پاکستان تحریک انصاف کے سینئر رہنما بابر اعوان نے دعویٰ کیا ہے کہ سابق وزیر اعظم اور پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان پر ایک اور قاتلانہ حملے کی تیاری ہو رہی ہے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے رہنما بابر اعوان نے کہا کہ آج سے چند ماہ قبل پی ٹی آئی کا لانگ مارچ شروع ہونے سے پہلے ہمیں عمران خان پر حملے کی اطلاعات موصول ہوئی تھیں جن کی بنیاد پر میں نے ایک پریس کانفرنس کی تھی جس میں کہا تھا کہ عمران خان پر قاتلانہ حملے ہوگا۔
عمران خان پر ایک اور قاتلانہ حملے کی تیاری ہو رہی ہے، اسلام آباد کچہری میں عمران خان کو اسنائپر یا خود کش حملے میں نشانہ بنانے کی سازش ہے۔ @BabarAwanPK pic.twitter.com/K2vzlXqQzo
— PTI (@PTIofficial) March 3, 2023
انہوں نے کہا کہ جب میں نے یہ بات کی تو اس وقت دوستوں نے اس کا مذاق اڑایا تھا، اس کے بعد عمران خان نے بھی دو بار اس بات کو دہرایا کہ ان پر حملہ ہوگا اور یہ بھی بتادیا کہ حملہ کس طرح سے ہوگا، اس کے بعد اس منصوبے پر وزیر آباد میں عمل کیا گیا، اس حملے میں عمران خان سمیت 11 لوگ شدید زخمی ہوئے جب کہ ہمارا ایک کارکن جاں بحق بھی ہوا۔
آج کے دن تک عمران خان کے موقف کے مطابق قاتلانہ حملے کی ایف آئی آر درج نہیں کی گئی۔ @BabarAwanPK pic.twitter.com/3aMYqJaY4p
— PTI (@PTIofficial) March 3, 2023
بابر اعوان نے کہا کہ وزارت داخلہ کے انچارج نے کہا ہے کہ عمران خان کے حملے کے بعد ان کے پاس اطلاع ہے کہ ایک غیر ملکی ایجنسی کسی پیشی کے دوران ان کو قتل کرنا چاہتی ہے، یہ بات ہم نہیں کہہ رہے، یہ بات حکومت کہہ رہی ہے جو کہ ریکارڈ پر ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کو سیکیورٹی کے حساب سے تنہا کردیا گیا ہے، لاہور ہائیکورٹ میں پیشی کے دوران سیکورٹی فراہم نہیں کی گئی، اسی طرح اے ٹی سی اسلام آباد میں پیشی کے موقع پر سیکیورٹی فراہم نہیں کی گئی، وہ کون تھا جس نے وہاں سے سیکیورٹی اہلکار ہٹائے، حکومت خود کہہ رہی ہے کہ غیر ملکی ایجنسی عمران خان کو مارنا چاہتی ہے لیکن یہ نہیں بتایا کہ کیوں مارنا چاہتی ہے، وہ کہتے ہیں کہ ان کو کسی عدالتی پیشی کے دوران مارا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان کی سیکیورٹی کو درپیش خطرات و خدشات کے پیش نظر میں استدعا کرتا ہوں کہ عمران خان کو ویڈیو لنک کے لیے عدالت میں پیشی کی اجازت دی جائے، بتایا جائے کہ اگر عمران خان کو کچھ ہوا تو کون ذمے دار ہوگا، میں حکمرانوں سے مطالبہ کرتا ہوں کہ اگر عمران خان کو کچھ ہو گیاتو ذمے دار کون ہوگا۔
بابر اعوان نے کہا عمران خان کے خلاف درج تمام مقدمات فوری طورپر دسچارج کیے جانے کے قابل ہیں، اس لیے میں عدلیہ سے گزارش کرتا ہوں کہ عمران خان کے ساتھ مساوی سلوک کیا جائے لیکن انہیں ویڈیو لنک کے ذریعے پیش ہونے کی اجازت دی جائے۔
انسداد دہشتگردی کیس: عدالت کی اسد عمر سمیت دیگر رہنماؤں کے وکلا کو آئندہ سماعت پر دلائل دینے کی ہدایت
انسداد دہشتگردی عدالت کے جج راجا جواد عباس حسن کی عدالت نے پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اسد عمر وغیرہ کے خلاف الیکشن کمیشن کے باہر احتجاج کرنے پر درج مقدمہ میں آئندہ سماعت پر دلائل دینے کی ہدایت کرتے ہوئے راجن پور پولیس کو بھی ریکارڈ سمیت طلب کرلیا۔
سماعت کے دوران اسدعمر اور دیگر پی ٹی آئی رہنماؤں کے وکلا بابراعوان اور سردار مصروف عدالت پیش ہوئے، عدالت نے کہاکہ ساڑھے دس بجے تک تمام نامزد ملزمان اور وکلا کو آنے دیں، بحث کرلیتےہیں جس کے بعد عدالت نے سماعت میں وقفہ کردیا۔
وقفہ کے بعد دوبارہ سماعت شروع ہونے پر عدالت نے ریمارکس دیے کہ دہشتگردی کی دفعات کو حذف کرنے کی درخواست پر آج دلائل دیتےہیں تو فیصلہ کرلیتے جس پر بابر اعوان ایڈووکیٹ نے کہا کہ دہشت گردی کی دفعات کو حذف کرنے کی درخواست پر دلائل اگلی تاریخ پر کرلیتے۔
عدالت نے کہا کہ اسدعمر عدالت سے غیر حاضر ہیں، راجن پور سے آئے ہیں کیا؟ جس پر عدالتی عملہ نے بتایاکہ اسدعمر راجن پور سے ہی نہیں آئے۔
بابر اعوان ایڈووکیٹ نے عدالت سے کہا کہ اسدعمر اگر اگلی تاریخ تک رہا ہوجاتےہیں تو خود آجائیں گے، عدالت نے آئندہ سماعت پر راجن پور پولیس کو ریکارڈ سمیت طلب کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ سماعت پر پوچھ لیتےہیں کون سی دہشتگردی کی گئی، اگر یہ دہشتگردی تھی تو پولیس لائینز پشاور میں 99 لاشیں کیا تھیں؟ اب تو سیاسی دہشتگردی بھی ہونا شروع ہوگئی ہے۔
دورانِ سماعت جج راجا جواد عباس نے عمران خان کی گزشتہ پیشی پر ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اس دن آئے تھے اور اپنے ساتھ ڈھائی ہزار بندہ بھی کمرہ عدالت لے آئے تھے، نام انصاف پر رکھا ہوا ہے اور عدالت میں زندہ باد اور مردہ باد کے نعرے لگاتےہیں، برطانیہ کی مثالیں دیتےہیں اور خود عدالت کا احترام نہیں کرتے۔
جج نے کہا کہ عدالتی پیشی کے دوران عدالت کا احترام نہیں کیاگیاتھا، اپنے ساتھ غنڈے اور بد معاش بھی کمرہ عدالت میں لے آتےہیں، ایک سال کی پیشی پر آئے تھے اور اپنے ساتھ دو سال کی پیشیاں لے کر چلے گئے، اب ایک سال مزید مجھے عدالتی سماعتوں میں مصروف رکھیں گے، میرے پاس اس معاملے کی تمام سی سی ٹی وی فوٹیج بھی موجود ہے۔
عدالت نے مذکورہ بالا اقدامات کے ساتھ کیس کی سماعت 17 مارچ تک ملتوی کردی۔
یاد رہے کہ عمران خان 28 فروری کو انسدادِ دہشتگردی عدالت میں تھانہ سنگجانی میں درج مقدمہ کی درخواست ضمانت پر حاضری لگوانے آئے تھے، جوڈیشل کمپلیکس میں توڑپھوڑ کے باعث عمران خان کے خلاف تھانہ رمنا میں مقدمہ درج ہوا تھا۔
واضح رہے کہ پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان کی نااہلی کے خلاف احتجاج کرنے پر سابق وزیر اعظم، اسد عمر اور علی نواز سمیت 100 سے زائد کارکنان کے خلاف دہشت گردی کا مقدمہ تھانہ سنگجانی میں درج کیا گیا تھا۔