ہیڈلائن

منی لانڈرنگ کیس: ایف آئی اے نے سلیمان شہباز کو بے گناہ قرار دے دیا

Share

وفاقی تحقیقاتی ادارہ (ایف آئی اے) نے وزیراعظم شہباز شریف کے بیٹے سلیمان شہباز کو منی لانڈرنگ کیس میں بے گناہ قرار دے دیا۔

اسپیشل کورٹ سینٹرل میں ایف آئی اے منی لانڈرنگ کیس میں سلیمان شہباز کی عبوری ضمانت پر سماعت ہوئی، جس میں سلیمان شہباز عبوری ضمانت مکمل ہونے پر پیش ہوئے۔

ایف آئی اے نے دوران سماعت سلیمان شہباز کی حد تک چالان عدالت میں پیش کردیا جس میں ایف آئی اے کی جانب سے سلیمان شہباز کو کلین چٹ دے دی گئی۔

ایف آئی اے کی جانب سے عدالت میں دیے گئے بیان میں کہا گیا کہ سلیمان شہباز کے خلاف منی لانڈرنگ اور کسی قسم کے کک بیکس کے ثبوت بھی نہیں ملے۔

ایف آئی اے نے مزید کہا کہ سلیمان شہباز اور طاہر نقوی کے کیس میں ملوث ہونے کے ثبوت نہیں ملے۔

ایف آئی کی جانب سے بے گناہ قرار دیے جانے کے بعد سلیمان شہباز اور طاہر نقوی نے اسپیشل کورٹ سینٹرل سے اپنی ضمانت کی درخواست واپس لے لی، بعدازاں کیس کی مزید سماعت 4 فروری تک ملتوی کر دی گئی۔

عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کے دوران سلیمان شہباز سے سوال کیا گیا کہ آپ نے اپنی ٹوئٹ میں وزیر خزانہ کو جوکر کہا تھا؟ یہ کس کو کہا تھا؟

سلیمان شہباز نے جواب دیا کہ پی ٹی آئی نےاپنے دور حکومت میں 5 وزیر خزانہ تبدیل کیے تھے، آخری 3 کو جوکر کہا تھا۔

صحافی نے سوال کیا کہ اس میں مفتاح اسمٰعیل بھی شامل تھے کیا؟ سلیمان شہباز نے جواب دیا کہ میں نے کسی کا نام نہیں لیا۔

2 روز قبل سلیمان شہباز رمضان شوگر ملز اور بے نامی اکاؤنٹس سے متعلق ایف آئی آر 39/2020 کے حوالے سے ایف آئی اے کے سامنے پیش ہوئے تھے جہاں ان سے چینی اسکینڈل میں 16 ارب روپے کی منی لانڈرنگ کے الزامات سے متعلق پوچھ گچھ کی گئی تھی۔

بعدازاں ایف آئی اے کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ کیس کی آئندہ سماعت 21 جنوری کو (آج) ہوگی۔

قبل ازیں 7 جنوری کو سلیمان شہباز ایف آئی اے کی جانب سے دائر منی لانڈرنگ کیس میں ضمانت قبل از گرفتاری میں توسیع کے لیے خصوصی عدالت (سینٹرل-ون) میں پیش ہوئے تھے۔

عدالت نے تفتیشی افسر کو 2 ہفتوں میں تفتیش مکمل کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سلیمان شہباز کی ضمانت قبل از گرفتاری میں 21 جنوری (آج) تک توسیع کردی تھی۔

اس سے قبل 23 دسمبر کو سلیمان شہباز کی منی لانڈرنگ کیس اور آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں 7 جنوری تک عبوری ضمانت منظور کی گئی تھی۔

سلیمان شہباز گزشتہ ماہ کے اوائل میں لندن میں 74 سالہ جلا وطنی ختم کرنے کے بعد وطن واپس پہنچے تھے۔

خیال رہے کہ سلیمان شہباز ایف آئی اے میں درج منی لانڈرنگ کیس میں ملزم تھے جبکہ قومی احتساب بیورو (نیب) نے انہیں آمدن سے زائد اثاثوں میں نامزد کر رکھا ہے۔

انہیں دونوں مقدمات میں اشتہاری قرار دیا جاچکا تھا تاہم ان کی وطن واپسی سے قبل اسلام آباد ہائی کورٹ نے نیب اور ایف آئی اے کو سلیمان شہباز کی گرفتاری سے روک دیا تھا۔

منی لانڈرنگ کیس

ایف آئی اے نے نومبر 2020 میں شہباز شریف اور ان کے بیٹوں حمزہ شہباز اور سلیمان شہباز کے خلاف انسداد بدعنوانی ایکٹ کی دفعہ 419، 420، 468، 471، 34 اور 109 اور اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ کی دفعہ 3/4 کے تحت مقدمہ درج کیا تھا، سلیمان شہباز برطانیہ میں ہیں اور انہیں مفرور قرار دے دیا گیا تھا۔

28 مئی 2021 کو سلیمان شہباز کی گرفتاری کے وارنٹ جاری کیے گئے لیکن وفاقی تحقیقاتی ادارہ (ایف آئی اے) نے عدالت کو بتایا تھا کہ سلیمان شہباز اپنے گھر میں موجود نہیں ہیں، وہ بیرون ملک جاچکے ہیں، اس لیے انہیں گرفتار نہیں کیا جاسکتا۔

ٹرائل کورٹ نے جولائی 2021 میں 16 ارب روپے کی منی لانڈرنگ کیس میں سلیمان شہباز اور ایک اور ملزم کو اشتہاری قرار دیا تھا۔

ایف آئی اے نے دسمبر 2021 میں شہباز شریف اور حمزہ شہباز کے خلاف شوگر اسکینڈل کیس میں 16 ارب روپے کی لانڈرنگ میں مبینہ طور پر ملوث ہونے پر خصوصی عدالت میں چالان جمع کرایا تھا۔

ایف آئی اے کی جمع کروائی گئی رپورٹ کے مطابق تحقیقاتی ٹیم نے شہباز خاندان کے 28 بے نامی اکاؤنٹس کا پتا لگایا تھا جن کے ذریعے 2008 سے 2018 کے دوران 16.3 ارب روپے کی منی لانڈرنگ کی گئی، عدالت میں جمع کرائی گئی ایف آئی اے کی رپورٹ کے مطابق ایف آئی اے نے 17ہزار کریڈٹ ٹرانزیکشنز کی منی ٹریل کی جانچ کی۔

اس کے علاوہ جون 2020 میں نیب نے سلیمان شہباز کے 16 کمپنیوں میں 2 ارب روپے اور 41 لاکھ روپے مالیت کے تین بینک اکاؤنٹس کے ساتھ ساتھ 10 مرلہ زرعی اراضی اور 209 کنال پر پھیلی زمین ضبط کر لیے تھے۔

نیب کا یہ اقدام تب سامنے آیا جب احتساب عدالت لاہور نے اکتوبر 2019 میں سلیمان شہباز کو اشتہاری مجرم قرار دیا تھا اُس وقت نیب پراسیکیوٹر نے کہا تھا کہ ادارہ نے ملزم کو کم از کم 6 طلبی نوٹس جاری کیے تھے، لیکن ملزم نے جواب نہیں دیا اور تفتیش سے بچنے کے لیے ملک سے فرار ہو گیا۔