کراچی: سخت سردی کی لہر کے سبب وائرل انفیکشن سے متاثرہ مریضوں میں اضافہ
کراچی میں گزشتہ 10 روز سے جاری سخت سردی کی لہر کے باعث ہر عمر کے افراد انفیکشن میں مبتلا ہونے لگے، ہسپتالوں میں مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہونے لگا۔
رپورٹ کے مطابق ماہرین نے ڈان کو بتایا کہ انفیکشن کے مریضوں میں سب سے زیادہ چھوٹے بچے متاثر ہوئے ہیں، اور اگر یہ انفیکشن کو نظرانداز کردیا گیا تو بچے نمونیا اور خسرے کا شکار ہوسکتے ہیں۔
پاکستان پیڈیایٹرک ایسوسی ایشن کے ڈاکٹر وسیم جمالوی نے بتایا کہ گزشتہ دو ہفتوں سے ہسپتالوں میں مریضوں کی تعداد دُگنی ہوگئی ہے، ان میں سے زیادہ تر کیسز وائرل انفیکشن کے ہیں جن کا علاج مریض کے علامات دیکھتے ہوئے کیا جارہا ہے۔
ڈاکٹر وسیم جمالوی نے مریضوں کو خود سے ادویات کا استعمال اور اینٹی بائیوٹک ادویات استعمال کرنے سے سختی سے منع کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اچانک سے موسم میں تبدیلی کے باعث بڑی تعداد میں لوگ انفیکشن سے متاثر ہوئے ہیں، ان میں سے کئی مریض بخار، کھانسی، گلے میں درد اور زکام کی شکایت کررہے ہیں۔
ڈاکٹر نے شہریوں سے درخواست کی کہ لوگ باہر کا کھانا نہ کھائیں اور گھر میں ہی وقت گزاریں بالخصوص شام اور رات کے اوقات میں جب درجہ حرارت نیچے گرنے سے سردی کی شدت میں اضافہ ہوجاتا ہے۔
انہوں نے شہریوں کو تجویز دیتے ہوئے کہا کہ گرم اشیا کا استعمال بالخصوص سوپ اور کالی مرچوں کے ساتھ شہد کا استعمال سانس لینے میں تکلیف سے متعلق انفیکشن میں فائدہ مند ہے۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ موسمیاتی تبدیلی الرجی کی علامات میں اضافہ کرتی ہیں، اس لیے ضروری ہے کہ لوگ دھول مٹی یا گردوغبار میں جانے سے گریز کریں جس سے انفیکشن میں اضافہ ہوسکتا ہے۔
کان، ناک، گلے کے ماہر سینیئر ڈاکٹر قیصر سجاد نے مریضوں کی تعداد میں اضافے سے اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ وہ گزشتہ چند روز سے بڑی تعداد میں ہر عمر کے مریضوں کا علاج کررہے ہیں جہیں وائرل انفیکشن کی شکایات ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ایسا لگتا ہے کہ یہ وائرل ہے لیکن میری اطلاعات کے مطابق یہ بیکٹیریل انفیکشن ہے اس لیے میں مریضوں کو اینٹی بائیوٹک کورس کرنے کی تجویزدوں گا جو کافی فائدہ مند ہے۔
انہوں نے رائے دیتے ہوئے بتایا کہ مریضوں میں زیادہ تر افراد کھانا وقت پر نہ کھانے یا ناقص طرز زندگی گزارنے کے عادی تھے۔
انہوں نے کہا کہ فاسٹ فوڈ کا استعمال اور ناقص طرز زندگی سے نیند میں کمی کے علاوہ دیگر بیماریوں کے خطرات بڑھ سکتے ہیں۔
انہوں نے تجویز دی کہ لوگوں کو کھانا وقت پر کھانا چاہیے اور رات کو جلدی سونے کی عادت بنانی چاہیے۔
ٹوکن نہ ملنے سے مریضوں کی مشکلات میں اضافہ
عہدیدار نے بتایا کہ سخت سردی کی لہر نے سرکاری ہسپتالوں میں غریب مریضوں کی مشکلات کو مزید اضافہ کردیا ہے جہاں صبح کے اوقات میں ہسپتال کا محکمہ دو گھنٹے معطل ہے اور نہ ہی سینئر ڈاکٹر موجود ہے۔
مریضوں نے بتایا کہ سخت سردی میں ٹوکن لینے کے لیے دو گھنٹے انتظار کرنا پڑتا ہے۔
ڈاکٹر رُتھ فاؤ ہسپتال کراچی میں ایک خاتون نے بتایا کہ انتہائی افسوس ناک بات ہے کہ اسٹاف عملے کو احساس نہیں ہے کہ ہڑتال سے بیمار چھوٹے بچے بلخصوص نوزائیدہ اور شیرخوار بچوں کی حالت خراب ہوسکتی ہے اور بزرگ افراد متاثر ہوں گے۔
ماہرین نے محکمہ صحت کو صورتحال کا نوٹس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ محکمہ صحت مسائل کو حل کرنے اور اسٹاف عملے کو وقت پر رپورٹ کرنے کی ہدایات جاری کریں ۔