وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ جنیوا کانفرنس کی کامیابی عوام کی دعاؤں اور اتحادی حکومت کے اخلاص کا نتیجہ ہے، سیلاب متاثرین کی بحالی تک کوششیں جاری رکھیں گے۔
اسلام آباد میں وفاقی وزرا کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ اللہ کے فضل سے جنیوا کانفرنس انتہائی کامیاب ثابت ہوئی، یہ پاکستان کے کروڑوں عوام کی دعاؤں اور اتحادی حکومت کے اخلاص کا نتیجہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ سیلاب متاثرین جب تک واپس اپنے گھروں میں آباد نہیں ہوجاتے اس وقت تک ہم اپنی یہ کوششیں جاری رکھیں گے۔
وزیر اعظم نے کہا جنیوا کانفرنس میں 9 ارب 70 کروڑ ڈالر امداد کا اعلان کیا گیا، سب سے زیادہ اسلامی ترقیاتی بینک نے 4.2 ارب ڈالر امداد کا اعلان کیا، عالمی بینک نے 2 ارب ڈالر کا اعلان کیا، ایشیائی ترقیاتی بینک نے 50 کروڑ ڈالر کا وعدہ کیا۔
انہوں نے کہا کہا آذربائیجان نے 20 لاکھ ڈالر، کینیڈا نے ایک کروڑ 80 لاکھ ڈالر، چین نے 10 کروڑ ڈالر، ڈنمارک نے 3 کروڑ 80 لاکھ ڈالر، یورپی یونین نے 87 ملین یوروز، فرانس نے 38 کروڑ یوروز، جرمنی نے 8 کروڑ 40 لاکھ یوروز کا اعلان کیا ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ اٹلی نے 2 کروڑ 30 لاکھ یوروز، جاپان نے 7 کروڑ 70 لاکھ ڈالرز، نیدرلینڈز نے 3 کروڑ 50 لاکھ یوروز، ناروے نے 65 لاکھ یوروز، قطر نے ڈھائی کروڑ ڈالرز اور سعودی عرب نے ایک ارب ڈار کا اعلان کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ وہ رقوم ہیں جن کا جنیوا کانفرنس میں اعلان کیا گیا جہاں پاکستان کے عوام اور حکومت پر اعتماد کا اظہار کیا گیا، اگر انہیں پاکستان میں ان رقوم کی خردبرد کا خطر ہوتا یا ہمارے مخالفین کے پروپگینڈے پر کان دھرے ہوتے تو یہ لگ بھگ 10 ارب کے اعلانات نہ ہوتے۔
وزیراعظم نے کہا کہ یہ بہت بڑی کامیابی ہے جس پر میں پوری قوم کو مبارکباد دیتا ہوں اور وفاقی وزرا کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ اب یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہمیں کس طریقے سے ایک ایک پائی کو استعمال کرنا ہے، میں نے جنیوا میں بھی اپنی تقریر میں کہا تھا کہ میں شفافیت پر یقین رکھتا ہوں، ایک ایک پائی عوام کی خوشحالی، ترقی اور خدمت کے لیے نچھاور کی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ قوم میں تقسیم در تقسیم پیدا کیے جانے کے باوجود جنیوا میں سب نے دیکھا کہ صرف وفاق نہیں تمام صوبے موجود تھے اور پوری دنیا کو قومی یگانگت کا پیغام گیا، اس کے بعد شک کی کوئی گنجائش نہیں رہنی چاہیے کہ یہ مخلوط حکومت ہے جس پر عوام اور دنیا نے اعتماد کیا ہے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ اب اس رقم کو ہم سیلاب متاثرین کی فلاح و بہبود کے لیے خرچ کریں گے اور اسے کامیابی اور بحالی کا نمونہ بنائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ جنیوا میں ہماری توقع سے کہیں زیادہ امداد کے اعلانات ہوئے، اللہ کے اس احسان کا حق ہم اسی صورت ادا کر سکتے ہیں جب قوم کی خدمت میں خود کو جھونک دیں، اب خون پسینہ بہانے کی باری ہماری ہے، ان شا اللہ ہم قوم کو مایوس نہیں کریں گے۔
وزیر اعظم کی خارجہ پالیسی کامیاب ہوچکی ہے، بلاول بھٹو
اس موقع پر وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں مخلوط حکومت کو مبارکباد دینا چاہوں گا کہ ہم نے 8 ماہ مل کر جو محنت کی اس کا پھل نظر آرہا ہے، وزیر اعظم کی خارجہ پالیسی کامیاب ہوچکی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس کانفرنس کے ذریعے ایک تیر سے 2 شکار کیے ہیں، پوری دنیا پاکستان کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑی ہوئی اور ہم نے نہ صرف ہدف سے زیادہ امداد حاصل کی بلکہ اس دعوے کو بھی غلط ثابت کردیا کہ پاکستان دنیا میں تنہا ہوگیا ہے۔
بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ ہم نے پاکستان کے خلاف سازشیں اور پروپگینڈہ کرنے والوں کو بھی منہ توڑ جواب دے دیا ہے، اب وقت آگیا ہے کہ ٹھوس اقدامات اٹھائے جائیں اور سیلاب متاثرین کی مدد کی جائے تاکہ انہیں اس بحران سے نکالا جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ سیلاب متاثرین کے لیے درکار مطلوبہ رقم اکھٹی ہوچکی ہے، اب ان شا اللہ ہمیں مل کر کام کرنا ہے اور اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ پاکستان کے سیلاب متاثرین کو یہ مدد پہنچا سکیں۔
بلاول بھٹو نے واضح کیا کہ یہ تاثر درست نہیں کہ سارے مسئلے حل ہوگئے ہیں، سیلاب متاثرین اس وقت بھی مشکل میں ہیں، آج بھی ملک میں انسانی بحران موجود ہے، میں پورے پاکستان سے اپیل کرتا ہوں کہ ہمیں اب بھی مدد کی ضرورت ہے۔