مقامی ٹیکس کلیکشن کے بارے میں بات کرتے ہوئے بتایا کہ ڈومیسٹک انکم ٹیکس کلیکشن میں 21 فیصد کا نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے جبکہ ڈومیسٹک سلیز ٹیکس میں 34 فیصد اضافہ، ڈومیسٹک فیڈرل ایکسائیز ڈیوٹی میں 25.6 فیصد اضافہ ہوا۔
جس نے رواں مالی سال سے گزشتہ برس کے 9 کھرب 34 ارب 50 کروڑ روپے کے مقابلے ڈومیسٹک ریونیو میں ایک سو 17 کھرب 20 ارب کا حصہ ڈالا۔
دوسری جانب برآمدی مرحلے میں ٹیکس کلیکشن کی شرح منفی رہی جس کی بڑی وجہ درآمدات میں کمی ہے، اسی طرح کسٹم ٹیکس کلیکشن 3 کھرب 20 ارب 20 کروڑ روپے رہی جبکہ اس سے گزشتہ برس یہ 3 کھرب 34 ارب 70 کروڑ روپے تھی جو 4.3 فیصد کمی کو ظاہر کرتا ہے۔