ہیڈلائن

پنجاب، خیبرپختونخوا میں انتخابات: الیکشن کمیشن کا اٹارنی جنرل و قانونی ماہرین سے مشاورت کا فیصلہ

Share

الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کی جانب سے پنجاب اور خیبرپختونخوا میں انتخابات کی تاریخ کے اعلان پر اٹارنی جنرل اور قانونی ماہرین سے رہنمائی لینے کا فیصلہ کیا ہے۔

الیکشن کمیشن سے جاری بیان کے مطابق اس سلسلے میں اٹارنی جنرل فار پاکستان کو کل مورخہ 22 فروری 2023 کے لیے دعوت دی گئی ہے اور مشاورت کے لیے دو آئینی یا قانونی ماہرین کا بھی انتخاب کیا جارہا ہے۔

الیکشن کمیشن کے اجلاس کے بعد جاری بیان میں کہا گیا کہ الیکشن کمیشن ہر وقت آئین اور قانون کے تحت 90 دن میں الیکشن کروانے کے لیے تیار رہتا ہے، مگر آئین اور قانون میں کہیں بھی نہیں لکھا کہ الیکشن کی تاریخ کمیشن دے گا۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ ’البتہ مجاز اتھارٹی کی جانب سے تاریخ مقرر کرنے کے بعد کمیشن فوراً الیکشن شیڈول دے کر الیکشن کروانے کا پابند ہے‘۔

ای سی پی کا اہم اجلاس چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا کی سربراہی میں ہوا جس میں ای سی پی اراکین نے بھی شرکت کی۔

بیان کے مطابق اجلاس میں الیکشن کمیشن نے فیصلہ کیا ہے کہ کمیشن آئین و قانون کے مطابق بغیر کسی دباؤ کے فیصلہ کرتا رہا ہے اور کرتا رہے گا۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ صدر پاکستان کی جانب سے انتخابات کی تاریخ مقرر کرنے کے بعد آج کمیشن کے اجلاس میں اس پر تفصیلاً غور کیا گیا اور اٹارنی جنرل اور دیگر قانونی ماہرین سے مزید رہنمائی لینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

یاد رہے کہ ایک روز قبل ایوان صدر سے جاری بیان کے مطابق صدر عارف علوی کی جانب سے چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا کو لکھے گئے خط میں کہا گیا تھا کہ الیکشن ایکٹ 2017 کے سیکشن 57 ایک کے تحت 9 اپریل بروز اتوار پنجاب اور خیبر پختونخوا کی صوبائی اسمبلیوں کے لیے انتخابات کا اعلان کردیا گیا ہے۔

خط میں الیکشن کمیشن کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ الیکشن ایکٹ کے سیکشن 57 دو کے تحت الیکشن کا پروگرام جاری کرے اور چونکہ کسی بھی عدالتی فورم کی جانب سے کوئی حکم امتناع نہیں، لہٰذا سیکشن 57 ایک کے تحت صدر اختیار کے استعمال میں کوئی رکاوٹ نہیں۔

صدر عارف علوی نے لکھا ہے کہ آئین کے تحت آئین کے تحفظ اور دفاع کا حلف لیا ہے، آئین اور قانون 90 دن سے زائد کی تاخیر کی اجازت نہیں دیتا لہٰذا آئین کی خلاف ورزی سے بچنے کے لیے انتخابات کی تاریخ کا اعلان کرنے کا اپنا آئینی اور قانونی فرض ادا کرنا ضروری سمجھتا ہوں۔

قبل ازیں صدر مملکت نے الیکشن کمیشن کو انتخابات پر مشاورت کے لیے دو خطوط لکھے تھے، دوسرے خط میں صدر نے چیف الیکشن کمشنر کو عام انتخابات کی تاریخ سے متعلق مشاورت کے سلسلے میں 20 فروری کو ایک ہنگامی اجلاس کے لیے مدعو کیا تھا۔

اس کے جواب میں الیکشن کمیشن نے صوبوں کے انتخابات سے متعلق ایوان صدر کو مشاورتی عمل کا حصہ نہ بنانے کے اپنے حتمی فیصلے سے صدر مملکت کو آگاہ کیا تھا۔

ای سی پی نے صدر مملکت عارف علوی کو دوٹوک الفاظ میں کہا تھا کہ صوبائی اسمبلیوں کے عام انتخابات کی تاریخوں کے اعلان میں ان کا کوئی کردار نہیں اور کمیشن اس حوالے سے اپنی آئینی ذمہ داری سے بخوبی واقف ہے۔

خط میں صدر کی جانب سے استعمال کی جانے والی زبان پر بھی اعتراض کیا گیا تھا اور کہا گیا کہ صدر کا عہدہ سب سے بڑا آئینی ادارہ ہے اور صدر ریاست کا سربراہ ہوتا ہے، جبکہ دیگر تمام آئینی اور قانونی ادارے کی آئینی ذمہ داری ہے کہ وہ صدر مملکت کے عہدے کا انتہائی احترام کریں۔

یہاں یہ بات بھی مدِنظر رہے کہ 10 فروری کو لاہور ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی کی درخواست منظور کرتے ہوئے پنجاب اسمبلی کے انتخابات کی تاریخ کا فوری اعلان کرنے کا حکم دیا تھا۔