صحت

جنوبی کوریا میں شرح پیدائش کم ترین سطح پر آگئی

Share

ترقی پذیر ممالک میں شمار ہونے والے جنوبی کوریا میں شرح پیدائش میں مزید کمی کے بعد وہاں کی شرح پیدائش نچلی ترین سطح پر آگئی، جس سے حکام پریشان ہوگئے۔

جنوبی کوریا کا شمار دنیا کے ان چند ممالک میں ہوتا ہے، جہاں پہلے ہی شرح پیدائش انتہائی کم ہوتی ہے۔

جنوبی کوریا کے علاوہ خطے کے دیگر ممالک جاپان، سنگاپور اور چین میں بھی شرح پیدائش کم ہے لیکن وہاں اس میں بہتری دیکھی جارہی ہے۔

اس وقت جنوبی کوریا کی ہر خاتون ایک بچہ بھی پیدا نہیں کر پا رہی جب کہ چند سال قبل تک وہاں ایک خاتون ایک بچے کی شرح تھی لیکن 2022 میں یہ کم ہوگئی اور اب اس میں مزید تنزلی ریکارڈ کی گئی ہے۔

خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق جنوبی کوریا کے حکام نے تصدیق کی کہ وہاں شرح پیدائش 0۔81 فیصد سے کم ہوکر 0۔78 فیصد تک پہنچ گئی اور یوں جنوبی کوریا نے کم ترین شرح پیدائش کا اپنا ہی ریکارڈ توڑ دیا اور وہاں یہ سطح نچلے درجے تک جا پہنچی۔

مذکورہ شرح پیدائش کے مطابق اس وقت جنوبی کوریا کی ہر خاتون سالانہ ایک بچہ بھی پیدا نہیں کر رہی اور اندازے کے مطابق وہاں 4 خواتین کے ہاں دو بچوں کی پیدائش ہو رہی ہے۔

ٹیکنالوجی کی دوڑ میں تیزی سے ترقی کرنے والے ملک میں شرح پیدائش میں نمایاں کمی سے وہاں بزرگ افراد کی تعداد میں تیزی سے اضافہ جب کہ نئی نسل تیزی سے کم ہو رہی ہے۔

ضعیف افراد کی بڑھتی آبادی اور نئی نسل کی کمی کے باعث آنے والے دہائیوں میں جنوبی کوریا کو شدید مالی بحران کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، کیوں کہ وہاں کی حکومت کو پینشن سمیت اولڈ ایج سبسڈیز کی مد میں خاصی رقم مختص کرنی پڑے گی۔

جنوبی کوریا گزشتہ کئی سال سے شرح پیدائش کو بڑھانے کے لیے سالانہ کروڑوں ڈالرز خرچ کر رہا ہے، تاہم اس باوجود وہاں شرح پیدائش میں کوئی خاص فرق دکھائی نہیں دے رہا۔

جنوبی کوریا میں جہاں شرح پیدائش کم ہے، وہاں گزشتہ کچھ سال سے شادی کے رواج میں بھی کمی نوٹ کی گئی ہے جب کہ خواتین نسل کو بڑھانے کے بجائے کیریئر کے انتخاب کو اہمیت دینے لگی ہیں، اسی طرح مرد حضرات بھی خاندان کے بجائے ملازمت کو ترجیح دیے لگے ہیں۔

مرد و خواتین کی جانب سے کیریئر کو زیادہ اہمیت دینے اور دونوں جنسوں کی مراعات اور تنخواہوں میں نمایاں تفریق کی وجہ سے وہاں کے لوگ نسل بڑھانے کو اہمیت نہیں دے رہے، جس وجہ سے وہاں کی حکومت پریشان دکھائی دیتی ہے۔