پاکستان کرکٹ ٹیم کے فاسٹ بولر وہاب ریاض کا نام گذشتہ روز اچانک اس وقت منظرِ عام پر آیا جب حکومتِ پنجاب کا یہ نوٹیفیکیشن سامنے آیا کہ انھیں نگران وزیرِ کھیل کے منصب پر تعینات کیا گیا ہے۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے گذشتہ ہفتے محسن نقوی کو پنجاب کا وزیرِ اعلیٰ تعینات کیا گیا تھا جس کے بعد سے پنجاب کی کابینہ کے حوالے سے نام سامنے آ رہے ہیں۔ گذشتہ روز پنجاب کی نئی حکومت کی جانب سے جاری نوٹیفیکیشن میں ان ناموں کی فہرست موجود تھی جنھیں مختلف وزارتیں آفر کی گئی تھیں۔
بی بی سی کی جانب سے جب وہاب ریاض کو اس حوالے سے سوالات بھیجے گئے تو انھوں نے اس بات کی تو تصدیق کی کہ انھیں نگران وزیرِ کھیل کے منصب کی آفر ہوئی ہے تاہم انھوں نے یہ نہیں بتایا کہ وہ اس آفر کو قبول کریں گے یا نہیں۔ تاحال وہاب ریاض کی جانب سے اس عہدے کا حلف نہیں اٹھایا گیا۔
وہاب ریاض کا کہنا تھا کہ وہ اس وقت ملک سے باہر ہیں اور جلد پاکستان واپس آ کر ہی اس بارے میں کوئی بات کریں گے اور فی الحال وہ کوئی بیان نہیں دے سکتے۔
وہاب ریاض اس وقت بنگلہ دیش پریمیئر لیگ میں کھلنہ ٹائیگرز کے لیے کھیل رہے ہیں اور پی سی بی کی جانب سے غیر ملکی لیگز میں کھیلنے والے کھلاڑیوں کو دو فروری تک ان لیگز میں کھیلنے کی اجازت دی گئی ہے جس کے بعد وہ 13 فروری سے شروع ہونے والی پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) میں اپنی ٹیم کا حصہ بنیں گے۔
سوشل میڈیا پر اس خبر کے سامنے آنے کے بعد سے یہ سوال کیا جا رہا ہے کہ کیا وہاب ریاض بطور وزیرِ کھیل پنجاب پاکستان سپر لیگ کا حصہ بن سکتے ہیں اور نگران وزیرِ اعلیٰ بننے کے حوالے سے آئین میں کیا شرائط درج ہیں۔
کیا وہاب ریاض بطور نگران وزیرِ کھیل پی ایس ایل میں حصہ لے سکتے ہیں؟
وہاب ریاض نے پاکستان کرکٹ ٹیم کے تینوں فارمیٹس میں نمائندگی کی ہے۔ انھوں نے 27 ٹیسٹ میچوں میں 83، 91 ون ڈے انٹرنیشنلز میں 120 جبکہ 36 ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنلز میں 34 وکٹیں حاصل کی ہیں۔
انھوں نے تاحال کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کا اعلان تو نہیں کیا، لیکن وہ گذشتہ دو سال سے قومی ٹیم کا حصہ نہیں ہیں اور وہ پی سی بی کے سینٹرلی کانٹریکٹڈ کھلاڑی بھی نہیں ہیں۔
وہاب ریاض پی ایس ایل کے پہلے سیزن سے ہی پشاور زلمی کا حصہ ہیں اور وہ متعدد ٹی وی انٹرویوز میں یہ بات کرتے رہے ہیں کہ وہ قومی ٹیم میں واپسی کے خواہاں ہیں۔
پاکستان کرکٹ بورڈ کے ترجمان سمیع برنی نے بی بی سی کو بتایا کہ پی سی بی کے قواعد کے مطابق وہاب ریاض پاکستان سپر لیگ میں بطور نگران وزیر کھیل حصہ لے سکتے ہیں۔
نگران کابینہ کا رکن بننے کے حوالے سے کیا شرائظ ہیں؟
خیبرپختونخوا اور پنجاب میں اسمبلیاں تحلیل ہونے اور اس کے بعد نگران وزرا اعلٰی کی تعیناتیوں کے بعد سے نگران کابینہ میں شامل ہونے والے افراد کے حوالے سے بازگشت ہو رہی تھی۔
گذشتہ روز جب اس حوالے سے اعلانات سامنے آئے تو اس بارے میں یہ سوال بھی اٹھایا گیا کہ کابینہ میں شمولیت کے لیے کیا شرائط لاگو ہوتی ہیں۔
اس حوالے سے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے ماہرِ قانون حامد خان کا کہنا تھا کہ ’نگران کابینہ کے کسی رکن کی تعیناتی سے متعلق کوئی خصوصی شرط نہیں ہے۔ اس پر بھی وہی شرائط لاگو ہوتی ہیں جو عام کابینہ ممبران پر عائد کی جاتی ہیں۔
انھوں نے کہا کہ ’اس شخص کو آئین کے آرٹیکل 62، 63 پر پورا اترنا ہو گا، لیکن اس کے علاوہ کوئی خصوصی شرط لاگو نہیں ہوتی۔‘
’وہاب ریاض کو مبارک دینی چاہیے یا نہیں؟‘
اس خبر کے سامنے آنے کے بعد سوشل میڈیا پر اکثر صارفین یہ سوال پوچھتے رہے کہ آیا یہ خبر درست ہے یا نہیں اور کیا وہاب ریاض پی ایس ایل بطور نگران وزیرِ کھیل پنجاب کھیلیں گے۔
ایک صارف نے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کہ ’محسن نقوی ملازمتیں بانٹ رہے ہیں۔ تمکینت اور وہاب ریاض ان کے چینل کے ساتھ منسلک رہے ہیں۔‘
اس حوالے سے کچھ صارفین نے یہ بھی سوال کیا کہ کیا ہم بھی نگران کابینہ کا حصہ بن سکتے ہیں اور کیا وہاب ریاض کو مبارکباد دینی چاہیے یا نہیں۔
اس نوٹیفیکیشن میں وہاب ریاض کا نام آٹھویں نمبر پر درج تھا جس پر ایک صارف نے لکھا کہ بیٹنگ آرڈر نوٹیفیکیشن میں بھی وہی رکھا ہے۔
کچھ افراد یہ سوال بھی پوچھ رہے ہیں کہ کابینہ میں نگران وزیرِ کھیل تعینات کرنے کی ضرورت بھی کیوں پیش آئی۔