امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ واشنگٹن، ماسٹر کارڈ کے سابق چیف ایگزیکٹو اجے بنگا کو عالمی بینک کی سربراہی کے لیے نامزد کر رہا ہے۔
رپورٹ کے مطابق امریکا کی جانب سے یہ اعلان عالمی بینک کے موجودہ سربراہ ڈیوڈ مالپاس کی جانب سے قبل از وقت مستعفی ہونے کے منصوبے کے بعد سامنے آیا۔
ترقیاتی قرض دہندہ نے 29 مارچ تک جاری رہنے والے ایک عمل میں امیدواروں کی نامزدگیوں کو قبول کرنا شروع کیا تھا، بینک کا کہنا ہے کہ خواتین امیدواروں کی ’بہت زیادہ‘ حوصلہ افزائی کی جائے گی۔
خیال رہے کہ عالمی بینک کا صدر عام طور پر امریکی جب کہ عالمی مالیاتی فنڈ کا سربراہ روایتی طور پر یورپی ہوتا ہے۔
امریکا کے نامزد کردہ 63 سالہ اجے بنگا بھارتی نژاد امریکی ہیں اور فی الحال ایکویٹی فرم جنرل اٹلانٹک میں وائس چیئرمین کے طور پر خدمات انجام دے رہے ہیں، اس سے پہلے وہ ماسٹر کارڈ میں چیف ایگزیکٹو تھے۔
جو بائیڈن نے ایک بیان میں کہا کہاجے بنگا کو ’ہمارے وقت کے سب سے فوری چیلنجز بشمول موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے پبلک پرائیویٹ وسائل کو متحرک کرنے کا اہم تجربہ ہے۔‘
گزشتہ ہفتے عالمی بینک کے موجودہ صدر ڈیوڈ مالپاس، جنہیں 2019 میں ڈونلڈ ٹرمپ نے اس عہدے کے لیے نامزد کیا تھا، نے کہا تھا کہ وہ تقریباً ایک سال قبل ہی استعفیٰ دے دیں گے۔
ان کے دورِ صدارت میں موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے ان کے مؤقف پر سوالات اٹھتے رہے ہیں۔
باضابطہ طور پر ان کے عہدے کی مدت 2024 میں اختتام پذیر ہونی تھی۔
اجے بنگا کی نامزدگی ایسے وقت میں سامنے آئی ہے کہ جب ترقیاتی قرض دہندگان عالمی مسائل مثلاً ماحولیاتی مسائل کو مزید بھر پور طریقے سے حل کرنے کے خواہاں ہیں۔