صارفین کیلئے ایک اور جھٹکا، حکومت نے گیس کی قیمتوں میں بڑا اضافہ کردیا
کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) نے 6 ماہ کے لیے قدرتی گیس کی قیمتوں میں 16 فیصد سے 112.32 فیصد تک اضافہ کردیا، جس کا اطلاق یکم جنوری سے سمجھا جائے گا۔
آئی ایم ایف سے 1.2 ارب ڈالر کی قسط کا حصول یقینی بنانے کے لیے اس اقدام کے ذریعے زیادہ تر گھریلو اور دیگر تمام کیٹیگریز کے صارفین سے 3 کھرب 10 ارب روپے اضافی وصول کیے جائیں گے۔
رپورٹ کے مطابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کی زیر صدارت ای سی سی کے اجلاس میں چار ماہ، نومبر سے فروری، کے عرصے کے لیے محفوظ صارفین کا تصور بھی متعارف کرایا گیا، جن کی ماہانہ کھپت 0.9 ایچ ایم 3 (90 یونٹس) سے کم ہو، محفوظ صارفین کے لیے 4 سلیب اور غیر محفوظ صارفین کے لیے 6 سلیب بھی متعارف کرائے گئے۔
اضافے سے پہلے رہائشی صارفین کے لیے کم از کم سلیب 50 یونٹ فی مہینہ (0.5 ایچ ایم 3) تھا جسے قیمت کے نئے طریقہ کار کے تحت کم کر کے 25 یونٹ کردیا گیا۔
اس کا مطلب یہ ہے کہ گھریلو صارفین کی بڑی تعداد سے زیادہ سے زیادہ ریونیو اکٹھا کرنے کے لیے قیمت کے نئے طریقہ کار کے تحت کم کھپت والے صارفین متاثر ہوں گے۔
گیس کی قیمتوں میں اضافے کے علاوہ محفوظ صارفین سے 50 روپے ماہانہ اور غیر محفوظ صارفین سے 500 روپے ماہانہ کی مقررہ شرح وصول کی جائے گی۔
حکومت کے مطابق مقررہ شرح کی وصولی سردیوں میں گیس کی کھپت میں اضافے کی وجہ سے زیادہ بلوں کے اثرات کو کم کرنے کے لیے ہے۔
ای سی سی کے اجلاس میں دیگر وزرا کے ہمراہ سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے بھی شرکت کی، دیگر شرکا میں وزیر تجارت نوید قمر، وزیر بجلی خرم دستگیر اور وزیر مملکت برائے خزانہ ڈاکٹر عائشہ غوث پاشا سمیت شامل تھے۔
گیس، بجلی کی پیداوار کا ایک بڑا ذریعہ ہے اور صنعتوں کے لیے گیس کے نرخوں میں اضافہ پیداواری لاگت کو بڑھا دے گا۔
تاہم صنعتی شعبہ اس اضافے کو صارفین تک منتقل کردے گا اور اس کے نتیجے میں آنے والے مہینوں میں مہنگائی مزید بڑھے گی۔
حکومت نے کے الیکٹرک، سندھ نوری آباد اور اینگروپاورجن قادر پور کے لیے گیس کی قیمتوں میں 22.5 فیصد کی شرح سے 1050 روپے سے ایک ہزار 187 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو تک اضافہ کردیا۔
اس کے علاوہ سیمنٹ سیکٹر کے لیے گیس کا نرخ 17.46 فیصد اضافے کے ساتھ ایک ہزار 23 روپے سے بڑھا کر 15 سو روپے کردیا گیا۔
10 جنوری کو آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) نے پہلے ہی دو گیس کمپنیوں، سوئی ناردرن گیس پائپ لائنز لمیٹڈ (ایس این جی پی ایل) اور سوئی سدرن گیس کمپنی لمیٹڈ (ایس ایس جی سی ایل) کو اپنی قیمتوں میں بالترتیب 74.42 فیصد اور 75.35 فیصد اضافے کی اجازت دی تھی جو ای سی سی کی منظوری سے مشروط تھی۔
بینظیر انکم سپورٹ پروگرام
ای سی سی نے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام (بی آئی ایس پی) کے لیے 40 ارب روپے کی تکنیکی ضمنی گرانٹ کی منظوری دے دی تاکہ مشروط اور غیر مشروط گرانٹس کے لیے اس کی بجٹ ضروریات کو پورا کیا جاسکے۔
ان میں سے بینظیر کفالت کے لیے 12 ارب روپے کی رقم، غیر مشروط نقد رقم کی منتقلی جس میں 90 لاکھ خاندان شامل ہیں جبکہ مزید 22 ارب روپے سیلاب متاثرین کو ہنگامی امداد کے طور پر نقد امداد کی تقسیم کے لیے ہیں۔
مزید 3 ارب 72 کروڑ روپے بینظیر تعلیمی وظائف، ایک ارب 88 کروڑ روپے غذائی پروگرام کے لیے اور 40 کروڑ روپے براہ راست کیش ٹرانسفر کی لاگت کے لیے دیے جائیں گے۔
قرض معطلی کے معاہدے پر دستخط
دوسری جانب ای سی سی نے وزارت اقتصادی امور کو روس کے ساتھ کووڈ سے متعلق ایک کروڑ 45 لاکھ 30 ہزار ڈالر کے قرض کی معطلی کے لیے قرض کی بحالی کے معاہدے پر دستخط کرنے کی اجازت دی جس میں ایک کروڑ 17 لاکھ 30 ہزار ڈالر اصل قرض کی رقم جبکہ 28 لاکھ ڈالر سود کی رقم شامل ہے۔
اس قرض میں ریلیف کا اعلان اپریل 2020 میں آئی ڈی اے کے اہل ممالک کے لیے کووڈ 19 کے سماجی اقتصادی اثرات کو کم کرنے کے لیے کیا گیا تھا۔
اب تک 15 قرض دہندہ ممالک کے ساتھ قرض معطلی کے 37 سمجھوتوں پر دستخط ہوچکے ہیں۔