ایک اعلیٰ امریکی سفارت کار نے کہا ہے کہ مبینہ طور پر نگرانی کرنے والے غبارے کی وجہ سے پیدا ہونے والی کشیدگی کے باوجود امریکا چین کے ساتھ رابطے برقرار رکھنے کے لیے کام کرے گا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی خبر کے مطابق ڈپٹی سیکریٹری آف اسٹیٹ وینڈی شرمین نے کہا کہ امریکا اور چین نے رواں ماہ سیکریٹری آف اسٹیٹ انٹونی بلنکن کے دورے کی منسوخی کے باوجود ایک دوسرے سے بات چیت اور ایک دوسرے کو سمجھنے کی کوششیں کبھی ترک نہیں کی۔
وینڈی شرمین نے عوامی جمہوریہ چین کا مخفف استعمال کرتے ہوئے کہا کہ ہماری مواصلات کی تمام لائنیں کھلی ہیں اور وہ کھلی رکھیں گے تاکہ ہم ذمہ داری کے ساتھ اپنے ممالک کے درمیان مسابقت کر سکیں۔
انہوں نے بروکنگز انسٹی ٹیوشن میں ایک تقریر کے دوران کہا کہ ہم پی آر سی کے ساتھ تنازع نہیں دیکھتے، ہم ان غلط اندازوں، غلط فہمیوں کو روکنے کے لیے سفارت کاری کی طاقت پر یقین رکھتے ہیں جو تنازعات کا باعث بن سکتی ہیں۔
چین کی معیشت سے امریکا کو نکالنے کے لئے مختلف امریکی حلقوں کے درمیان جاری بات چیت کا حوالہ دیتے ہوئے وینڈی شرمین نے کہا کہ ہم کہیں بھی تعلقات منقطع کرنے کی بات نہیں کر رہے ہیں، خطرات کو کم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ تاہم امریکا چین سے متعلق اپنے ان خدشات پر قائم رہے گا جن میں ہانگ کانگ، تبت اور سنکیانگ میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں اور اس کا تائیوان کے خلاف ’معاشی جبر‘ کا استعمال اور ’دھمکی آمیز رویہ‘ شامل ہیں۔
وینڈی شرمین نے ایک سوال کے جواب میں یہ بتانے سے انکار کر دیا کہ کیا انٹونی بلنکن رواں ہفتے کے آخر میں چین کے خارجہ پالیسی کے سربراہ وانگ یی سے ملاقات کریں گے جب کہ دونوں رہنما میونخ سیکیورٹی کانفرنس میں شرکت کریں گے۔
لیکن انہوں نے اشارہ دیا کہ انٹونی بلنکن کا دورہ چین منسوخ نہیں کیا گیا بلکہ اسے ملتوی کیا گیا ہے، انہوں نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ دورہ ری شیڈول کر دیا جائے گا۔
واضح رہے کہ 4 فروری کو امریکی فوج کے ایک لڑاکا طیارے نے جنوبی کیرولینا کے ساحل پر ایک مشتبہ چینی جاسوس غبارے کو مار گرایا تھا۔
بعد ازاں امریکی صدر جو بائیڈن کے احکامات پر امریکی لڑاکا طیارے نے الاسکا کے شمالی ساحل پر پرواز کرنے والی ایک اور نامعلوم اور پراسرار شے کو مار گرایا تھا جبکہ گزشتہ روز امریکی لڑاکا طیارے نے کینیڈا کی فضائی حدود میں پرواز کرنے والی ایک اور نامعلوم شےکو مار گرایا تھا۔
ترجمان پینٹاگون بریگیڈیئر جنرل پیٹرک رائڈر نے ایک باضابطہ بیان میں کہا تھا کہ ’صدر جو بائیڈن کے حکم پر ایک امریکی ایف-16 لڑاکا طیارے نے مقامی وقت کے مطابق دوپہر 2 بج کر 42 منٹ پر امریکا-کینیڈا کی سرحد پر واقع جھیل ہورون کے اوپر پرواز کرنے والی اس چیز کو مار گرایا۔
پینٹاگون نے کہا تھا کہ بظاہر یہ وہی چیز تھی جو حال ہی میں مونٹانا میں حساس فوجی مقامات کے قریب پائی گئی تھی جس کے بعد امریکی فضائی حدود کو بند کر دیا گیا تھا۔
بعد چین نے بھی امریکا پر الزام عائد کیا تھا کہ اس نے فضائی حدود کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ’جاسوسی غبارہ‘ بھیج دیے ہیں، چین نے امریکا پر الزام عائد کیا کہ اس نے جنوری 2022 سے اب تک خلائی حدود میں 10 جاسوسی غبارے بھیجے جب کہ اس طرح کی غیرقانونی داخل اندازی پر چین کا ردعمل ذمہ دارانہ اور پروفیشنل تھا۔