سانس میں بو کو طبی زبان میں halitosis, کہا جاتا ہے جو دانتوں کی صحت کی ناقص عادات کا نتیجہ ہوتی ہے اور کئی بار یہ کسی اور بیماری کی علامت بھی ہوسکتا ہے۔
سانس میں بو مختلف غذاﺅں کو کھانے اور چند دیگر غیر صحت مند طرز زندگی کی عادات کا نتیجہ ہوسکتی ہے۔
اب یہ غذا کا نتیجہ ہو یا آپ کی کسی مخصوص عادت کا، اس پر قابو پانا آسان ہوسکتا ہے، مگر کئی بار یہ کسی بیماری کی علامت بھی ہوسکتی ہے۔
خراٹے
اگر آپ خراٹے لیتے ہیں یا نیند کے دوران منہ کھلا رکھتے ہیں تو منہ میں زیادہ بیکٹریا کا اجتماع ہونے لگتا ہے جو سانس میں بو کا باعث بن سکتا ہے۔ اگر آپ چت لیٹ کر سونے کے عادی ہیں تو خراٹوں کا امکان بڑھتا ہے اور پہلو کے بل لیٹنا اس مسئلے کو کم کرنے میں مدد دے سکتا ہے، خراٹے سلیپ اپنیا کی علامت بھی ہوسکتا ہے، اگر آپ اکثر خراٹے لیتے ہیں تو ڈاکٹر سے مشورہ کریں تاکہ دانتوں یا دیگر مسائل سے بچ سکیں، غذا سے بھی دانتوں میں بیکٹریا کی نشوونما بڑھ سکتی ہے، تو اچھی طرح برش اور خلال کرنا سانس کی بو کو دور رکھنے میں مدد دے سکتا ہے۔
مسوڑوں کے امراض
اگر سانس سے دھات جیسی بو آئے تو یہ مسوڑوں کے نیچے بیکٹریا کے اجتماع کا نتیجہ ہوسکتا ہے جو ورم اور انفیکشن کا باعث بھی بن سکتا ہے، یہ اکثر تمباکو نوشی یا دانتوں کی صفائی کا خیال نہ رکھنے والوں کے ساتھ ہوتا ہے، مسوڑوں کے امراض موروثی بھی ہوسکتے ہیں۔
معدے میں تیزابیت
معدے میں تیزابیت کے باعث یہ سیال غلط جگہ بہنے لگتا ہے اور اس نالی میں واپس چلاجاتا ہے جو حلق کو معدے میں جوڑتی ہے (غذائی نالی)، اس کے نتیجے میں سانس میں بو پیدا ہوتی ہے جبکہ منہ میں بھی کھانے یا سیال کے ٹکڑے آسکتے ہیں۔ یہ تیزابی سیال حلق اور منہ کو بھی نقصان پہنچا سکتا ہے اور زیادہ بو کا باعث بننے والے بیکٹریا بڑھانے کا باعث بنتا ہے۔
ذیابیطس
اگر آپ ذیابیطس کے مریض ہیں تو پھلوں جیسی بو بھی اس مرض کی علامت ہوسکتی ہے کہ جسم شکر کی جگہ چربی کو استعمال کررہا ہے۔ یہ ممکنہ طور پر انسولین کی کمی کا عندیہ بھی ہوتا ہے اور فوری طور پر ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے۔
سانس کے نظام میں انفیکشن
نزلہ زکام، کھانسی اور دیگر امراض بیکٹریا سے آلودہ بلغم کو ناک اور منہ تک پہنچادیتے ہیں، جس سے سانس بھی متاثر ہوتی ہے، مگر نزلہ زکام ختم ہونے پر یہ مسئلہ حل ہوجاتا ہے۔
ادویات
کچھ ادویات بھی سانس میں بو کا باعث بنتی ہیں، کیونکہ ان کے استعمال سے منہ خشک ہوجاتا ہے، دیگر ادویات جیسے امراض قلب کے علاج کے لیے استعمال ہونے والی دوائیں، کینسر کے لیے کیموتھراپی اور نیند میں مدد دینے والی ادویات وغیرہ، ایسے کیمیکل جسم میں خارج کرتی ہیں جو سانس میں بو کا باعث بنتی ہیں، ایسا اس وقت بھی ہوسکتا ہے جب وٹامنز کا بہت زیادہ استعمال کیا جائے۔
ٹانسلز اسٹون
ٹانسلز کے بارے میں تو آپ کو علم ہی ہوگا، جو گلے کے پیچھے ہوتے ہیں اور جراثیموں سے لڑتے ہیں، مگر کئی بار وہاں پتھری سے بن جاتی ہے جسے ٹانسلز اسٹون کہا جاتا ہے، جو عام طور مسائل کا باعث نہیں ہوتی، مگر کئی بار یہ حلق میں خراش اور بیکٹریا کی نشوونما بڑھانے کا باعث بن جاتی ہے، جس سے سانس میں بو پیدا ہوسکتی ہے، اس حوالے سے ڈاکٹر سے مشورہ کرنا چاہیے۔
پانی کی کمی
جب جسم کو مناسب مقدار میں پانی نہیں ملتا یا یوں کہہ لیں کہ ڈی ہائیڈریشن کا شکار ہوجاتا ہے تو لعاب دہن کم بنتا ہے جو کہ منہ میں موجود بیکٹریا کی صفائی کرتا ہے، جس سے سانس میں بو پیدا ہونے لگتی ہے۔
انفیکشن
منہ کے اندر چوٹ یا زخم اگر بیکٹریا سے انفیکشن کا شکار ہوجائے تو سانس میں بو پیدا ہوجاتی ہے، اگر دانتوں یا مسوڑوں کی اچھی نگہداشت نہ کی جائے تو یہ مسئلہ پیدا ہونے کا امکان ہوتا ہے، یہ مسئلہ عام طورپر خود دور ہوجاتا ہے مگر ایسا نہ ہو تو ڈاکٹر کے مشورے سے اینٹی بائیوٹیکس کا استعمال کیا جاسکتا ہے۔
جگر کے مسائل
منہ سے میٹھی و پھپوندی جیسی بو آرہی ہو ، تو یہ اس بات کی علامت ہوسکتی ہے کہ جگر ٹھیک سے کام نہیں کررہا اور مرض کی شدت بڑھ رہی ہے، اس کے علاوہ دیگر علامات جیسے یرقان بھی سامنے آسکتا ہے۔
گردے فیل ہونا
اگر منہ سے مچھلی جیسی بو آرہی ہو تو یہ گردوں کی جانب سے کچرے کی صفائی نہ کرنے کا نتیجہ ہوسکتا ہے، یہ کڈنی فیلیئر کی آخری اسٹیج کی عام علامت ہے، جس کا علاج ڈائیلاسز یا گردوں کی پیوندکاری ہوتی ہے۔