دنیابھرسے

جوبائیڈن اپنے نجی دفتر سے حساس دستاویزات برآمد ہونے پر پریشان

Share

امریکا کے صدر جوبائیڈن نے کہا ہے کہ ان کے نجی دفتر سے کچھ حساس دستاویزات برآمد ہوئی ہیں جبکہ اہم دستاویزات کے حوالے سے مبینہ غیرذمہ داری پر کانگریس سے تفتیش کا مطالبہ زور پکڑا رہا ہے۔

خبرایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق جوبائیڈن کے پریشانی کا باعث بننے والا معاملہ اس وقت سامنے آیا جب حکام سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے جڑے ایک بڑے اسکینڈل کی تفتیش کر رہے تھے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ جوبائیڈن کی ولمنگٹن ڈیلاویئر میں واقع رہائش گاہ سے اوباما اور بائیڈن کے سابق انتظامیہ کے دور کی دستاویزات برآمد ہوئیں، اس سے قبل اسی طرح کی دستاویزات واشنگٹن کے تھنک ٹینک میں پائی گئی تھیں جس کو بائیڈن دفتر کے طور پر استعمال کیا کرتے تھے۔

اس سے قبل 2021 میں صدارت کے لیے الیکشن ہارنے والے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی فلوریڈا میں رہائش گاہ سے بڑی تعداد میں دستاویزات برآمد ہوئی تھیں اور ایف بی آئی نے اگست میں جامع تلاشی کے دوران 11 ہزار پیپرز نکال لیا تھا۔

خیال ظاہر کیا جارہا ہے کہ سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو اس حوالے سے قانونی طور پر مشکلات کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔

صدرجوبائیڈن کے گھر سے دستاویزات کی برآمدگی ان کے لیے سیاسی لحاظ سے شرمندگی کا باعث بھی ہے کیونکہ انہوں نے سابق صدر ٹرمپ کو اسی معاملے پر تنقید کا نشانہ بنایا تھا اور بظاہر خود کو اخلاقی لحاظ سے بالاتر پیش کر رہے تھے۔

امریکی صدر نے صحافیوں کو اس حوالے سے بتایا کہ لوگ جانتے ہیں میرے ساتھ خفیہ اور حساس دستاویزات ہوتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم محکمہ انصاف کے ساتھ جائزے کے لیے مکمل طور پر تعاون کر رہے ہیں، اس معاملے پر میرے وکلا نے دوسری جگہوں کا بھی جائزہ لیا ہے جہاں میرے بطور نائب صدر دور کی دستاویزات موجود ہیں اور انہوں نے گزشتہ شب اپنا کام مکمل کر لیا ہے۔

جوبائیڈن کا کہنا تھا کہ انہیں میرے گھر اور نجی لائبریری میں اسٹوریج اور فائل کیبنیٹ سے معمولی تعداد میں دستاویزات ملی ہیں جو حساس نوعیت کی تھیں۔

انہوں نے کہا کہ محکمہ انصاف نے فوری طور پر نوٹیفائی کردیا ہے اور ہمارے سامنے ساری چیزیں ہیں تاہم صحافیوں کی جانب سے کیے گئے سوالوں پر ردعمل نہیں دیا۔

کانگریس میں تفتیش کا مطالبہ

امریکی ایوان نمائندگان کے ری پبلکن اسپیکر کیون مک کارتھی نے مطالبہ کیا کہ اس معاملے کی کانگریس میں تفتیش ہونی چاہیے اور جسٹس ڈپارٹمنٹ کی جانب سے ٹرمپ کے خلاف ہونے والی تفتیش کا حوالہ دیا۔

اس سے قبل ٹرمپ نے سوشل میڈیا پر لکھا تھا کہ ایف بی آئی کب جوبائیڈن کے گھر پر چھاپے مارے گی۔

جوبائیڈن کی ٹیم نے کہا تھا کہ اگر سرکاری کاغذات میں کوئی غلطی پائی گئی تو انتظامیہ اس کو درست کرنے کے فوری کام کرے گی۔

جوبائیڈن کے پرانے دفتر پین بائیڈن سینٹر تھنک ٹینک سے پہلی مرتبہ دستاویزات گزشتہ برس نومبر میں برآمد ہوئی تھیں اور وکلا نے ان دستاویزات کو نیشنل آرکائیوز منتقل کردیا تھا۔

اس کے بعد وکلا نے مزید دستاویزات کے حوالے سے ممکنہ مقامات پر تلاش شروع کردی تھی۔

اٹارنی جنرل میرک گارلینڈ نے سیاسی مداخلت کے الزامات کے رد کے لیے ٹرمپ کے دور میں تعینات کیے گئے شکاگو کے ایک فیڈرل پروسیکیوٹر کو بائیڈن کی دستاویزات کا جائزہ لینے کی ذمہ داری سونپ دی تھی۔