نورہ: آسٹریلیا کی عوام کو صورتحال خراب ہونے کے خدشات کے پیش نظر ایک بار پھر مزید خوفناک آتشزدگی کے خطرات کا سامنا ہے جبکہ آسٹریلیا کی نیوی نے جنوب مشرقی علاقے سے 1 ہزار افراد کا انخلا کردیا۔
رپورٹ کے مطابق مالاکوٹا کے مقامی و سیاحوں کو نئے سال کی شام کو لگنے والی آگ کے سبب اپنے اہلخانہ و پالتو جانوروں سمیت چند قیمتی اشیا کے نقل مکانی کی گئی۔
جمعے کی شام تک تقریباً 1 ہزار افراد کو ایم ایم اے ایس چولیس اور ایم وی سائیکامور جایا میں لے جایا گیا جو ساحل سے دور ایک محفوظ مقام پر منتقل کی گئی۔
آسٹریلیا میں کئی مہینوں سے جھاڑیوں میں لگنے والی آتشزدگی کی وجہ سے ملک میں شدید خوف و ہراس پھیل گیا ہے۔
ستمبر کے مہینے سے اب تک 20 افراد ہلاک اور درجنوں لاپتہ ہیں جبکہ علاقے میں 1300 سے زائد گھر تباہ ہوئے ہیں اور اندازوں کے مطابق بیلجیئم یا ہوائی سے دوگنا بڑا رقبہ جل چکا ہے۔
ماہرین نے پیشین گوئی کی ہے کہ ہفتے کے روز درجہ حرارت کے بڑھ کر 40 ڈگری تک ہونے کی وجہ سے صورتحال مزید خراب ہوسکتی ہے۔
آسٹریلیا کے جنوب مشرق کے گنجان آباد علاقے میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی 3 ریاستوں کے 1 لاکھ سے زائد افراد کو نقل مکانی کے لیے کہا گیا ہے۔
نیو ساؤتھ ویلز کے وزیر اعلیٰ گلیڈیز بیریجکلیان کا کہنا ہے کہ ’اب بھی لوگوں کی نقل مکانی کی جگہ ہے، اگر آپ علاقے میں نہیں رہنا چاہتے ہیں تو آپ کو نقل مکانی کرنی چاہیے‘۔
ہزاروں سیاحوں نے خدشے کے پیش نظر اپنی گرمیوں کی چھٹیاں معروف 300 کلومیٹر طویل شمال مشرقی ساحلی پٹی پر گزارنے کا ارادہ ترک کردیا جس کی وجہ سے سڈنی اور کینبیرا کی جانب گاڑیوں کی قطاریں لگ گئیں۔
نورا کی شمالی شاہراہ پر کئی خاندان سرف بورڈز، بائی سائیکلز سے لیس گاڑیوں میں ٹریفک میں پھنسے نظر آئے۔