وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر اسحٰق ڈارنے کہا ہے کہ پاکستان، عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ پروگرام کو مکمل کرنے میں پر عزم ہے اور 9 ویں جائزہ کی تکمیل کے لیے آئی ایم ایف کے مشن کے ساتھ مکمل تعاون کیا جائے گا۔
سرکاری خبر رساں ایجنسی ’اے پی پی‘ کے مطابق آئی ایم ایف کے وفد نے مشن چیف نتھن پورٹر کی قیادت میں وزیر خزانہ اسحٰق ڈار سے ملاقات کی جہاں اوزیر خزانہ نے آئی ایم ایف وفد کو بتایا کہ حکومت نے بجلی اور گیس سمیت معیشت کے مختلف شعبوں میں اصلاحات کاسلسلہ شروع کیا ہے۔
وزیر خزانہ نے آئی ایم ایف کے وفد کا خیر مقدم کیا اور پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان دوستانہ تعلقات پر روشنی ڈالی۔
انہوں نے مالیاتی خلیج کو کم کرنے، ایکسچینج ریٹ کے استحکام اور معیشت کی بہتری کے لیے توانائی کے شعبے سمیت قومی معیشت کے مختلف شعبوں میں اصلاحات کے لیے حکومت کی جانب سے اٹھائے جانے والے اقدامات سے وفد کو آگاہ کیا۔
اسحٰق ڈار نے کہا کہ حکومت نے بجلی کے شعبے میں بھی اصلاحات کا سلسلہ شروع کیا ہے اور بجلی و گیس کے شعبے میں گردشی قرضے کے خاتمہ کے لیے ایک کمیٹی قائم کی گئی ہے جو اس حوالے سے طریقہ کار واضح کرے گی۔
وزیر خزانہ نے مذاکرات کے تسلسل پر آئی ایم ایف کی مینجنگ ڈائریکٹر کا شکریہ اداکیا اور کہا کہ ماضی میں بطور وزیر خزانہ انہوں نے آئی ایم ایف کے ساتھ ایک پروگرام مکمل کیا تھا اور موجودہ حکومت، آئی ایم ایف کےساتھ جاری پروگرام کو مکمل کرنے کے لیے پرعزم ہے۔
انہوں نے 9ویں جائزے کی تکمیل میں آئی ایم ایف کو حکومت کی مکمل حمایت اور تعاون کا یقین دلایا۔
آئی ایم ایف کے مشن چیف نے اس امید کا اظہار کیاکہ حکومت، آئی ایم ایف کے تقاضوں کے مطابق 9 ویں جائزہ کو مکمل کرے گی۔
انہوں نے اس امید کا بھی اظہار کیا کہ پاکستان مختلف شعبوں میں اصلاحات کا سلسلہ جاری رکھے گا اور آئی ایم ایف کے پروگرام کوبروقت مکمل کرے گا۔
نیتھن پورٹر نے کہا کہ مالیاتی اصلاحات پر آئی ایم ایف، پاکستان کے ساتھ مل کر کام کرے گا۔
اس موقع پر آئی ایم ایف کی ریذیڈنٹ نمائندہ ایستر فیرس روئیس، وزیر مملکت برائے خزانہ و محصولات عائشہ غوث بخش، معاون خصوصی طارق باجوہ، معاون خصوصی محصولات طارق محمود پاشا، گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد، سیکریٹری خزانہ، چیئرمین ایف بی آر، آئی ایم ایف وفد کے ارکان اور وزارت خزانہ کے سینئر افسران بھی موجود تھے۔
اجلاس میں آئی ایم ایف کے توسیع فنڈ سہولت (ای ایف سی) کے تحت 9ویں جائزے کے لیے پاکستان کی معیشت اور مالیاتی واصلاحاتی ایجنڈے کا جائزہ لیا گیا۔
واضح رہے کہ حکومت نے 2019 میں آئی ایم ایف کے ساتھ 6 ارب ڈالر کا معاہدہ طے کیا تھا جو بعد میں 7 ارب ڈالر تک بڑھایا گیا تھا اور اس قرض کی قسط حاصل کرنے کے لیے 9 واں جائزہ ابھی تک زیر التوا کا شکار ہے جس پر اکتوبر میں مذاکرات ہونے تھے مگر مسلسل تاخیر کا شکار ہیں۔
ادھر ملکی زر مبادلہ کے ذخائر 3.7 ارب ڈالر تک رہ گئے ہیں جو تین ہفتوں کے لیے بھی ناکافی ہیں۔
ایسی صورتحال میں پاکستان کو آئی ایم ایف کے نویں جائزے کو فوری طور پر مکمل کرنے کی ضرورت ہے جس سے نہ صرف ملک کو 1.2 ارب ڈالر کی قست ملے گی بلکہ دوست ممالک اور دیگر بین الاقوامی اداروں سے بھی فنڈ جاری ہوں گے۔