اداروں کے خلاف اکسانے کے الزام میں گرفتار پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی ائی) کے رہنما فواد چوہدری کو 2 روزہ جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے پر آج سہ پہر 3 بجے دوبارہ اسلام آباد کی مقامی عدالت میں پیش کیا جائے گا۔
28 جنوری کو جوڈیشل مجسٹریٹ نے پولیس کی درخواست پر سماعت پی ٹی آئی رہنما کا 2 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کیا تھا جب کہ اس سے ایک روز قبل عدالت نے پولیس کی جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے فواد چوہدری کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا تھا۔
اسلام آباد کچہری کے اوقات کار کا آغاز ہونے کے کچھ دیر قبل جوڈیشل مجسٹریٹ وقاص احمدراجا کمرہ عدالت میں پہنچے، پی ٹی آئی رہنما خرم شہزاد اور سینیٹر وسیم شہزاد، فواد چوہدری کے وکیل بابراعوان بھی اسلام آباد کچہری پہنچے۔
فواد چوہدری کی پیشی کے موقع پر پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹرز، سابق ایم این ایز، اسلام آباد کی مقامی قیادت اور عوام کی بڑی تعداد ایف ایٹ کچہری کے باہر موجود۔ #انصاف_کرو_پاکستان_بچاؤ pic.twitter.com/0jx1Dx9bpz
— PTI (@PTIofficial) January 30, 2023
فواد چوہدری کی پیشی کے موقع پر سینیئر وکیل بابر اعوان، اپوزیشن لیڈر سینیٹر شہزاد وسیم، راجا خرم نواز، ایڈوکیٹ فیصل فرید سمیت دیگر ایف ایٹ کچہری پہنچ گئے۔ #انصاف_کرو_پاکستان_بچاؤ pic.twitter.com/Hiiwc8wkNA
— PTI (@PTIofficial) January 30, 2023
فواد چوہدری کے وکیل بابراعوان نے جوڈیشل مجسٹریٹ وقاص احمد راجا سے درخواست کی کہ کیس کی سماعت اگر کچھ جلدی کردیں، جس پر جج نے حکم دیا کہ فوادچوہدری کیس کے لیے ساڑھے 11 کا وقت رکھ لیتےہیں۔
جس کے بعد عدالت نے حکم دیا کہ فوادچوہدری کو کچہری میں ساڑھے 11 بجے پیش کیاجائے۔
بعد ازاں جب کیس کی سماعت ہوئی تو جوڈیشل مجسٹریٹ نے کہا کہ پولیس کی جانب سے بتایا گیا ہے دبئی کے حاکم آ رہے ہیں، روڈز بلاک ہیں، جوڈیشل مجسٹریٹ نے بابر اعوان سے مکالمہ کیا کہ اس وجہ سے فواد چوہدری کو تاخیر سے پیش کیا جائے گا۔
جوڈیشل مجسٹریٹ نے کہا کہ فواد چوہدری کا تو شاید رات کو میڈیکل ہو چکا ہے، لیکن رپورٹ ابھی تک آئی نہیں، جج نے ریمارکس دیے کہ پروسیکیوشن کنفرم کرکے بتا دیں گے کہ کب پیش کرنا ہے،جج نے نیب کورٹ کو ہدایت کی کہ تفتیشی افسر سے رابطہ کرکے پوچھیں کہ فوادچوہدری کو کب عدالت میں پیش کرنا ہے۔
فواد چوہدری کے وکیل بابراعوان نے کہا کہ ساڑھے 12 بجے کے آس پاس کا وقت بتا دیں، وکیل علی بخاری نے کہا کہ اگر ایک بجے بھی پیش کرنا ہے تو بتا دیں لیکن ٹھیک وقت بتادیں، وکیل بابراعوان نے کہا کہ پروسیکیوشن کو ضمیر کا قیدی بنایاہواہے۔
وکیل بابراعوان نے استدعا کی کہ پروسیکیوشن فواد چوہدری کو وقت پر پیش کرکے ضمیر جگالیں، ان کا ضمیر تو چھٹی پر گیا ہوا ہے، جج نے ریمارکس دیے کہ عدالتی عملہ فوادچودھری کو عدالت پیش کرنے کے حوالے سے پی ٹی آئی وکلا کو آگاہ کرےگا۔
جوڈیشل مجسٹریٹ وقاص احمدراجا کی عدالت میں ڈی ایس پی لیگل پیش ہوئے، انہوں نے کہا کہ فوادچوہدری کو عدالتی اوقات کے اندر ہی پیش کریں گے، جج نے استفسارکیا کہ کوئی ایک وقت بتا دیں تاکہ دیگر کیسز میں خلل نہ پیدا ہو، ڈی ایس پی لیگل نے کہا کہ فوادچودھری کا فوٹوگرامیڑک ٹیسٹ کروا لیاہے، میڈیکل کروانا ہے۔
عدالت نے ڈی ایس پی لیگل کو فوادچوہدری کو عدالت پیش کرنے کے حوالے سے وقت بتانے کی ہدایت کی جس پر ڈی ایس پی لیگل نے کہا کہ فوادچودھری کو تین بجے عدالت پیش کریں گے جس کے بعد عدالت نے فوادچودھری کیس کی سماعت میں وقفہ کردیا۔
فواد چوہدری کے بھائی ایڈووکیٹ فیصل چوہدری نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ابھی تک ہمیں نہیں بتایا جا رہا کہ فواد چوہدری کو کہاں رکھا جا رہا ہے۔
ابھی تک فواد چوہدری کو عدالت بھی پیش نہیں کیا گیا، اب ہم انتظار میں ہیں کب فواد چوہدری کو عدالت پیش کیا جائے ، ہم نے کل فواد چوہدری پر ممکنہ تشدد روکنے کی درخواست دائر کی۔
فیصل چوہدری نے کہا کہ ہمیں خدشہ ہے کہ حراست کے دوران فواد چوہدری پر تشدد نہ کیا گیا ہو ، فواد چوہدری کا طبی معائنہ کرانے کا بھی عدالت نے حکم دے رکھا ہے۔
فواد چوہدری کی گرفتاری
25 جنوری کو فواد چوہدری کو اسلام آباد پولیس نے لاہور سے گرفتار کیا تھا، اسلام آباد پولیس کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا تھا کہ ’فواد چوہدری نے آئینی اداروں کے خلاف شرانگیزی پیدا کرنے اور لوگوں کے جذبات مشتعل کرنے کی کوشش کی ہے، مقدمے پر قانون کے مطابق کارروائی عمل میں لائی جارہی ہے‘۔
ٹوئٹر پر جاری بیان میں اسلام آباد پولیس کا کہنا تھا کہ سیکریٹری الیکشن کمیشن آف پاکستان کی درخواست پر تھانہ کوہسار میں درج کیا گیا ہے، فواد چوہدری نے چیف الیکشن کمشنر اور اراکین کو ان کے فرائض منصبی سے روکنے کے لیے ڈرایا دھمکایا۔
چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی گرفتاری کے مبینہ حکومتی منصوبے کو ناکام بنانے کے لیے پی ٹی آئی کارکنان عمران خان کی زمان پارک رہائش گاہ کے باہر جمع ہوئے تھے جس کے چند گھنٹوں بعد پی ٹی آئی کی جانب سے فواد چوہدری کی گرفتاری کا دعویٰ سامنے آیا تھا۔
تحریک انصاف کی جانب سے فواد چوہدری کی بازیابی کے لیے لاہور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی گئی لیکن لاہور ہائی کورٹ نے ان کی بازیابی کے لیے دائر درخواست خارج کردی تھی۔
لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس طارق سلیم شیخ نے درخواست گزار سے کہا تھا کہ اگر آپ مقدمے کا اخراج چاہتے ہیں تو اسلام آباد ہائی کورٹ فورم ہے، اگر یہ مقدمہ پنجاب میں ہوتا تو ہم دیکھ سکتے تھے کہ یہ مقدمہ درج بھی ہو سکتا تھا یا نہیں۔
ایف آئی آر
پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری کے خلاف سیکریٹری الیکشن کمیشن آف پاکستان عمر حمید کی شکایت پر اسلام آباد کے تھانہ کوہسار میں ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔
ایف آئی آر میں فواد چوہدری کے ٹی وی انٹرویو کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ ’انہوں نے کہا تھا کہ الیکشن کمیشن کی حیثیت ایک منشی کی ہوگئی ہے، نگران حکومت میں جو لوگ شامل کیے جا رہے ہیں، سزا ہونے تک ان کا پیچھا کریں گے اور حکومت میں شامل لوگوں کو گھر تک چھوڑ کر آئیں گے‘۔
ایف آئی آر کی دستیاب کاپی کے مطابق ’فواد چوہدری نے الیکشن کمیشن کے ارکان اور ان کے خاندان والوں کو بھی ڈرایا دھمکایا‘۔
فواد چوہدری کے خلاف مذکورہ ایف آئی آر پاکستان پینل کوڈ کے سیکشن 153-اے (گروہوں کے درمیان دشمنی کو فروغ دینا)، 506 (مجرمانہ دھمکیاں)، 505 (عوامی فساد کو ہوا دینے والا بیان) اور 124-اے (بغاوت) کے تحت درج کی گئی ہے۔