پاکستان

پشاور ہائیکورٹ: خیبرپختونخوا میں قومی اسمبلی کی نشستوں پر ضمنی انتخابات کا شیڈول معطل

Share

پشاور ہائی کورٹ نے صوبہ خیبرپختونخوا میں 16 اور 19 مارچ کو ہونے والے ضمنی انتخاب ملتوی کرنے کی درخواستوں پر محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے الیکشن شیڈول معطل کردیا۔

عدالت عالیہ کے جسٹس ایس ایم عتیق شاہ اور جسٹس سید ارشد علی پر مشتمل دو رکنی بینچ نے اسپیکر قومی اسمبلی کی جانب سے پی ٹی آئی اراکین کے استعفوں کی منظوری اور ضمنی الیکشن ملتوی کرنے کے لیے دائر درخواستوں پر سماعت کی۔

خیال رہے کہ خیبرپختونخوا سے قومی اسمبلی کی 24 نشستوں پر 16 اور 19 مارچ کو ضمنی انتخابات ہونے تھے۔

پی ٹی آئی کے وکیل بیرسٹر گوہر خان نے عدالت کے سامنے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ اسپیکر قومی اسمبلی نے بغیر تصدیق کے اراکین کے استعفے منظور کیے حالانکہ اسپیکر نے خود کہا تھا کہ وہ ایک ایک رکن کو بلا کر تصدیق کر کے استعفے منظور کریں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی قیادت نے کہا تھا کہ 123 اراکین کے استعفے ایک ساتھ منظور کیے جائیں لیکن اس وقت اسپیکر نے منظور نہیں کیے۔

انہوں نے بتایا کہ 14 جنوری کے بعد حالات تبدیل ہوئے تو پی ٹی آئی نے دوبارہ قومی اسمبلی جانے کا فیصلہ کیا جس کے بعد اراکین نے استعفے واپس لینے کے لیے اسپیکر سے رابطہ کیا۔

جسٹس ایس ایم عتیق شاہ نے ریمارکس دیے کہ کیا آپ پارلیمنٹ کے ساتھ کھیل رہے ہیں کہ استعفے منظور ہوئے تو ٹھیک ہے نہیں ہوئے تو واپس جائیں گے۔

اس پر بیرسٹر گوہر خان نے کہا کہ نہیں ہم پارلیمنٹ کے ساتھ نہیں کھیل رہے، اب 16 مارچ کو انتخابات ہورہے ہیں، ہماری استدعا ہے کہ الیکشن کو ملتوی کیا جائے۔

ساتھ ہی انہوں نے عدالت کو بتایا کہ لاہور ہائی کورٹ، اسلام آباد ہائی کورٹ نے ضمنی الیکشن ملتوی کیے ہیں۔

ڈپٹی اٹارنی جنرل ثنااللہ نے اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا کہ 11 ماہ میں یہ ایک دن بھی پارلیمنٹ نہیں گئے، استعفے دیے اور اس کے بعد اسپیکر کے پاس بھی نہیں گئے۔

جسٹس ایم ایس عتیق شاہ نے کہا کہ وہ کہہ رہے ہیں کہ ہمارا مقصد صرف حکومت پر پریشر ڈالنا تھا کہ وہ نئے انتخابات کرائے۔

بیرسٹر گوہر خان نے کہا کہ ہمارے ایک رکن نے اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کیا اور عدالت نے ان کے نوٹیفکیشن کو معطل کردیا جس کے بعد وہ اسمبلی گئے لیکن اسپیکر نے ان کو اسمبلی اجلاس میں شرکت کی اجازت نہیں دی۔

عدالت نے کہا کہ ڈپٹی اٹارنی جنرل صاحب حکومت کا اس کیس سے کیا تعلق ہے، یہ اسپیکر کا کیس ہے، آپ وفاق کی نمائندگی کر رہے ہیں، اسپیکر تو وفاق نہیں ہے۔

ڈپٹی اٹارنی جنرل نے اصرار کیا کہ ضمنی انتخاب ہونے جارہا ہے اور تمام انتظامات مکمل ہیں، درخواست گزار ضمنی انتخابات میں امیدوار بھی ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ملک کی معاشی حالت سب کے سامنے ہیں۔

جسٹس سید ارشد علی نے کہا کہ یہ تو الگ معاملہ ہے، یہ پارلیمنٹ کا کام ہے، آپ اتنی دیر سے عدالت کیوں آئے ہیں، ضمنی الیکشن تو قریب ہے۔

بیرسٹر گوہر خان نے کہا کہ تمام اراکین نے لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا لیکن عدالت نے کہا کہ آپ وہاں جائیں۔

جسٹس سید ارشد علی نے کہا کہ تمام صوبوں میں ضمنی انتخابات ہو رہے ہیں اور تمام کورٹس نے الیکشن نے عمل کو معطل کیا ہے، ہم ان کے دلائل سے مطمئن ہوں یا نہ ہوں لیکن وہاں پر ضمنی الیکشن معطل کیا گیا ہے۔

جسٹس سید ارشد علی نے کہا کہ ویسے الیکشن میں تو وقت تھا عدالتوں نے جلدی نہیں کیا، الیکشن پر جو خرچ آرہا ہے کیا وہ ان ہی سے نہ لیں۔

انہوں نے الیکشن کمیشن کے وکیل سے استفسار کیا کہ آپ نے کہا کہ الیکشن میں دیگر سیاسی پارٹیاں حصہ نہیں لے رہیں؟ جس پر وکیل نے بتایا کہ جی پی ٹی آئی کے علاوہ باقی پارٹیوں نے بائیکاٹ کیا ہے۔

عدالت نے ریمارکس دیے کہ پھر تو ویسے بھی یہ متنازع ہوگا۔

بیرسٹر گوہر خان نے کہا کہ ضمنی الیکشن وقت اور پیسوں کا ضیاع ہوگا۔

بعد ازاں عدالت نے عدالت نے قومی اسمبلی کے نشستوں پر 16 اور 19 مارچ کو ہونے والے ضمنی انتخابات کا الیکشن شیڈول معطل کردیا اور فریقین کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے سماعت 7 مارچ تک کے لیے ملتوی کردی۔

خیال رہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے 3 فروری کو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے اراکین کے استعفوں سے خالی ہونے والی قومی اسمبلی کی 31 نشستوں پر ضمنی انتخاب کا شیڈول جاری کیا تھا جس میں 24 نشستیں خیبرپختونخوا کی تھیں۔

جس کے خلاف پی ٹی آئی نے پشاور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔