پاکستان

ممنوعہ فنڈنگ کیس: عمران خان کی عبوری ضمانت میں توسیع، آئندہ پیشی پر حاضری لازمی

Share

اسلام آباد ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے سابق وزیر اعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کی ممنوعہ فنڈنگ کیس میں وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کی جانب سے درج مقدمے میں ضمانت میں 15 فروری تک توسیع کردی۔

وفاقی تحقیقاتی ادارہ نے 11 اکتوبر 2022 کو عمران خان سمیت 11 افراد کے خلاف ممنوعہ فنڈنگ کا مقدمہ درج کیا تھا، ایف آئی آر کے مطابق ملزمان نے فارن ایکسچینج ایکٹ کی خلاف ورزی کی، ملزمان نجی بینک اکاؤنٹ کے بینفشری ہیں۔

فارن ایکسچینج ایکٹ کے تحت درج اس مقدمے میں گرفتاری کے خدشے کے پیش نظر عمران خان نے 12 اکتوبر کو حفاظتی ضمانت کے لیے عدالت سے رجوع کیا تھا جس پر اسلام آباد ہائیکورٹ نے ان کی درخواست منظور کرتے ہوئے انہیں ضمانت دیتے ہوئے متعلقہ عدالت میں پیش ہونے کا حکم دیا تھا۔

عمران خان و دیگر کے خلاف ممنوعہ فنڈنگ کیس کی سماعت ہوئی، دوران سماعت عمران خان عدالت میں پیش نہیں ہوئے، استثنیٰ کی درخواست دائر کی، عدالت نے کہا کہ پراسیکیوٹر آجائیں تو استثنیٰ کی درخواست پر دلائل ہوں گے۔

عمران خان کے وکیل نے چئیرمین پی ٹی آئی کی استثنیٰ کی درخواست منظور کرنے کی استدعا کی، انہوں نے استدلال کیا کہ عمران خان کو ایک سے زیادہ گولیوں لگی ہیں، عمران خان اس وقت نقل و حرکت نہیں کر پا رہے، ممنوعہ فنڈنگ کیس میں عمران خان نے کئی بنکوں سے ریکارڈ بھی لینا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایف آئی اے کو کئی بار درخواست کی، زمان پارک میں تفتیش کر لیں، ایف آئی اے خود نہیں آنا چاہتی تو سوالنامہ دے دے، ایف آئی اے سے پوچھیں جینوئن حقائق کو کیوں نظر انداز کر رہے ہیں۔

اسپیشل پراسیکیوٹر رضوان عباسی عدالت کے سامنے پیش ہوئے، انہوں نے کہا کہ قانون سب کے لیے برابر ہونا چاہیے، ایک غریب آدمی پیش نہ ہو تو اس کی ضمانت منسوخ ہوجاتی ہے، ایک سابق وزیراعظم کو ہمیشہ کیوں عدم پیشی پر توسیع دی جائے، عدالت نے عمران خان کو شامل تفتیش ہونے کی ہدایت بھی کی تھی۔

فریقین کے دلائل سننے کے بعد عدالت نے عمران خان کی عبوری ضمانت میں 10 فروری تک توسیع کرتے ہوئے کہا کہ دس فروری کو عمران خان نہ آئے تو ضمانت خارج کر دیں گے۔

جج نے ریمارکس دیے کہ دس فروری کو کوئی نئی رخواست بھی لانے کی کوشش کی تو ضمانت خارج ہو گی۔

عمران خان کی ویڈیو لنک پر حاضری لگوانے کی درخواست مسترد جج نے ریمارکس دیے کہ عمران خان بے شک میرے سامنے آکر کھڑے نہ ہوں، عمران خان نیچے آئیں حاضری لگوا دیں، اپنا مائنڈ پیشگی ظاہر کرنا کہیں یا جو مرضی کہیں، بتا دیا ہے عدالت میں نہ آئے تو ضمانت خارج ہوگی۔

عمران خان کے وکلا نے استدعا کی کہ دس فروری کو ایک اور سماعت بھی ہے تاریخ کوئی اور دیں جس پر جج نے کہا کہ میں نے اپنا آرڈر لکھوا دیا، تاریخ بدلنی ہے تو درخواست دیں۔

بعد ازاں شریک ملزمان طارق شفیع اور فیصل مقبول کے وکیل راجہ قدیر جنجوعہ نے تاریخ تبدیلی کی درخواست دائر کی، جج بنکنگ کورٹ نے عمران خان و دیگر کے خلاف ممنوعہ فنڈنگ کیس کی آئندہ سماعت کی تاریخ 10 کے بجائے 15 فروری کردی۔

پسِ منظر

واضح رہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے 2 اگست 2022 کو پی ٹی آئی کے خلاف 2014 سے زیر التوا ممنوعہ فنڈنگ کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے کہا تھا کہ یہ ثابت ہوگیا کہ تحریک انصاف نے ممنوعہ فنڈنگ حاصل کی۔

فیصلے میں کہا گیا کہ تحریک انصاف کا نجی بینک میں اکاؤنٹ تھا اور نجی بینک کے منیجر کو بھی مقدمے میں شامل کیا گیا ہے۔

فیصلے کے مطابق نیا پاکستان کے نام پر بینک اکاؤنٹ بنایا گیا، بینک منیجر نے غیر قانونی بینک اکاؤنٹ آپریٹ کرنے کی اجازت دی، بینک اکاؤنٹ میں ابراج گروپ آف کمپنیز سے 21 لاکھ ڈالر آئے۔

مزید بتایا گیا کہ پاکستان تحریک انصاف نے ابراج گروپ کے بانی عارف نقوی کا الیکشن کمیشن میں بیان حلفی جمع کرایا تھا، ابراج گروپ کمپنی نے پی ٹی آئی کے اکاؤنٹ میں پیسے بھیجے۔

فیصلے میں بتایا گیا کہ بیان حلفی جھوٹا اور جعلی ہے، ووٹن کرکٹ کلب سے 2 مزید اکاؤنٹ سے رقم وصول ہوئی، نجی بینک کے سربراہ نے مشتبہ غیر قانونی تفصیلات میں مدد کی۔

ممنوعہ فنڈنگ کیس میں پی ٹی آئی رہنماؤں کی گرفتاری

واضح رہے کہ ایف آئی اے نے 7 اکتوبر کو پی ٹی آئی سینیٹر سیف اللہ نیازی کو اسلام آباد اور لاہور سے حامد زمان کو ممنوعہ فنڈنگ کیس کی تحقیقات کے حوالے سے حراست میں لیا تھا۔

ایف آئی اے لاہور نے بیان میں کہا تھا کہ فارن فنڈنگ کی تحقیقات کے سلسلے میں مقدمہ درج کرکے پی ٹی آئی رہنما حامد زمان کو گرفتار کرلیا تھا۔

بیان میں کہا گیا تھا کہ ایف آئی اے لاہور کی جانب سے ممنوعہ فنڈنگ کا مقدمہ درج کرکے، انصاف ٹرسٹ کے ٹرسٹی حامد زمان کو وارث روڈ سے گرفتار کرلیا گیا۔

ڈان کی رپورٹ کے مطابق 10 اکتوبر کو لاہور کی مقامی عدالت نے ممنوعہ فنڈنگ کیس کی تحقیقات کے لیے پی ٹی آئی کے رہنما حامد زمان کے مزید جسمانی ریمانڈ کی ایف آئی اے کی درخواست مسترد کرتے ہوئے جیل بھیج دیا تھا۔

یاد رہے کہ 8 اکتوبر کو وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ خان نے کہا تھا کہ پی ٹی آئی رہنماؤں سینیٹر سیف اللہ نیازی اور حامد زمان کو پوچھ گچھ کے لیے حراست میں لیا گیا ہے۔

خیال رہے کہ 2 اگست کو ای سی پی نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے خلاف 2014 سے زیر التوا ممنوعہ فنڈنگ کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے کہا تھا کہ یہ ثابت ہوگیا ہے کہ تحریک انصاف نے ممنوعہ فنڈنگ حاصل کی۔

الیکشن کمیشن کی جانب سے فریقین کے دلائل سننے کے بعد رواں سال 20 جون کو محفوظ کیا گیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ یہ ثابت ہوا کہ پی ٹی آئی کو ممنوعہ ذرائع سے فنڈنگ ​​ملی۔

فیصلے میں مزید کہا گیا تھا کہ تحریک انصاف نے 8 اکاؤنٹس ظاہر کیے جبکہ 13 اکاؤنٹس پوشیدہ رکھے، یہ 13 نامعلوم اکاؤنٹس سامنے آئے ہیں جن کا تحریک انصاف ریکارڈ نہ دے سکی۔

فیصلے میں پی ٹی آئی کو ملنے والی ممنوعہ فنڈنگ ضبط کرنے کے لیے نوٹس جاری کرتے ہوئے الیکشن کمیشن کو قانون کے مطابق اقدامات کرنے کا حکم دیا تھا، فیصلے کی کاپی وفاقی حکومت کو بھی بھجوانے کی ہدایت کردی گئی۔