ایم کیو ایم کی درخواست مسترد، کراچی، حیدرآباد میں بلدیاتی انتخابات 15 جنوری کو ہی ہوں گے
الیکشن کمیشن نے کراچی کے بلدیاتی انتخابات میں ووٹر لسٹوں سے متعلق ایم کیو ایم پاکستان کی درخواست مسترد کرتے ہوئے محفوظ فیصلہ سنادیا جس میں حکومت سندھ کو انتخابات کا انعقاد یقینی بنانے کی ہدایت کردی گئی ہے۔
الیکشن کمیشن پاکستان کی جانب سے آج جاری کیے گئے فیصلے کے مطابق سندھ میں بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے میں کراچی، حیدر آباد اور ٹھٹہ میں پولنگ 15 جنوری کو ہی ہوگی۔
الیکشن کمیشن نے 6 جنوری کو سندھ میں بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے میں ووٹر لسٹوں سے متعلق کیس پر فریقین کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کیا تھا، ایم کیو ایم پاکستان نے نئی ووٹر لسٹوں پر انتخابات کرانے کی درخوست دی تھی جبکہ جماعت اسلامی نے موجودہ فہرستوں پر بلدیاتی انتخابات کرانے کی استدعا کی تھی۔
چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے ایم کیو ایم کی درخواست مسترد کرتے ہوئے جماعت اسلامی کی اپیل منظور کرلی اور 15 جنوری کو بلدیاتی انتخابات کرانے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ کراچی، حیدر آباد اور ٹھٹہ میں بلدیاتی انتخابات شیڈول کےمطابق کروائے جائیں۔
الیکشن کمیشن نے کہا کہ انتخابات پرانی ووٹر لسٹوں کے تحت ہی ہوں گے، الیکشن کمیشن نے حکومت سندھ کو انتطامات یقینی بنانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ چیف سیکریٹری اور قانون نافذ کرنے والے ادارے الیکشن کےانعقاد کویقینی بنائیں۔
ایم کیو ایم کے رہنما خالد مقبول صدیقی نے نئی ووٹر فہرستوں پر انتخابات کرانے کی درخوست دی تھی، حکومت سندھ نے سیلاب کے باعث سیکیورٹی فراہم نہ کرنے کا عضر پیش کیا تھا جبکہ جماعت اسلامی نے بلدیاتی انتخابات کرانے کی استدعا کی تھی۔
فوج اور رینجرز تعینات کرنے کی ہدایت
ادھر الیکشن کمیشن آف پاکستان نے 15 جنوری کو کراچی اور حیدر آباد میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے کے لیے وزارت داخلہ کو فوج اور رینجرز تعینات کرنے کی ہدایت کی ہے۔
اس حوالے سے وزارت داخلہ کے سیکریٹری کو لکھے گئے خط میں کہا گیا کہ کسی ناخوشگوار واقعے سے بچنے کے لیے انتہائی حساس پولنگ اسٹیشنز کے باہر فوج اور رینجرز کی نفری تعینات کی جائے اور کوئیک رسپانس فورس کو بھی الرٹ رکھا جائے۔
اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی ہدایت کی گئی کہ تمام پولنگ اسٹیشنز کو مکمل سیکیورٹی کی فراہمی یقینی بنائی جائے جبکہ پولنگ اسٹیشنز جاتے اور وہاں سے واپس آنے کے ساتھ ساتھ گنتی کے وقت بھی انتخابات کے مواد کی سیکیورٹی کو یقینی بنایا جائے۔
واضح رہے کہ نومبر کے مہینے میں الیکشن کمیشن نے 15 جنوری 2023 کو کراچی اور حیدرآباد ڈویژن میں بلدیاتی انتخابات کرانے کا اعلان کیا تھا جبکہ اس سے قبل 18 اکتوبر کو کراچی میں بلدیاتی انتخابات تیسری مرتبہ ملتوی کردیے گئے تھے۔
قبل ازیں 24 جولائی کو ہونے والے بلدیاتی انتخابات 20 جولائی کو ممکنہ بارشوں کے پیش نظر ملتوی کرکے 28 اگست کو کرانے کا اعلان کیا گیا تھا، تاہم بارشوں اور سیلاب کی وجہ سے 28 اگست کو ہونے والے بلدیاتی انتخابات بھی ملتوی کردیے گئے تھے۔
بلدیاتی انتخابات ملتوی کیے جانے کے بعد پاکستان تحریک انصاف اور جماعت اسلامی کی جانب سے سندھ ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی گئی تھی، تاخیر کے خلاف درخواستوں پر تمام فریقین کے دلائل سننے کے بعد سندھ ہائی کورٹ نے 16 نومبر کو فیصلہ محفوظ کیا تھا جوکہ 18 نومبر کو سنا دیا گیا تھا۔
اس فیصلے میں سندھ ہائی کورٹ نے الیکشن کمیشن کو کراچی اور حیدر آباد میں بلدیاتی انتخابات کا شیڈول 15 روز میں جاری کرنے کا حکم دیتے ہوئے 2 ماہ کے اندر اندر الیکشن کرانے کا حکم جاری کیا تھا۔
یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ سندھ میں بلدیاتی انتخابات کے پہلے مرحلے میں سکھر، لاڑکانہ، شہید بینظیر آباد اور میرپورخاص ڈویژنز کے کُل 14 اضلاع میں بلدیاتی انتخابات کا انعقاد 26 جون کو ہوچکا ہے۔