ہیڈلائن

لاہور ہائیکورٹ کا فواد چوہدری کو عدالت میں پیش کرنے کا حکم

Share

لاہور ہائی کورٹ نے آئینی اداروں کے خلاف شرانگیزی پھیلانے کے الزام میں گرفتار سابق وزیر اطلاعات اور رہنما پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) فواد چوہدری کو عدالت میں پیش کرنے کا حکم دے دیا۔

فواد چوہدری کو آج صبح لاہور سے گرفتار کیے جانے کے بعد راہداری ریمانڈ کے لیے لاہور کی کینٹ کچہری میں پیش کیا گیا تھا جہاں پی ٹی آئی رہنما کا راہداری ریمانڈ منظور کرتے ہوئے انہیں آج ہی اسلام آباد کی متعلقہ عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔

ان کے خلاف الیکشن کمیشن کے اراکین کو دھمکی دینے پر اسلام آباد کے کوہسار تھانے میں عہدیدار الیکشن کمیشن کی جانب سے ایف آئی آر درج کروائی گئی تھی۔

فواد چوہدری کو محکمہ انسداد دہشت گردی اور پولیس کے اہلکار لاہور کی کینٹ کچہری میں لائے جہاں انہیں اسلام آباد منتقل کرنے کے لیے راہداری ریمانڈ کی استدعا کی گئی۔

فواد چوہدری کو ہتھکڑیاں لگا کر عدالت میں پیش کیے جانے پر پی ٹی آئی کے حامی وکلا نے اُن پر گلاب کی پتیاں نچھاور کیں۔

اس موقع پر فواد چوہدری نے کہا کہ اتنی پولیس لگا دی ہے کہ شاید جیمز بونڈ کو پیش کرنا ہے، ان کا مزید کہنا تھا کہ مجھے دہشت گرد کی کیٹیگری میں رکھا گیا۔

راہداری ریمانڈ کی درخواست پر سماعت

راہداری ریمانڈ کی درخواست پر سماعت کا آغاز ہوا تو سابق وزیر اطلاعات نے فاضل جج سے ایف آئی آر کی کاپی فراہم کرنے کی استدعا کی، عدالتی حکم پر پی ٹی آئی رہنما کو مقدمے کی کاپی دے دی گئی۔

دوران سماعت تفتیشی افسر عدالت کے روبرو پیش ہوئے، اس دوران پی ٹی آئی رہنما حماد اظہر بھی کمرہ عدالت میں پہنچ گئے۔

فواد چوہدری نے عدالت میں بیان دیا کہ جو مقدمہ مجھ پر درج ہوا ہے اس پر فخر ہے، نیلسن منڈیلا پر بھی یہی مقدمہ تھا۔

انہوں نے کہا کہ کہا جارہا ہے میں نے بغاوت کی، میں نے الیکشن کمیشن سے متعلق جو بات کی سارا پاکستان وہی بات کر رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ میں سابق وفاقی وزیر اور سپریم کورٹ کا وکیل ہوں، مجھے عزت و احترام کے ساتھ ٹریٹ کیا جائے، جس طرح گرفتار کیا گیا وہ مناسب نہیں تھا، مجھے یہ فون کرتے میں خود ہی آ جاتا۔

دوران سماعت عدالت نے فواد چوہدری کے میڈیکل کرانے کی ہدایت کردی۔

تحریک انصاف کے وکلا نے فواد چوہدری کی ہتھکڑیاں کھولنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ فواد چوہدری کی حبس بےجا کی درخواست ہائی کورٹ میں زیر التوا ہے، جب تک ہائی کورٹ کا فیصلہ نہیں آجاتا یہ عدالت راہداری ریمانڈ کی درخواست پر سماعت نہ کرے۔

سماعت کچھ دیر کے لیے ملتوی کی گئی جس کے بعد جوڈیشل مجسٹریٹ نے فواد چوہدری کا سروسز ہسپتال سے میڈیکل کرانے کا حکم دے دیا۔

عدالت کی جانب سے حکم دیا گیا کہ میڈیکل کے بعد فواد چوہدری کو آج ہی اسلام آباد کی متعلقہ عدالت میں پیش کیا جائے۔

جوڈیشل مجسٹریٹ کی جانب سے پولیس کی راہداری ریمانڈ کی درخواست نمٹائے جانے کے بعد پولیس حکام فواد چوہدری کو لے کر عدالت سے روانہ ہوگئے۔

ہتھکڑیاں ہمارا زیور ہیں، آزمائشوں میں پورا اتریں گے، فواد چوہدری

سماعت کے بعد پی ٹی آئی کے آفیشل ٹوئٹر اکاؤنٹ پر شیئر کیے گئے ویڈیو پیغام میں فواد چوہدری نے کہا کہ یہ مقدمہ الیکشن کمیشن کے خلاف توہین کے الزام میں درج کرایا گیا ہے، الیکشن کمیشن کے یہ رویے ہیں اور کہتے ہیں کہ تنقید بھی نہ کریں۔

انہوں نے کہا کہ بغاوت کا مقدمہ بنایا گیا ہے، اس ملک میں تو بغاوت فرض ہے، 22 کروڑ عوام سڑکوں پر نکلیں اور بغاوت کریں ورنہ آپ کے بچے بھی اس نظام میں پِس جائیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ آج عمران خان اور تحریک انصاف آپ کے حقوق کے لیے کھڑے ہیں، ہم جیل جارہے ہیں لیکن یہ ہتھکڑیاں تو ہمارے لیے زیور ہیں۔

پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ ہم ان شا اللہ آزمائشوں میں پورا اتریں گے لیکن یہ عوام کا فرض ہے کہ اس نظام کو بدلنے کے لیے اپنا حصہ ڈالیں۔

فواد چوہدری کو لاہور ہائیکورٹ پیش کرنے کا حکم

دریں اثنا فواد چوہدری کی بازیابی کی درخواست پر سماعت کے دوران لاہور ہائی کورٹ نے فواد چوہدری کو عدالت میں پیش کرنے کا حکم دے دیا۔

قبل ازیں فواد چوہدری کی گرفتاری کو لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کیا گیا تھا۔

لاہور ہائی کورٹ میں احمد پنسوٹا ایڈووکیٹ کی جانب سے دائر درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ فواد چوہدری کی گرفتاری غیر قانونی ہے، ان کو ایف آئی آر تک نہیں دکھائی گئی۔

درخواست گزار کا کہنا تھا کہ پولیس نے گرفتاری کی وجوہات نہیں بتائیں، فواد چوہدری سپریم کورٹ کے وکیل اور سابق وفاقی وزیر ہیں۔

درخواست میں استدعا کی گئی تھی کہ فواد چوہدری کی گرفتاری کو غیر قانونی اور کالعدم قرار دیا جائے۔

چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے مذکورہ درخواست سماعت کے لیے جسٹس طارق سلیم شیخ کو بھجوا دی تھی۔

جسٹس طارق سلیم شیخ نے درخواست پر سماعت کے بعد دوپہر ڈیڑھ بجے تک فواد چوہدری کو لاہور ہائی کورٹ میں پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔

دوپہر 2 بجے سماعت کا آغاز ہوا تو فواد چوہدری کے وکیل اظہر صدیق نے عدالت کو آگاہ کیا کہ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل جواد یعقوب کے مطابق فواد چوہدری کو اسلام آباد لے جایا جا رہا ہے۔

ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ میں ابھی اس پوزیشن میں نہیں ہوں کہ بتا سکوں کہ فواد چوہدری کہاں ہیں۔

جسٹس طارق سلیم شیخ نے ریمارکس دیے کہ میں جو حکم دیتا ہوں اس پر عملدرآمد کرواتا ہوں، اگر فواد چوہدری اسلام آباد پہنچ بھی گئے ہیں تو انہیں واپس لائیں اور اس عدالت میں پیش کریں۔

ایڈیشنل ایڈووکیٹ نے کہا کہ عدالتی حکم پر من و عن عملدرآمد ہو گا، مجھے تھوڑا وقت دے دیں۔

بعدازاں لاہور ہائی کورٹ نے کیس کی سماعت 30 منٹ کے لیے ملتوی کر دی تھی۔

آئی جی پنجاب اور آئی جی اسلام آباد لاہور ہائی کورٹ طلب

تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری کی بازیابی کی درخواست پر سماعت دوبارہ شروع ہوئی تو جسٹس طارق سلیم شیخ نے استفسار کیا کہ فواد چوہدری کدھر ہیں؟ جس پر ایڈوکیٹ جنرل پنجاب نے بتایا کہ فواد چوہدری پنجاب پولیس کی تحویل میں نہیں ہیں۔

جسٹس طارق سلیم شیخ نے ہدایت دی کہ آئی جی پنجاب کو فوری بلائیں، اس پر ایڈوکیٹ جنرل پنجاب نے عدالت کو بتایا کہ آئی جی پنجاب رحیم یار خان سے لاہور آ رہے ہیں، وہ را ستے میں ہیں۔

ایڈوکیٹ جنرل پنجاب نے عدالت کو بتایا کہ فواد چوہدری اسلام آباد پولیس کی تحویل میں ہیں، جس پر لاہور ہائی کورٹ نے آئی جی پنجاب اور آئی جی اسلام آباد کو طلب کر لیا۔

جسٹس طارق سلیم شیخ نے ہدایت جاری کرتے ہوئے کہا کہ آئی جی پنجاب اور آئی جی اسلام آباد آج شام 6 بجے اس عدالت میں پیش ہوں۔

جسٹس طارق سلیم شیخ نے رجسٹرار کو کہا کہ عدالتی حکم سے آئی جیز کو آگاہ کریں۔

جس کے بعد لاہور ہائی کورٹ نے سماعت شام 6 بجے تک ملتوی کر دی۔

فواد چوہدری کی گرفتاری

قبل ازیں پی ٹی آئی کے آفیشل ٹوئٹر اکاؤنٹ سے کی جانی والی ٹوئٹ میں کہا گیا تھا کہ ’فواد چوہدری کو درجنوں پولیس، محکمہ انسداد دہشت گردی اور نامعلوم گاڑیوں کے حصار میں کینٹ کچہری کی طرف روانہ کر دیا گیا ہے‘۔

قبل ازیں گزشتہ شب لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا تھا کہ موجودہ حکومت میں الیکشن کمیشن کی حیثیت صرف ایک منشی جیسی ہوگئی ہے، الیکشن کمیشن کو فون کیا جاتا ہے اور الیکشن کمشنر کلرک کی طرح اسی وقت سائن کرکے بھیج دیتا ہے۔

انہوں نے کہا تھا کہ الیکشن کمیشن کو ہدایت دی گئی کہ محسن نقوی نگران وزیر اعلیٰ ہوگا اور وہ محسن نقوی کے نام پر دستخط کر دیتے ہیں، اگر آپ اتنے کمزور ہیں تو گھر جاکر بیٹھیں۔

فواد چوہدری نے کہا تھا کہ آج ہم نے الیکشن کمیشن میں درخواست دی ہے کہ جو لوگ 25 مئی کے واقعات میں ملوث تھے، ان کو پنجاب میں تعینات نہیں کیا جائے، اس کے باوجود وہ یہاں تعینات رہے یا تعینات کیے گئے تو پھر ہم الیکشن کمیشن اور ان کے اراکین، ان کے خاندانوں اور ان لوگوں کو خبردار کرتے ہیں کہ اگر ہمارے ساتھ زیادتیوں کا سلسلہ ہوا تو آپ کو واپس سامنا کرنا پڑے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ ان لوگوں کو راتوں رات مائنس عمران خان کا خیال آجاتا ہے، سارے لوگ یہاں کھڑے ہیں، جس جس نے جیلوں میں ڈالنا ہے ڈال دے، بعد میں ہم بھی دیکھ لیں گے۔

فواد چوہدری کے آفیشل ٹوئٹر اکاؤنٹ سے لاہور میں عمران خان کی رہائش گاہ زمان پارک کی ویڈیو بھی شیئر کی گئی تھی جہاں پی ٹی آئی چیئرمین کی گرفتاری کے خدشے کے پیش نظر پارٹی کارکنان کی بڑی تعداد جمع ہوگئی تھی۔