عدالتی حکم کے باوجود پنجاب اسمبلی کے انتخابات کی تاریخ نہ دینے پر گورنر بلیغ الرحمٰن اور چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا کے خلاف توہین عدالت کی درخواست پر عدالت نے الیکشن کمیشن سے رپورٹ طلب کرلی۔
توہین عدالت کی درخواست پر آج لاہور ہائی کورٹ میں جسٹس جواد حسن نے سماعت کی، مذکورہ درخواست 2 روز قبل شہری منیر احمد کی جانب سے اپنے وکیل اظہر صدیق کے توسط سے لاہور ہائی کورٹ میں دائر کی گئی تھی۔
دوران سماعت عدالت نے الیکشن کمیشن کو رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کرتے ہوئےکہا کہ الیکشن کمیشن رپورٹ جمع کروائے کہ اب تک کیا پیش رفت ہوئی ہے۔
جسٹس جواد حسن نے درخواست گزار کے وکیل سے استفسار کیا کہ آپ کو اتنی جلدی کیا ہے، کیا آپ کو عدالتوں پر اعتماد نہیں ہے۔
انہوں نے استفسار کیا کہ الیکشن کمیشن اور گورنر کے وکیل کہاں ہیں، کیا الیکشن کمیشن نے کوئی اپیل دائر کی ہے۔
جسٹس جواد حسن نے ریمارکس دیے کہ عدالت نے اپنا کام کردیا ہے، اب عدالت انتظار کر رہی ہے وہ کیا کر رہے ہیں۔
درخواست گزار کے وکیل ایڈوکیٹ اظہر صدیق نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے پریس ریلیز جاری کی ہے، گورنر نے تاریخ دینے سے انکار کیا ہے۔
عدالت کی جانب سے کہا گیا کہ عدالت پریس ریلیز کو نہیں مانتی، الیکشن کمیشن کے پاس اپیل کےلیے 20 روز ہیں۔
وفاقی حکومت کے وکیل نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے آج 11 بجے اجلاس طلب کر رکھا ہے، الیکشن کمیشن نے عدالتی حکم کے مطابق گورنر سے مشاورت کی۔
بعدازاں عدالت نے الیکشن کمیشن کی رپورٹ آنے تک سماعت ملتوی کردی۔
پسِ منظر
واضح رہے کہ لاہور ہائی کورٹ کے حکم کے باوجود پنجاب اسمبلی کے انتخابات کی تاریخ نہ دینے پر گورنر بلیغ الرحمٰن، چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا کے خلاف 2 روز قبل توہین عدالت کی درخواست دائر کی گئی تھی۔
شہری منیر احمد کی جانب سے اپنے وکیل اظہر صدیق کے توسط سے لاہور ہائی کورٹ میں دائر درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ عدالت کی جانب سے الیکشن کرانے کے حکم کے باوجود انتخابات کی تاریخ کا اعلان نہیں کیا جارہا۔
درخواست گزار نے استدعا کی لاہور ہائی کورٹ نے صوبے میں فوری طور پر انتخابات کی تاریخ کا اعلان کرنے کا حکم دیا تھا، عدالت کے 10 فروری کو دیے گئے حکم کی خلاف ورزی پر فریقین کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی شروع کی جائے۔
خیال رہے کہ لاہور ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی کی درخواست منظور کرتے ہوئے پنجاب اسمبلی کے انتخابات کی تاریخ کا فوری اعلان کرنے کا حکم دیا تھا۔
جسٹس جواد حسن نے مختصر فیصلہ جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ الیکشن کمیشن اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد 90 روز میں انتخابات کرانے کا پابند ہے اور اسی لیے الیکشن کا شیڈول فوری طور پر جاری کیا جائے۔
فیصلے میں کہا گیا تھا کہ ’الیکشن کمیشن کو ہدایت کی جاتی ہے کہ وہ صوبے کے آئینی سربراہ گورنر پنجاب سے مشاورت کے بعد پنجاب کی صوبائی اسمبلی کے انتخابات کی تاریخ کا اعلان نوٹی فکیشن کے ساتھ فوری کرے اور یقینی بنائے کہ انتخابات آئین کی روح کے مطابق 90 روز میں ہوں‘۔
چنانچہ چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا نے پنجاب کی صوبائی اسمبلی کے عام انتخابات کے حوالے سے بات چیت کے لیے اجلاس پیر کو (آج) طلب کیا تھا۔
ایک عہدیدار کا کہنا تھا کہ ای سی پی لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کے نفاذ کے منصوبے کو حتمی شکل دے گا۔