انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر 3 روپے 28 پیسے سستا ہو کر 273 روپے کی سطح پر آگیا۔
ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے مطابق انٹر بینک مارکیٹ میں روپے کی قدر میں 3 روپے 28 پیسے کا اضافہ دیکھا گیا، جس کے بعد ڈالر 273 روپے کا ہوگیا ہے۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے مطابق گزشتہ روز 0.35 فیصد یا 98 پیسے کمی کے بعد 276 روپے 28 پیسے پر بند ہوا تھا۔
واضح رہے کہ 26 جنوری کو ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن آف پاکستان (ای کیپ) کی جانب سے اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت کی مقررہ حد (کیپ) ہٹانے کے ایک روز بعد انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر میں ریکارڈ اضافہ ہوا تھا، جو 3 فروری کو 276 روپے 58 پیسے کی کم ترین سطح پر آگیا تھا۔
خیال رہے کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے اعداد و شمار کے مطابق بیرونی قرضوں کی ادائیگیوں کے بعد 27 جنوری کو ختم ہونے والے ہفتے میں زرمبادلہ کے ذخائر 16 فیصد مزید کم ہو کر 3 اب 9 کروڑ ڈالر کی سطح پر آگئے جن سے بمشکل صرف 3 ہفتوں سے بھی کم کی درآمدات کی ادائیگیاں ہو سکتی ہیں۔
مقامی سرمایہ کاری فرم عارف حبیب لمیٹڈ (اے ایچ ایل) کے مطابق ذخائر فروری 2014 کے بعد کم ترین سطح پر ہیں اور صرف 18 روز کی درآمدات کی ادائیگیاں پوری کرنے کے قابل ہیں جو 1998 کے بعد سے کم ترین مدت ہے۔
اسٹیٹ بینک نے کہا تھا کہ کمرشل بینکوں کے پاس موجود ذخائر 5 ارب 65 کروڑ ڈالر ہیں جس کے ساتھ ملک کے مجموعی زرمبادلہ کے ذخائر 8 ارب 74 کروڑ ڈالر رہ گئے۔
واضح رہے کہ رپورٹ کے مطابق پہلی بار ’گرے مارکیٹ‘ اور اوپن مارکیٹ میں روپے کے مقابلے میں ڈالر کے ریٹ میں فرق نمایاں طور پر کم ہوگیا جس کے باعث ڈالر کی افغانستان ہونے والی اسمگلنگ میں کمی کا امکان ہے۔
کچھ کرنسی ڈیلرز کا کہنا تھا کہ افغانستان کا زیادہ تر انحصار پاکستان سے اسمگل ہونے والے ڈالرز پر ہے جب کہ اس کی اپنی کوئی برآمدات نہیں ہیں، ان کا کہنا تھا کہ اب ڈالر کی اسمگلنگ میں اتنا فائدہ اور کشش نہیں رہی لیکن یہ اب بھی جاری ہے۔