پاکستان

انسداد منی لانڈرنگ کی عالمی فہرست میں پاکستان کے اسکور میں بہتری

Share

فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کی گرے لسٹ سے پاکستان کے نکلنے کے بعد بینکنگ نگران حکام کے ایک عالمی ادارے نے مالیاتی امور کے مجموعی ضابطے میں ملک کی جانب سے ہونے والی پیش رفت کو تسلیم کیا ہے جس سے ملک کے خطرے کا اسکور قدرے کم ہوا ہے۔

 رپورٹ کے مطابق تاہم ماہرین کا خیال ہے کہ حال ہی میں جاری ہونے والی باسل اے ایم ایل (انسداد منی لانڈرنگ) انڈیکس بریفنگ سے مجموعی طور پر پاکستانی معیشت کو درپیش مشکلات کے درمیان شاید ہی فائدہ پہنچے، کیوں کہ ان چیلنجز سے ریگولیٹری محاذ پر ہونے والی پیش رفت ’چھپ گئی‘ ہے۔

باسل انسداد منی لانڈرنگ انڈیکس (عوامی ایڈیشن) میں پاکستان کا منی لانڈرنگ/ دہشت گردی کے لیے مالی معاونت میں مجموعی رسک اسکور 6.16 ہے، جو اسے دیگر عالمی دائرہ اختیار کے مقابلے درمیانے درجے کے خطرے کے زمرے میں رکھتا ہے۔

پاکستان پر باسل اے ایم ایل انڈیکس نے پاکستان پر بریفنگ میں کہا کہ ایکسپرٹ ایڈیشن کی تازہ ترین اپڈیٹ میں ملک کا اسکور معمولی سا کم ہو کر 6.11 ہوگیا ہے، ایکسپرٹ ایڈیشن کو تازہ ترین اعداد و شمار کے ساتھ ہر سہ ماہی پر اپڈیٹ کیا جاتا ہے۔

سال 2022-2018 کے دوران پاکستان چار فالو اپس سے گزرا اور تکنیکی تعمیل میں اپنی کارکردگی کو 41 فیصد سے 72 فیصد تک بہتر کیا، فی الحال سمجھا جاتا ہے پاکستان نے ایف اے ٹی ایف کی 40 سفارشات میں سے زیادہ تر کی ”بڑی حد تک تعمیل“ کی ہے

البتہ صرف آر15 (نئی ٹیکنالوجیز) اور آر 38 (باہمی قانون مدد:منجمد اور ضبطگی) میں پاکستان نے جزوی طور پر تعمیل کی ہے۔

ٹاپ لائن سیکیورٹیز کے محمد سہیل نے کہا کہ گزشتہ برسوں کے دوران پاکستان کا ریگولیٹری نظام، عالمی بہترین طریقوں کے مطابق سخت تر ہوا ہے لیکن اب بھی بہت سے خطرات موجود ہیں، ہم نے انسداد منی لانڈرنگ اور متعلقہ معاملات میں اچھی پیش رفت دیکھی ہے۔

عارف حبیب لمیٹڈ کی ثنا توفیق نے کہا کہ ’یہ اس لحاظ سے اچھا لگتا ہے کہ یہ ایف اے ٹی ایف کی تعمیل کے لیے کی جانے والی کوششوں کو تسلیم کرتا ہے‘۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’لیکن مجھے نہیں لگتا کہ ہمارے سیاسی عدم استحکام یا بین الاقوامی کریڈٹ ایجنسیوں کی جانب سے ہماری درجہ بندی سے منسلک دیگر شور و غل کے درمیان اس کی کوئی اہمیت ہے۔

ثنا توفیق نے مزید کہا کہ اگرچہ یہ تازہ ترین جائزے میں ہمارے رسک اسکور کو قدرے کم دکھاتا ہے لیکن مجھے نہیں لگتا کہ اس سے ہماری معیشت کے کسی بھی شعبے میں کوئی بہتری آئے گی۔

کاروباری تنظیموں کو ٹیکنالوجی پر مبنی ایف اے ٹی ایف کی تعمیلی خدمات پیش کرنے والے آئی ٹی پروفیشنل حارث علی نے کہا، “اگرچہ ہم نے گزشتہ برسوں میں بہتری دکھائی ہے پر ہم عالمی درجہ بندی میں بہت پیچھے ہیں۔