الیکشن کمیشن پنجاب اسمبلی کے انتخابات کے لیے کم سے کم تاخیر کے ساتھ آج ممکنہ تاریخیں تجویز کرے گا۔
رپورٹ کے مطابق گزشتہ روز پنجاب اور خیبرپختونخوا اسمبلی کے انتخابات سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے کے چند گھنٹوں بعد چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا کی زیر صدارت الیکشن کمیشن کا اجلاس ہوا جس میں انتخابات کی ممکنہ تاریخیں طے کرنے کے لیے آج دوبارہ اجلاس منعقد کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
ایک سینیئر عہدیدار نے بتایا کہ عدالت عظمیٰ کی ہدایات کے تحت پنجاب اسمبلی کے انتخابات کی مجوزہ تاریخوں کو آج حتمی شکل دینے کے بعد صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کو اس حوالے سے خط لکھا جائے گا۔
تاہم انہوں نے کہا کہ اگر انتخابات کے شیڈول کا اعلان آئندہ 24 گھنٹوں میں کر بھی دیا جائے مگر اس کے باوجود 13 اپریل کو ختم ہونے والی 90 روز کی آئینی ڈیڈ لائن کے اندر انتخابات کا انعقاد ممکن نہیں ہوگا۔
عہدیدار نے وضاحت کی کہ انتخابی شیڈول سے متعلق قانون کے تحت انتخابات کے مختلف مراحل کے لیے 54 سے 56 روز درکار ہوتے ہیں، جس میں کاغذات نامزدگی جمع کرانا، ان کی جانچ پڑتال کرنا، ان کے قبول یا مسترد ہونے کے خلاف اپیلیں، امیدواروں کی حتمی فہرست کا اجرا اور نتائج کا اعلان شامل ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ سیاسی و مذہبی حلقوں کی جانب سے درخواستیں آرہی ہیں کہ عام انتخابات رمضان کے مقدس مہینے میں منعقد نہیں ہونے چاہئیں۔
عہدیدار نے آئین کے آرٹیکل 254 کا حوالہ دیا جس کے مطابق ’جب آئین کے تحت کوئی عمل یا چیز کسی خاص مدت کے اندر کرنا ضروری ہے اور اسے اس مدت کے اندر نہیں کیا جاتا ہے تو اس پر عملدرآمد غلط یا دوسری صورت میں صرف اس وجہ سے غیر مؤثر نہیں ہوجاتا کہ یہ اس مخصوص مدت کے اندر نہیں کیا گیا‘۔
انہوں نے کہا کہ الیکشنز ایکٹ کے سیکشن 58 کے تحت الیکشن کمیشن نوٹیفکیشن کے اجرا کے بعد کسی بھی وقت الیکشن کے مختلف مراحل کے لیے انتخابی پروگرام میں اس طرح کی تبدیلیاں کر سکتا ہے یا نیا انتخابی پروگرام جاری کر سکتا ہے، بشرطیکہ الیکشن کمیشن صدر مملکت کو انتخابی پروگرام میں کسی تبدیلی کے بارے میں مطلع کرے گا۔
اس حوالے سے ایک متعلقہ پیش رفت میں الیکشن کمیشن نے تمام سیاسی جماعتوں کی توجہ الیکشن ایکٹ 2017 کے سیکشن 216 کی جانب مبذول کراتے ہوئے کہا کہ وہ پنجاب اور خیبرپختونخوا اسمبلی کے آئندہ انتخابات میں انتخابی نشان کی الاٹمنٹ کے لیے ذاتی طور پر یا مجاز نمائندے کے ذریعے 8 مارچ 2023 تک درخواستیں جمع کرائیں۔
الیکشن کمیشن 14 مارچ کو پاکستان مسلم لیگ (ن) کے انٹرا پارٹی الیکشن کے انعقاد سے متعلق کیس کی سماعت بھی کرے گا جس کے لیے پارٹی صدر شہباز شریف اور سیکریٹری جنرل احسن اقبال کو نوٹس جاری کر دیے گئے ہیں۔
یاد رہے کہ 11 جنوری کو الیکشن کمیشن نے مسلم لیگ (ن) کو مزید 2 ماہ سے زیادہ کا وقت دیتے ہوئے انٹرا پارٹی انتخابات کرانے کا ایک اور آخری موقع دیا تھا۔