سائنس

مصنوعی ذہانت پر اقوامِ متحدہ کے اجلاس میں 8 انسانی صورت والے روبوٹس بھی شرکت کریں گے

Share

عالمی وبا کورونا وائرس کے آغاز کے بعد جب اقوامِ متحدہ مصنوعی ذہانت کے فوائد پر اپنا پہلا اجلاس کرے گی تو 8 انسانی صورت والے روبوٹس مرکز نگاہ ہوں گے۔

خبررساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق یو این انٹرنیشنل ٹیلی کمیونکیشن یونین (آئی ٹی یو) نے کہا کہ پہلی مرتبہ 2017 میں ہونے والے گڈ گلوبل سمٹ کے لیے مصنوعی ذہانت کی ٹیکنالوجی عالمی وبا کے 3 سالہ وقفے کے بعد 6 اور 7 جولائی کو دوبارہ لوٹے گی۔

اس تقریب کا مقصد یہ دکھانا ہے کہ کس طرح مصنوعی ذہانت اور دیگر نئی ٹیکنالوجیز اقوامِ متحدہ کے معروف پائیدار ترقیاتی اہداف کو حاصل کرنے میں مدد دیں گی جس میں موسمیاتی تبدیلی سے لڑنا اور انسانی کوششوں کو فروغ دینا بھی شامل ہے۔

آئی ٹی یو کی نئی سربراہ ڈورین بوڈین مارٹن نے ایک بیان میں کہا کہ ’ہمارے اجتماعی مفاد میں ہے کہ ہم مصنوعی ذہانت کو زیادہ تیزی سے کسی شکل میں ڈھال سکتے ہیں اس سے پہلے کے وہ ہمیں ڈھالے‘۔

انہوں نے مزید کہا کہ مصنوعی ذہانت کے لیے اقوامِ متحدہ کے بنیادی فورم کی حیثیت سے یہ اجلاس متنوع مفادات کی نمائندگی کرنے والی سرکردہ آوازوں کو میز پر لائے گا تا کہ مصنوعی ذہانت پائیدار ترقی کے اہداف کو پانے کی ہماری دوڑ میں اہم پیش رفت کا باعث بن سکے۔

خیال رہے کہ سال 2015 میں اقوامِ متحدہ کے اراکین نے پائیدار ترقی کے 17 اہداف چنے تھے، جن کے مقاصد میں سال 2030 تک خوراک کا تحفظ، غربت کا خاتمہ اور کلین اور قابل دسترس توانائی تک رسائی ہے۔

آئی ٹی یو کا کہنا تھا کہ جولائی کے اجلاس کے دوران 8 انسانی صورت والے سوشل روبوٹس اور 20 سے زائد اسپیشلائزڈ روبوٹس پہلی مرتبہ ایک چھت تلے لائے جائیں گے۔

بیونمی، نیڈائن، صوفیہ، جیمی نوائڈ، 4 این ای-1، آئی-دا روبوٹ، گریس اور ڈیسڈیمونا نامی یہ انسانی صورت کے روبوٹس آگ بجھانے، طبی امداد دینے اور پائیدار کاشت کاری جیسی صلاحیتوں کا مظاہرہ پیش کریں گے۔