خصیوں کے کینسر کا ’کم تکلیف دہ اور سستا‘ علاج کیموتھراپی کے ایک راؤنڈ سے ممکن
ایک نئے تحقیقی مطالعے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ خصیوں کے کینسر کا علاج زہریلی کیموتھراپی کی ادویات کے کم راؤنڈز سے بھی کامیابی سے ختم کیا جا سکتا ہے۔
یورپیئن یورولوجی نامی جریدے میں شائع ہونے والی اس تحقیق میں 246 مریضوں کا جائزہ لیا گیا اور اس میں پایا گیا کہ کیموتھراپی کے روایتی دو راؤنڈز کے برعکس ایک راؤنڈ بھی اتنا ہی مؤثر تھا۔
سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ ’مختصر، کم تکلیف دہ اور سستے‘ طریقے کے استعمال سے کینسر کے مریضوں پر علاج کے منفی اثرات کم ہوجاتے ہیں۔
ماہرین کے مطابق کم کیموتھراپی سے معیارِ زندگی پر بہت زیادہ فرق پڑتا ہے۔
خصیوں کا کینسر کم لوگوں کو متاثر کرتا ہے اور ہر سال برطانیہ میں اس سے 2400 افراد متاثر ہوتے ہیں۔
مگر غیر معمولی طور پر اس کا نشانہ نسبتاً کم عمر مرد بنتے ہیں اور یہ 15 سے 49 سال کی عمر کے مردوں میں کینسر کی سب سے عام قسم ہے۔
اس کینسر کی پہلی مرتبہ تشخیص کے بعد بھاری اکثریت (98 فیصد) کم از کم 10 سال مزید زندہ رہتی ہے۔
مگر چونکہ یہ نسبتاً کم عمر افراد کو متاثر کرتا ہے اس لیے علاج کے ضمنی اثرات ممکنہ طور پر زندگی بھر کے لیے ساتھ رہ سکتے ہیں۔
لندن کے انسٹیٹوٹ آف کینسر ریسرچ اور یونیورسٹی ہاسپٹلز برمنگھم این ایچ ایس فاؤنڈیشن ٹرسٹ کی یہ تحقیق علاج کے ضمنی اثرات گھٹانے کی کوشش تھی۔
ٹرائل میں جو مریض شامل تھے ان کے بارے میں خدشہ تھا کہ ان میں کینسر واپس آ سکتا ہے، انھیں کیموتھراپی کا صرف ایک کورس دیا گیا۔
دو سال کے بعد کینسر صرف 1.3 فیصد لوگوں میں واپس آیا جو کہ تقریباً اتنے ہی لوگوں جتنا ہے جنھیں دو کورسز دیے گئے تھے۔
انسٹیٹوٹ آف کینسر ریسرچ کے پروفیسر رابرٹ ہڈارٹ نے کہا کہ ’کیموتھراپی کے مجموعی ڈوز کو گھٹانے سے وہ نوجوان مرد بچ سکتے ہیں جن کے سامنے ضمنی اثرات جھیلنے کے لیے پوری زندگی پڑی ہوتی ہے۔ اس کا یہ بھی مطلب ہے کہ انھیں اپنے علاج کے لیے کم ہی مرتبہ ہسپتال جانا پڑے گا۔‘
انھوں نے مزید کہا کہ ’یہ نیا ٹرائل اب عالمی سطح پر علاج کے طور طریقوں کو تبدیل کر رہا ہے۔‘
کیموتھراپی جسم کے مدافعتی نظام کو نقصان پہنچاتی ہے جس کی وجہ سے انفیکشنز، جسم کے اہم اعضا کو نقصان اور مردانہ بانجھ پن کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
انسٹیٹیوٹ آف کینسر ریسرچ کی ایک اور سائنسدان پروفیسر ایما ہال نے کہا: ’ہماری تحقیق میں اس حوالے سے ٹھوس شواہد ملے ہیں جن سے معلوم ہوتا ہے کہ خصیوں کے کینسر کو کیموتھراپی کے دو راؤنڈز کے بجائے ایک راؤنڈ سے ہی ختم کیا جا سکتا ہے، جس سے علاج مختصر، کم تکلیف دہ اور سستا ہوجاتا ہے۔‘
کینسر ریسرچ یو کے میں ہیڈ انفارمیشن نرس مارٹن لیڈویک کہتے ہیں: ’ان متاثرہ مردوں کو علاج کا کم تکلیف دہ اور کم ضمنی اثرات والا طریقہ فراہم کر کے ہم ان کے معیارِ زندگی میں بہت زبردست فرق پیدا کر سکتے ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ: ’اب جبکہ زیادہ سے زیادہ لوگ کینسر کو شکست دے پاتے ہیں، اس لیے اس طرح کے تحقیقی مطالعے ضروری ہیں جن سے بیماری سے متاثر اور بیماری کو شکست دینے والے لوگوں کی زندگیاں بہتر بنائی جا سکیں۔‘