جمعرات کے روز روپیہ اب تک کی کم ترین سطح پر آگیا اور مرکزی بینک کے زر مبادلہ کے ذخائر 3 ارب ڈالر کی غیر معمولی کم ترین سطح کے قریب پہنچ گئے جب کہ ملک معاشی اور سیاسی بحران سے دوچار ہے۔
رپورٹ کے مطابق اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے اعداد و شمار کے مطابق بیرونی قرضوں کی ادائیگیوں کے بعد 27 جنوری کو ختم ہونے والے ہفتے میں زرمبادلہ کے ذخائر 16 فیصد مزید کم ہو کر 3 اب 9 کروڑ ڈالر کی سطح پر آگئے جن سے بمشکل صرف 3 ہفتوں سے بھی کم کی درآمدات کی ادائیگیاں ہو سکتی ہیں۔
مقامی سرمایہ کاری فرم عارف حبیب لمیٹڈ (اے ایچ ایل) کے مطابق ذخائر فروری 2014 کے بعد کم ترین سطح پر ہیں اور صرف 18 روز کی درآمدات کی ادائیگیاں پوری کرنے کے قابل ہیں جو 1998 کے بعد سے کم ترین مدت ہے، اسٹیٹ بینک نے کہا کہ کمرشل بینکوں کے پاس موجود ذخائر 5 ارب 65 کروڑ ڈالر رہے جس کے ساتھ ملک کے مجموعی زرمبادلہ کے ذخائر 8 ارب 74 کروڑ ڈالر رہ گئے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ نے عارف حبیب لمیٹڈ میں ریسرچ ہیڈ طاہر عباس کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ کیا کہ ملک کو تازہ رقوم کی آمد کی اشد ضرورت ہے اور بحران سے بچنے کے لیے عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) پروگرام کو جلد از جلد دوبارہ شروع کرنے کی ضرورت ہے۔
پروگرام بحالی کے لیے پاکستان کے آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات تعطل کا شکار ہیں، آئی ایم ایف کے ساتھ کامیاب مذاکرات کے بعد دیگر پلیٹ فارمز سے بھی رقم ملنے میں مدد ملے گی۔
حکومت نے منگل کے روز آئی ایم ایف کے ساتھ بات چیت کی تاکہ معاشی بحران سے بچنے کے لیے 7 ارب ڈالر کے بیل آؤٹ پیکج کو حاصل کیا جا سکے، 9 فروری تک جاری رہنے والی بات چیت کا مقصد آئی ایم ایف توسیعی فنڈ سہولت کے نویں جائزے کی تکمیل ہے، پروگرام کا مقصد ادائیگیوں کے توازن کے بحران کے شکار ممالک کی مدد کرنا ہے۔