بلوچستان میں کانسٹیبلری کے ٹرک کے نزدیک دھماکا، 9 اہلکار شہید، 13 زخمی
بلوچستان کے ضلع بولان میں کنبڑی پُل کے قریب بلوچستان کانسٹیبلری کے ٹرک کے نزدیک خودکش دھماکا ہوا جس کے نتیجے میں 9 پولیس اہلکار شہید جبکہ 13 زخمی ہوگئے۔
ایس ایس پی کچھی محمود نوتیزئی نے بتایا ہے کہ ضلع کچھی اور سبی بارڈر کے قریب بولان کے علاقے کنبڑی میں بلوچستان کانسٹیبلری پولیس کے ٹرک کو نشانہ بنایا گیا۔
انہوں نے کہا کہ ابتدائی طور پر معلوم ہوا ہے کہ دھماکا موٹرسائیکل پر سوار خودکش حملہ آور نے کیا ہے جس کے نتیجے میں 9 پولیس اہلکار جاں بحق جبکہ 13 زخمی ہوئے، بم ڈسپوزل اور دیگر سیکیورٹی فورسز نے موقع پر پہنچ کر علاقے کو گھیرے میں لے لیا۔
صوبائی وزیر داخلہ میر ضیا اللہ لانگو نے حملےکی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے واقعے کی رپورٹ طلب کر لی ہے۔
وزیر داخلہ کی جانب سے انتظامیہ کو زخمیوں کو طبی سہولیات فراہم کرنے کی ہدایات دی گئی ہیں، انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت دہشت گردی کے خاتمے کے لیے فورسز کی استعداد کار بڑھانے میں پوری معاونت کرے گی، بزدلانہ کارروائیوں سے صوبے کے امن کو نقصان پہنچانے کی ہر کوشش ناکام ہوگی۔
وزیراعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو نے دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے اہلکاروں کی شہادت اور زخمی ہونے پر دلی دکھ اور افسوس کا اظہار کیا۔
انہوں نے کہا کہ دہشت گرد عناصر بزدلانہ کارروائیوں سے مذموم مقاصد کا حصول چاہتے ہیں، بدامنی اور عدم استحکام پیدا کر کے بلوچستان کو پسماندہ رکھنے کی سازش کی جارہی ہے، ایسی تمام سازشوں کو عوام کی حمایت سے ناکام بنایا جائے گا۔
وزیراعلیٰ نے شہید اہلکاروں کے خاندانوں سے تعزیت و ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ عوام کی جان و مال اور ملک کے تحفظ کے لیے جانیں قربان کرنے والے قوم کے ہیرو ہیں۔
انہوں نے کہا کہ شہدا کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی، دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ شہدا کے درجات بلند اور لواحقین کو صبر جمیل عطا فرمائے اور زخمیوں کو جلد صحت یاب کرے۔
بلوچستان کانسٹیبلری، بلوچستان پولیس فورس کا وہ ڈپارٹمنٹ ہے جو بڑے ایونٹس اور جیل سمیت صوبائی حساس مقامات پر سیکیورٹی سرانجام دیتا ہے۔
واضح رہے کہ ملک بھر میں دہشت گردی کی نئی لہر اٹھی ہے جس کی وجہ سے بالخصوص خبرپختونخوا اور بلوچستان میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں اضافہ ہوا ہے۔
ملک بھر میں اکثر دہشت گردی کے حملوں میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان ملوث ہے، جس کا اعتراف بھی کیا جاتا رہا ہے۔
گزشتہ برس حکومت اور ٹی ٹی پی کے درمیان مذاکرات میں تناؤ کے بعد کالعدم گروہ نے ملک بھر میں دہشت گردی کی کارروائیاں کرنے کی دھمکی دی تھی۔
گزشتہ روز ضلع گوادر کے علاقے نلینٹ میں سیکیورٹی فورسز کے قافلے پر حملے میں ایک اہلکار شہید اور 8 زخمی ہوگئے تھے۔
حکام نے بتایا کہ گوادر کو تربت سے ملانے والے پل پر سیکیورٹی فورسز کے قافلے کو نشانہ بنانے کے لیے دیسی ساختہ بم نصب کیا گیا تھا، ریموٹ کنٹرول سے اُس وقت دھماکا کیا گیا جب سیکیورٹی فورسز کی 2 گاڑیاں پل عبور کر رہی تھیں، دھماکے کے نتیجے میں ایک گاڑی کو بری طرح نقصان پہنچا۔
گزشتہ ماہ 23 فرورری کو سیکیورٹی فورسز نے بلوچستان کے ضلع کیچ میں دہشت گردوں کا حملہ ناکام بنایا تھا اور جوابی کارروائی میں 8 دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا گیا تھا۔
قبل ازیں 21 فروری کو کوئٹہ سے 45 کلو میٹر کی مسافت پر واقع مستونگ کے علاقے ببری میں موجود لیویز چیک پوسٹ پر رات گئے نامعلوم دہشت گردوں حملہ کیا جس کے نتیجے میں 2 لیویز اہلکار شہید ہوگئے تھے۔
خیال رہے کہ 27 جنوری کو بلوچستان کے علاقے بولان اور قلات میں 2 مختلف مسلح حملوں میں لیویز فورس کا ایک جوان اور ایک پولیس کانسٹیبل شہید ہو گئے تھے جبکہ 2 پولیس اہلکار زخمی ہوئے تھے۔
سرکاری ذرائع نے بتایا تھا کہ ضلع بولان کے علاقے بالا ناڑی میں نامعلوم مسلح افراد نے لیویز فورس کی چیک پوسٹ پر فائرنگ کر دی جس سے سپاہی خالد حسین کرد شہید ہوگئے۔
اس سے قبل 18 جنوری 2023 کو بلوچستان کے ضلع پنجگور میں ایرانی سرحد سے دہشت گردوں کی فائرنگ کے نتیجے میں پاک فوج کے 4 سپاہی شہید ہوگئے تھے۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ بلوچستان کے ضلع پنجگور میں پاک-ایران سرحد کے قریبی علاقے چکاب سیکٹر میں دہشت گردوں کی فائرنگ سے 4 سپاہی شہید ہوگئے۔
آئی ایس پی آر نے کہا تھا کہ سرحد پر گشت کرنے والے فوجی دستے پر حملہ کرنے کے لیے دہشت گردوں نے ایرانی سرزمین استعمال کی، تاہم ایران کو اپنی طرف سے دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کا کہا گیا ہے۔