شام: اسکول پر حکومتی فورسزکی شیلنگ، 6 افراد ہلاک
شام کے شمال مغربی صوبے ادلب میں باغیوں کے زیر کنٹرول آخری گاؤں میں واقع ایک اسکول پر حکومتی فورسز نے بمباری کی جس میں استاد اور بچوں سمیت کم از کم 6 افراد ہلاک ہوگئے۔
غیر ملکی خبر ایجنسی ‘اے پی’ کی رپورٹ کے مطابق اپوزیشن رہنماؤں کا کہنا تھا کہ باغیوں کے زیر کنٹرول علاقے میں کارروائی کے دوران سرکاری فورسز نے اسکول کو نشانہ بنایا۔
رپورٹ کے مطابق حملہ صوبہ ادلب کے اس گاؤں میں کیا گیا جہاں باغیوں کے قبضے میں آخری گاؤں ہے جبکہ اسی علاقے میں شامی فورسز نے گزشتہ دو ہفتوں کے دوران جارحانہ کارروائیاں کرتے ہوئے 40 سے زیادہ گاؤں پر قبضہ کرلیا تھا۔
ادلب کو ماضی میں عالمی دہشت گرد تنظیم ‘القاعدہ’ کا گڑھ سمجھا جاتا تھا اور یہاں کی آبادی 30 لاکھ افراد سے زائد ہے جس کے حوالے سے اقوام متحدہ نے متعدد مرتبہ انسانی بحران کے خدشے سے بھی خبردار کردیا تھا۔
انسانی حقوق کی برطانوی تنظیم ‘سیرین آبزرویٹری’ کا کہنا تھا کہ حکومتی فورسز نے ایک گاؤں سرمین میں واقع اسکول پر شیلنگ کی جس کے نتیجے میں ایک استاد اور 4 بچے جاں بحق ہوئے۔
ادلب سے تعلق رکھنے والے اپوزیشن رہنما ہادی حبیب اللہ نے کہا کہ ہلاکتوں کی تعداد اس سے زیادہ ہے اور اس کارروائی میں ایک خاتون اور 4 بچوں سمیت 7 افراد مارے گئے ہیں۔
شامی فورسز گزشتہ ایک ماہ سے ادلب میں بمباری کر رہی ہیں اور فضائی کارروائی اور شیلنگ کا یہ سلسلہ 19 دسمبر کو شروع ہوا تھا۔
اقوام متحدہ کی انسانی حقوق امور سے متعلق دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا کہ علاقے میں کارروائی کے باعث 12 دسمبر سے 25 دسمبر کے دوران 2 لاکھ 35 ہزار سے زائد شہری بے گھر ہوگئے ہیں جن میں سے اکثر ماریت النعمان قصبے سے بے گھر ہوگئے ہیں جہاں شامی فورسز آگے بڑھ رہی ہیں۔
شامی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق رقہ میں ترک حکومت کے حامی جنگجووں کے زیر کنٹرول علاقے سلوک میں کار بم دھماکے میں کم از کم 3 افراد ہلاک ہوگئے۔
شام میں صدر بشار الاسد کی حکومت کے خلاف 2011 میں احتجاج شروع ہوا تھا جو خانہ جنگی میں تبدیل ہوا اور اس دوران اب تک مختلف رپورٹس کے مطابق 2 لاکھ 80 ہزار افراد اس جنگ کا نشانہ بن چکے ہیں جبکہ لاکھوں کی تعداد میں شامی اپنے گھر بار چھوڑ کر اطراف کے ممالک میں پناہ گزین کیمپوں میں رہائش اختیار کرنے پر مجبور ہوئے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق شام میں جاری خانہ جنگی میں 11 ہزار سے زائد بچے بھی ہلاک ہو ئے ہیں جن میں سے سینکڑوں کو دور مار بندوقوں یا اسنائپر گنز سے مارا گیا۔
جون 2014 میں شام اور عراق کے ایک بڑے رقبے پر شدت پسند تنظیم داعش نے قبضہ کیا تھا، جس کے بعد انہوں نے ابوبکر البغدادی کو اپنا خلفیہ مقرر کیا تھا، داعش کے خلاف شام اور روسی اتحاد کے علاوہ امریکا اور اس کے حامی ممالک نے فضائی کارروائی شروع کی اور کئی علاقوں میں ان سے قبضہ واپس لے لیا اور اب داعش کو محدود کردیا گیا ہے۔
دوسری جانب ترکی نے بھی سرحدی علاقے میں فوجی کارروائی شروع کی اور محفوظ زون بنانے کا اعلان کیا تھا جہاں سے باغی ایک معاہدے کے تحت پیچھے ہٹ گئے تھے۔