اسرائیلی فرم کا دنیا بھر میں 30 سے زائد انتخابات پر اثرانداز ہونے کا انکشاف
میڈیا کی ایک خفیہ تحقیقات کے مطابق ایک اسرائیلی فرم نے ہیکنگ، تخریب کاری اور غلط معلومات پھیلا کر اپنے کلائنٹس کے لیے دنیا بھر میں 30 سے زائد انتخابات پر اثر انداز ہونے کی کوشش کی۔
خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق ان انکشافات سے ان شواہد کو تقویت ملی ہے کہ دنیا بھر میں موجود نجی فرمز ہیکنگ ٹولز اور سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کی طاقت سے رائے عامہ پر اثر انداز ہو رہی ہیں۔
اس فرم کو ان تحقیقاتی صحافیوں نے ’ٹیم جارج‘ کا نام دیا جنہوں نے اس کی تکنیک اور صلاحیتوں کے بارے میں معلومات اکٹھی کرنے کے لیے خود کو اس کے ممکنہ کلائنٹس کے طور پر پیش کیا۔
اس فرم کے سربراہ اسرائیل کی اسپیشل فورسز کے ایک سابق کارکن طل حنان ہیں جنہوں نے مبینہ طور پر ٹیلی گرام اکاؤنٹس اور ہزاروں جعلی سوشل میڈیا پروفائلز کو کنٹرول کرنے کے ساتھ ساتھ خبریں بھی پلانٹ کیں۔
یہ تحقیقات فرانس میں قائم غیر منافع بخش ادارے ’فاربیڈن اسٹوریز‘ کی ہدایت پر 30 میڈیا آؤٹ لیٹس کے صحافیوں پر مشتمل ایک تنظیم نے کی جن میں برطانیہ کے دی گارڈین، فرانس کے لی مونڈے، جرمنی کے ڈیر اسپیگل اور اسپین کے ایل پیس شامل ہیں۔
گارڈین نے لکھا ’ٹیم جارج کے بیان کردہ طریقے اور تکنیکیں بڑے ٹیک پلیٹ فارمز کے لیے نئے چیلنجز کو جنم دیتی ہیں، انتخابات سے متعلق غلط معلومات کے فروغ میں ملوث عالمی نجی مارکیٹ کی موجودگی کے ثبوت دنیا بھر کی جمہوریتوں کے لیے خطرے کی گھنٹی ہیں‘۔
اس حوالے سے طل حنان نے تفصیلی سوالات کا کوئی جواب نہیں دیا تاہم انہوں نے صرف اتنا کہا کہ ’میں کسی بھی غلط کام میں ملوث ہونے سے انکار کرتا ہوں‘۔
50 سالہ طل حنان نے3 خفیہ رپورٹز کو بتایا کہ ان کی خدمات (جنہیں انڈسٹری میں اکثر ’بلیک آپس‘ کہا جاتا ہے) انٹیلی جنس ایجنسیوں، سیاسی مہم اور نجی کمپنیوں کے لیے دستیاب ہیں۔
گارڈین کے مطابق انہوں نے کہا کہ ’اب ہم افریقہ میں ایک الیکشن پر اثرانداز ہو رہے ہیں، ہماری ایک ٹیم یونان میں اور ایک ٹیم امارات میں ہے، ہم نے صدارتی سطح کی 33 مہمات پر کام کیا ہے، جن میں سے 27 کامیاب رہیں، ان میں سے لگ بھگ 2 تہائی کا تعلق افریقہ سے ہے‘۔
صحافیوں کے سامنے اپنی تکنیکی صلاحیتوں کا مظاہرہ کرتے ہوئے انہوں نے کینیا میں صدارتی انتخابات سے کچھ روز پہلے سیاسی کارکنوں کے جی میل ان باکس اور ٹیلی گرام اکاؤنٹ کو ہیک کرکے دکھایا۔
رپورٹس کے مطابق عوامی رائے پر اثرانداز ہونے کے لیے آن لائن مہم ایک سافٹ ویئر پلیٹ فارم کے ذریعے چلائی گئی جسے ’ایڈوانسڈ امپیکٹ میڈیا سلوشنز‘ کہا جاتا ہے، اس نے مبینہ طور پر فیس بک، ٹوئٹر یا لنکڈ ان پر تقریباً 40 ہزار سوشل میڈیا پروفائلز کو کنٹرول کیا۔
خیال رہے کہ انتخابات اور رائے عامہ پر اثر انداز ہونے کی کوشش کے حوالے سے اسی طرح کی کئی دیگر کمپنیوں کا نام بھی میڈیا رپورٹس میں سامنے آچکا ہے یا حالیہ برسوں میں مغربی ممالک نے ان پر پابندیاں عائد کی ہیں۔
بدنام زمانہ برطانوی کنسلٹنگ فرم ’کیمبرج اینالیٹیکا‘ کو 2016 کے امریکی صدارتی انتخابات میں ووٹرز کی رائے ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب موڑنے کے لیے مبینہ طور پر سافٹ ویئر تیار کرنے کے لیے استعمال کیا گیا تھا۔