ایک طویل تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ شادی شدہ جوڑوں کا ایک ساتھ رہنا بلڈ شوگر کو کنٹرول کرنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے جب کہ شادی کے بغیر جوڑوں کے ایک ساتھ زندگی گزارنے کے اس طرح نمایاں فوائد حاص نہیں ہو پاتے۔
ہیلتھ لائن میں شائع تحقیق کے مطابق کینیڈین اور لکسمبرگ کے ماہرین نے شریک حیات کے ساتھ زندگی گزارنے اور اس کے بلڈ شوگر پر پڑنے والے اثرات کو جانچنے کے لیے تین ہزار سے زائد افراد پر تحقیق کی۔
ماہرین نے 2 ہزار 335 ایسے افراد کے ڈیٹا کا جائزہ لیا جن کی عمریں 40 سے 89 سال تک تھیں اور ان میں 2004 سے 2013 کے درمیان بلڈ شوگر تتشخیص نہیں ہوئی تھی۔
ماہرین نے تمام افراد کے ڈیٹا کا جائزہ لینے کے بعد ان کے بلڈ میں شوگر یا گلوکوز کی سطح بھی جانچی۔
مذکورہ تمام افراد شریک حیات کے ساتھ زندگی گزار رہے تھے، تاہم تحقیق میں ان جوڑوں کے ازدواجی تعلقات کے بہتر یا خراب ہونے کو شامل نہیں کیا گیا۔
یعنی تحقیق میں یہ بات نہیں دیکھی گئی کہ جوڑوں کے درمیان ایک ساتھ زندگی رہتے ہوئے کس طرح کے تعلقات تھے۔
تحقیق میں صرف اس بات کا جائزہ لیا گیا کہ شریک حیات کے ساتھ رہنے والے افراد کے بلڈ میں شوگر یا گلوکوز کی سطح کیا رہتی ہے۔
پھر ان افراد کے بلڈ شوگر کی سطح کا موازنہ ان افراد سے کیا گیا جو تنہا زندگی گزار رہے تھے۔
نتائج سے معلوم ہوا کہ شریک حیات کے ساتھ زندگی گزارنے والے افراد کی بلڈ شوگر کنٹرول میں رہتی ہے، یعنی وہ اس سطح تک نہیں بڑھ پاتی کہ اس سے ذیابیطس ٹائپ ٹو کی بیماری ہو۔
ماہرین نے بتایا کہ شریک حیات کے ساتھ زندگی گزارنے والے افراد میں بلڈ شوگر کی سطح نارمل رہنا حیران کن بات ہے اور اس پر مزید تحقیق کرکے یہ معلوم کرنے کی کوشش کی جانی چاہئیے کہ آخر ایسا کیوں ہوتا ہے، تاہم نتائج سے معلوم ہوتا ہے کہ شادی بلڈ شوگر کنٹرول کرنے میں بھی مددگار ثابت ہوسکتی ہے۔
اس سے قبل کی جانے والی متعدد تحقیقات میں بھی شادی کے متعدد فوائد سامنے آ چکے ہیں۔