ایف نائن پارک میں خاتون کا مبینہ ریپ: ’خواتین کا تحفظ ہر حکومت کی ترجیحات میں سب سے نیچے ہے‘
پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد کے سب سے بڑے ایف نائن پارک میں ایک خاتون کو مبینہ طور پر گن پوائنٹ پر ریپ کا نشانہ بنانے کا واقعے پیش آیا ہے۔
متاثرہ خاتون اپنے دفتری ساتھی کے ساتھ ایف نائن پارک میں موجود تھیں جب دو مسلح افراد نے دونوں کو گن پوائنٹ پر زدوکوب کیا اور انھیں پارک سے متصل جنگل میں لے جا کر ریپ کیا۔
متاثرہ خاتون نے اس واقعے کا مقدمے اسلام آباد کے تھانہ مارگلہ میں درج کروا دیا ہے جبکہ پولیس کی اس معاملے کی تفتیش کر رہی ہے۔
ایف آئی آر میں کیا کہا گیا ہے؟
بی بی سی کے پاس موجود ایف آئی آر کے مطابق خاتون نے الزام عائد کیا ہے کہ وہ دو فروری کو شام آٹھ بجے اپنے ایک دفتری ساتھی کے ساتھ ایف نائن پارک میں تھیں جہاں انھیں دو افراد نے گن پوائنٹ پر روکا اور جنگل کی طرف لے گئے جہاں ان کو ان کے دفتر ساتھی سے علیحدہ کر دیا گیا۔
خاتون کے بیان کے مطابق اس کے بعد اُنھیں ڈرایا دھمکایا گیا، بال کھینچے گئے اور دھکا دے کر زمین پر گرانے کے بعد ان کا ریپ کیا گیا۔
اس کے بعد مبینہ طور پر اس شخص نے خاتون کے کپڑے دوسری جگہ پھینک دیے تاکہ وہ بھاگ نہ سکیں اور پھر اپنے ایک اور ساتھی کو بھیجا جس نے ان کا ریپ کیا۔
خاتون نے کہا کہ اس کے بعد دونوں افراد نے چھینی گئی چیزیں واپس کر دیں اور 1000 روپے کا نوٹ دے کر کسی کو اس بارے میں نہ بتانے کی تاکید کر کے جنگل کی طرف بھاگ گئے۔
پولیس نے تعزیراتِ پاکستان کی دفعہ 376 کے تحت اس مقدمے کا اندراج کر لیا ہے۔
پولیس کا کیا کہنا ہے؟
اسلام آباد پولیس کا کہنا ہے کہ جنسی جرائم کے خلاف سپیشل یونٹ اس واقعے کی تفتیش کر رہا ہے اور پارک میں موجود لوگوں اور انتظامیہ سے پوچھ گچھ کی جا رہی ہے۔
پولیس کے جاری کردہ بیان کے مطابق وقوعہ کے متعلق مشکوک افراد کے ڈی این اے لیے جا رہے ہیں اور کیمروں اور انٹیلیجنس کی بنیاد پر شواہد اکٹھے کیے جا رہے ہیں۔ جبکہ تفتیش کی نگرانی سی پی او آپریشنز سہیل ظفر چٹھہ کررہے ہیں۔
واضح رہے کہ ایف نائن پارک میں ریپ اور تشدد کا یہ پہلا واقعہ نہیں ہے۔
دسمبر 2021 میں ایف نائن پارک میں ایک ملزم نے ورزش کے لیے آنے والے ایک شخص پر تشدد کیا تھا جس سے ان کی بینائی کو نقصان پہنچا تھا۔
اس سے قبل اگست 2018 میں اس پارک میں ریپ کا ایک واقعہ سامنے آنے کے بعد ادارہ ترقیات اسلام آباد (سی ڈی اے) نے پارک کے دو اہلکاروں کو نوکری سے برطرف کر دیا تھا۔
ایف نائن پارک شہر کے سب سے بڑے پارکس میں سے ایک ہے اور صبح سے شام گئے کھلے رہنے والے اس پارک میں روزانہ سینکڑوں کی تعداد میں خواتین و حضرات اس پارک میں چہل قدمی اور ورزش کرنے کے لیے آتے ہیں۔
’خواتین کا تحفظ ہر حکومت کی ترجیحات میں سب سے نیچے ہے‘
اس خبر کے سامنے آتے ہی سوشل میڈیا پر صارفین نے اس واقعے کو انتہائی پریشان کن اور خوفناک قرار دیتے ہوئے نہ صرف اس کی سخت الفاظ میں مذمت کی بلکہ حکومت، پولیس، انتظامیہ اور ملک میں نظام عدل پر شدید تنقید کی۔
ایک ٹوئٹر صارف افضل خان نے لکھا کہ سات سو ایکڑ پر محیط اس پارک میں سکیورٹی صفر اور روشنی کا انتظام نہ ہونے کے برابر ہے جبکہ پارک کے لیے مقرر سینکڑوں سی ڈی اے اہلکار کچھ نہ کرنے کے پیسے لے رہے ہیں۔
حمزہ قاضی نے لکھا کہ ’پاکستان میں خواتین کے ساتھ خوفناک واقعات اب معمول بنتے جا رہے ہیں۔ شرمناک بات یہ ہے کہ خواتین کا تحفظ ہر حکومت کی ترجیحات میں سب سے نیچے ہے۔ ملوث افراد بھی جانتے ہیں کہ وہ کمزور نظام کے باعث پولیس اور عدلیہ سے بچ جائیں گے۔‘
یمنیٰ اویس نامی ایک صارف نے اپنا تجربہ شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ ایف نائن پارک انتہائی غیر محفوظ جگہوں میں سے ہے۔ وہ اپنی سہیلیوں کے ساتھ وہاں تھیں کہ مردوں کے ایک گروہ نے ان کا پیچھا کرنا شروع کر دیا۔
اُنھوں نے لکھا کہ وہ خوش قسمتی سے وہاں سے نکل گئیں اور یہ کہ اسلام آباد سمیت پاکستان کا کوئی بھی شہر ’محفوظ‘ نہیں ہے۔
اریبہ فاطمہ نے لکھا کہ خواتین اس ملک میں پارکس، گھروں، بسوں، سکولوں اور یونیورسٹیوں میں کہیں بھی محفوظ نہیں ہیں، ریاست اپنے نصف سے زیادہ شہریوں کو بنیادی انسانی حقوق فراہم کرنے میں باقاعدہ طور پر ناکام ہو گئی ہے۔