برلن: ان سے ملیے، یہ ہیں اسٹیفان پابسٹ۔ یہ کاغذ پر ایسی تھری ڈی تصاویر بنانے میں مہارت رکھتے ہیں جنہیں دیکھ کر حقیقت کا گمان ہوتا ہے۔
39 سالہ اسٹیفان پابسٹ کہتے ہیں کہ انہوں نے مصوری کا ہنر کہیں سے نہیں سیکھا، بلکہ صرف 5 سال کی عمر سے انہوں نے کاغذ پر آڑی ترچھی لکیریں کھینچ کر ڈرائنگز بنانا شروع کیں اور پھر ذاتی مشاہدے اور مشق سے اپنا ہنر نکھارتے چلے گئے۔
وہ سابق سوویت یونین میں پیدا ہوئے لیکن جب وہ 15 سال کے ہوئے تو ان کے والدین انہیں اپنے ساتھ لے کر جرمنی چلے آئے۔ تب سے وہ یہیں کے ہو رہے۔
2007 سے انہوں نے کمرشل آرٹسٹ کے طور پر لوگوں کی تصویریں اور پورٹریٹس بنانا شروع کردیں لیکن جلد ہی وہ اس لگے بندھے کام سے اکتا گئے۔ لہذا انہوں نے کچھ الگ کرنے کا سوچا۔
مصوری میں انہیں ایسی تصویریں زیادہ پسند ہیں جو کسی خاص زاویئے سے دیکھنے پر تھری ڈی (یعنی پس منظر سے باہر نکلتی ہوئی) دکھائی دیتی ہیں۔ مصوری کی تکنیکی زبان میں ایسی تصویروں کو ’’اینامورفک الیوژن‘‘ کہا جاتا ہے۔
اسٹیفان کے کچھ اور فن پارے ملاحظہ کیجئے۔
ان کی بنائی ہوئی تھری ڈی تصاویر حقیقت سے اتنی قریب ہوتی ہیں کہ بعض لوگوں نے ان کے ’’فوٹوشاپ‘‘ ہونے کا الزام بھی۔ اس کے جواب میں اسٹیفان نے مذاقاً کہا کہ خود انہیں بھی حیرت ہوتی ہے کہ وہ ایسی حقیقت سے بھرپور تصویریں کیسے بنا لیتے ہیں۔
البتہ، اپنے ناقدین کو جواب دینے کےلیے وہ گاہے گاہے اپنے فیس بُک اور انسٹاگرام پیج پر تصویریں بناتے ہوئے اپنی ویڈیوز بھی شیئر کرتے رہتے ہیں تاکہ اعتراض کرنے والوں کو یقین آجائے۔