الیکشن کمیشن نے حکومت سندھ کی جانب سے 15 جنوری کو کراچی، حیدرآباد اور دادو میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات ملتوی کرنے کی درخواست مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ بلدیاتی انتخابات 15 جنوری کو ہی ہوں گے۔
الیکشن کمیشن میں چیف الیکشن کمشنر کی زیر صدارت اجلاس ہوا جس میں کراچی کے اہم اضلاع میں بلدیاتی انتخابات ملتوی کرنے کے حوالے سے حکومت سندھ کی درخواست کے ساتھ ساتھ پنجاب اسمبلی کی ممکنہ تحلیل کا معاملہ زیر بحث آیا۔
دوران اجلاس الیکشن کمیشن نے صوبائی حکومت کی جانب سے کراچی، حیدرآباد اور دادو میں بلدیاتی انتخابات ملتوی کرنے کی درخواست مسترد کرتے ہوئے کہا کہ صوبے میں بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے کا انعقاد 15 جنوری کو ہی ہوگا۔
اجلاس میں حکومت سندھ کی درخواست اور نوٹی فکیشنز پر غور کیا گیا جس میں صوبائی حکومت نے کراچی ڈویژن، حیدرآباد اور دادو ضلع کی دو تحصیلوں خیرپور ناتھن اور مہر میں 15 جنوری کو ہونے والے بلدیاتی انتخابات ملتوی کرنے کی درخواست کی تھی۔
الیکشن کمیشن نے اس ضمن میں قانونی اور آئینی تقاضوں کو مدنظر رکھتے ہوئے صوبائی حکومت کی بلدیاتی انتخابات ملتوی کرنے کی درخواست کو نامنظور کردیا۔
الیکشن کمیشن نے حکم دیا کہ کراچی ڈویژن، حیدرآباد اور دیگر اضلاع میں انتخابات شیڈول کے مطابق 15 جنوری کو ہی ہوں گے اور اس ضمن میں الیکشن کمیشن ایک آرڈر جاری کر رہا ہے۔
الیکشن کمیشن نے یہ بھی فیصلہ کیا کہ وزارت داخلہ کو کہا جائے گا کہ انتخابات کے دوران انتہائی حساس پولنگ اسٹیشنز پر فوج/ رینجرز کی تعیناتی کو یقینی بنایا جائے۔
یاد رہے کہ ایم کیوایم کی جانب سےحلقہ بندیوں پر تحفظات کے پیش نظر حکومت سندھ نے رات گئے کراچی، حیدر آباد اور دادو میں 15 جنوری کو ہونے والے بلدیاتی انتخابات ملتوی کرنے کا اعلان کردیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ حیدرآباد، دادو اور کراچی میں بلدیاتی انتخابات نہیں ہوں گے لیکن 15 جنوری کو ضلع ٹنڈو الہ یار، بدین، سجاول، ٹھٹہ، ٹنڈو محمد خان اور مٹیاری میں حکومت سندھ بلدیاتی انتخابات کرانے کے لیے تیار ہے اور وہاں کے لوگ الیکشن کی مکمل طور پر تیاری کریں اور وہاں الیکشن ملتوی نہیں ہوں گے۔
صوبائی حکومت نے اس کے علاوہ کراچی اور حیدرآباد میں حلقہ بندیاں ختم کرنے کا نوٹی فکیشن بھی جاری کردیا تھا۔
اس اعلان کے خلاف جماعت اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمٰن نے الیکشن کمیشن کے دفتر باہر جمعہ کو دوپہر 3 بجے دھرنا دینے کا اعلان کیا تھا، لیکن الیکشن کمیشن کے فیصلے کے بعد امیر جماعت اسلامی نے اپنے فیصلے سے دستبرداری کا اعلان کردیا۔
خیال رہے کہ مقامی حکومتوں کی مدت 30 اگست 2020 کو ختم ہوگئی تھی اور اس کے بعد الیکشن کمیشن 120 دنوں کے اندر انتخابات کرانے کا پابند ہے۔
انتخابی عمل 24 جولائی کو ہونے والا تھا لیکن مون سون کی غیر معمولی بارشوں اور سیلاب کی وجہ سے انہیں ملتوی کردیا گیا تھا۔
اس کے بعد الیکشن کمیشن نے 28 اگست کو بلدیاتی انتخابات کا شیڈول دوبارہ جاری کیا تھا لیکن سیلاب کی صورتحال اور پولیس اہلکاروں کی کمی کی وجہ سے انہیں دوبارہ موخر کر دیا گیا تھا۔
بلدیاتی انتخابات ملتوی کیے جانے کے بعد پاکستان تحریک انصاف اور جماعت اسلامی کی جانب سے سندھ ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی گئی تھی، تاخیر کے خلاف درخواستوں پر تمام فریقین کے دلائل سننے کے بعد سندھ ہائی کورٹ نے 16 نومبر کو فیصلہ محفوظ کیا تھا جوکہ 18 نومبر کو سنا دیا گیا تھا۔
اس فیصلے میں سندھ ہائی کورٹ نے الیکشن کمیشن کو کراچی اور حیدر آباد میں بلدیاتی انتخابات کا شیڈول 15 روز میں جاری کرنے کا حکم دیتے ہوئے 2 ماہ کے اندر اندر الیکشن کرانے کا حکم جاری کیا تھا۔
سندھ میں بلدیاتی انتخابات کے پہلے مرحلے میں سکھر، لاڑکانہ، شہید بینظیر آباد اور میرپورخاص ڈویژنز کے کُل 14 اضلاع میں بلدیاتی انتخابات کا انعقاد گزشتہ سال 26 جون کو ہوچکا ہے۔