پاکستان

وقت میں کمی کی شکایت، حکومت کا خود شماری کی تاریخ میں توسیع کا فیصلہ

Share

حکومت نے ملک کی پہلی ڈیجیٹل مردم شماری کے تحت خود شماری کی آخری تاریخ میں ایک ہفتے کی توسیع کا فیصلہ کیا ہے۔

 رپورٹ کے مطابق یہ فیصلہ مختلف حلقوں کی جانب سے وقت کی کمی کی شکایات کے ردعمل میں کیا گیا ہے جس کے بعد خود کو آن لائن رجسٹر کروانے کے لیے عوام کو مزید 7 روز مل گئے ہیں۔

واضح رہے کہ خود شماری کا عمل 20 فروری کو شروع ہوا تھا اور آج ہفتہ کی صبح 12 بجے ختم ہونا تھا۔

ترجمان وفاقی ادارہ شماریات نے گزشتہ روز ایک بیان میں کہا کہ ’صوبوں کی تجویز پر self.pbs.gov.pk پر خود شماری کی تاریخ میں 7 روز کی توسیع کر دی گئی ہے‘۔

تحریر جاری ہے‎

خود شماری کے آغاز کے بعد یکم مارچ سے ایک لاکھ 20 ہزار سے زائد شمار کنندگان کی جانب سے ٹیبلیٹ اور موبائل کی مدد سے مردم شماری کا بھی آغاز ہوچکا ہے، اس کے بارے میں منتظمین کا کہنا ہے کہ یہ اس عمل کو مزید درست، شفاف اور قابل اعتبار بنائے گا۔

ڈیجیٹل مردم شماری اہم پالیسی فیصلوں کے لیے بھی ڈیٹا فراہم کرے گی، جو کہ فی الوقت 2017 کی مردم شماری کی بنیاد پر ہوتے ہیں جس کے مطابق پاکستان کی آبادی 20 کروڑ 70 لاکھ ہے۔

توقع کی جارہی ہے کہ تازہ مردم شماری ان تنازعات سے بھی محفوظ رہے گی جن سے 2021 میں ہونے والی مردم شماری گھری رہی، جوکہ روایتی طریقوں سےکی گئی تھی اور غلطیوں اور اخراج کی شکایات کے سبب اس کے نتائج کا اعلان کبھی نہ کیا جاسکا۔

حالیہ مردم شماری پر اعتراضات بنیادی طور پر وفاقی حکومت کی اتحادی جماعت متحدہ قومی موومنٹ (پاکستان) کی جانب سے ظاہر کیے گئے تھے، ایم کیو ایم نے رواں ہفتے کے اوائل میں دعویٰ کیا تھا کہ وزیر اعظم شہباز شریف نے خود شماری کی آخری تاریخ میں توسیع کا فیصلہ کیا ہے، دیگر جماعتیں بھی اس حوالے سے تحفظات کا اظہار کرچکی ہیں۔

گزشتہ روز بلوچستان نیشنل پارٹی (مینگل) کے مرکزی سیکریٹری جنرل نے بھی مردم شماری کے انتظامات کو ناکافی قرار دیتے ہوئے حکومت سے گھرانوں کی گنتی کے لیے 10 روز اور افراد کی گنتی کے لیے 2 ماہ کی مدت دینے کا مطالبہ کیا۔

کوئٹہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے واجا جہانزیب بلوچ نے کہا کہ پارٹی اس معاملے پر 6 مارچ کو احتجاج کرے گی، پورے ملک کی طرح بلوچستان میں بھی مردم شماری شروع ہو چکی ہے لیکن انتظامات ناکافی ہیں، ہم نے 2 روز کے دوران یہاں مردم شماری کے کسی عملے کو نہیں دیکھا۔

انہوں نے کہا کہ کوئٹہ میں صرف ایک ہزار 310 بلاکس کو نشان زد کیا گیا ہے جس کی آبادی 30 لاکھ ہے اور عملے کو صرف 100 گاڑیاں فراہم کی گئی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مردم شماری کا مقصد لوگوں کی گنتی کرنا ہے، یہ ضروری نہیں کہ 3 روز کے اندر اندر ہی مردم شماری کروائی جائے، اس لیے ڈیڈ لائن میں توسیع کی جائے۔

انہوں نے کہا کہ ضلع گوادر میں صرف 24 سپروائزرز اور 120 کے قریب شمار کنندگان کو تفویض کیا گیا ہے، ان کے لیے اتنی مختصر مدت میں 700 کلومیٹر کا فاصلہ طے کرنا ناممکن ہے۔