دنیابھرسے

اٹلی: کشتی حادثے میں پاکستانی تارکین وطن سمیت 59 افراد ہلاک

Share

اٹلی میں مختلف ممالک سے تارکین وطن کو لانے والی کشتی چٹانوں سے ٹکرا گئی جس کے نتیجے میں چند بچوں سمیت 59 افراد ہلاک ہو گئے۔

 رپورٹ کے مطابق یہ بحری جہاز کئی روز قبل پاکستان، افغانستان، ایران اور کئی دیگر ممالک کے تارکین وطن کے ساتھ ترکی سے روانہ ہوا تھا اور اٹلی کے علاقے کلابیریا میں جنوبی ساحل کے قریب طوفانی موسم میں گھِر کر تباہ ہوگیا۔

اٹلی کے صوبے کروٹون کے میئر ونسنزو ووس نے 59 ہلاکتوں کی تصدیق کی ہے جبکہ عہدیدار صوبائی حکومت مانویلا کررا کے مطابق حادثے میں 81 افراد زندہ بچ گئے ہیں، جن میں سے 22 کو ہسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔

مانویلا کررا نے کہا کہ یہ کشتی 3 یا 4 روز قبل مشرقی ترکی میں ازمیر سے روانہ ہوئی تھی، زندہ بچ جانے والوں نے بتایا کہ جہاز میں 140 سے 150 افراد سوار تھے۔

انہوں نے کہا کہ زندہ بچ جانے والوں میں زیادہ تر کا تعلق افغانستان سے ہے، ان میں کچھ پاکستانی اور ایک جوڑا بھی شامل ہے جن کا تعلق صومالیہ سے ہے، مرنے والوں کی قومیتوں کی شناخت مشکل ہے۔

گارڈیا دی فنانزا کسٹم پولیس نے بتایا کہ زندہ بچ جانے والے ایک شخص کو تارکین وطن کی اسمگلنگ کے الزام میں گرفتار کرلیا گیا ہے، اطالوی ریڈ کراس کے ایک عہدیدار نے کہا کہ کشتی پر سوار بہت کم بچے زندہ بچ سکے ہیں۔

اٹلی کے صدر سرجیو ماتاریلا نے کہا کہ ’ان میں سے اکثر تارکین وطن افغانستان اور ایران سے آئے تھے، جو انتہائی مشکل حالات سے فرار چاہ رہے تھے۔

اٹلی کی وزیر اعظم جارجیا میلونی نے تارکین وطن کی کشتی کے حادثے پر گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان کی حکومت مزید سانحات کو روکنے کے لیے غیر قانونی سمندری ہجرت روکنے کے لیے پرعزم ہے۔

ایک علیحدہ بیان میں اطالوی وزیر داخلہ ماتیو پیانٹیڈوسی نے کہا کہ سمندری گذرگاہوں کے ذریعے تارکین وطن کی آمد کو روکنا ضروری ہے، انسانی اسمگلر انہیں یورپ میں بہترزندگی کے گمراہ کن وعدوں کے ساتھ لے آتے ہیں اور اس طرح کے سانحات کا سبب بنتے ہیں۔

ارجنٹائن میں اطالوی تارکین وطن کے بیٹے اور تارکین وطن کے حقوق کے لیے ایک طویل عرصے سے آواز اٹھانے والے پوپ فرانسس نے کہا کہ وہ حادثے کا شکار کشتی کے ملبے میں لاپتا تمام لوگوں کے لیے دعاگو ہیں۔