اسلام آباد پولیس نے بتایا ہے کہ صحافی عابد میر، جن کے بارے میں کہا گیا تھا کہ وہ دارالحکومت میں ’لاپتا‘ ہو گئے ہیں، گھر واپس آ گئے ہیں جبکہ ان کے اہل خانہ نے اس دعوے کی تردید کی ہے۔
ایک ٹوئٹ میں اسلام آباد پولیس نے کہا کہ عابد میر کے لاپتا ہونے کا ’غلط تاثر‘ اس وقت پیدا ہوا جب صحافی کا اپنے اہل خانہ سے رابطہ منقطع ہو گیا تھا۔
قلمکار عابد میر جن کے لاپتہ ہونے کی اطلاع تھی وہ گھر پہنچ گئے ہیں۔
— Islamabad Police (@ICT_Police) March 9, 2023
گھر والوں سے رابطہ منقطع ہونے کی وجہ سے لاپتہ ہونے کا غلط تاثر پیدا ہوا ۔
تمام شہریوں اور صحافیوں کا شکریہ جنہوں نے اس سلسلے میں پولیس سے رابطہ کیا اور اطلاع دی ۔#Islamabad #ICTP #Police
اسلام آباد پولیس نے ان تمام شہریوں اور صحافیوں کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے اس سلسلے میں فورس سے رابطہ کیا۔
بھائی نے پولیس کے دعووں کی تردید کی
تاہم عابد میر کے بھائی خالد نے پولیس کے دعووں کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ صحافی نہ تو گھر واپس آئے ہیں اور نہ ہی ان کا اپنے اہل خانہ سے رابطہ ہوا ہے۔
اس سے قبل دن میں خالد نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا تھا کہ عابد میر کل (8 مارچ) کو ’لاپتا‘ ہو گئے تھے۔
انہوں نے کہا کہ وہ آخری بار عابد سے دوپہر کو ملے تھے جس کے بعد صحافی عورت مارچ میں شرکت کے لیے روانہ ہوئے۔
خالد کے مطابق عابد نے انہیں اطلاع دی تھی کہ وہ بینک جانے والے ہیں تاہم جب وہ رات 8 بجے کے قریب گھر واپس آئے تو انہیں معلوم ہوا کہ عابد گھر پر نہیں ہے۔
خالد نے کہا کہ انہوں نے اس وقت زیادہ توجہ نہیں دی کیونکہ عابد اکثر رات گئے گھر سے اپنے دوستوں کے ساتھ پڑھنے کے لیے جاتے تھے۔
تاہم انہوں نے بتایا کہ اگلی صبح ان کے اہل خانہ کی جانب سے کال موصول ہوئی جس میں انہوں نے کہا کہ ان کا عابد سے رابطہ نہیں ہوسکا۔
خالد نے بتایا کہ انہوں نے اپنے بھائی کی گمشدگی کے حوالے سے رمنا تھانے میں شکایت درج کرائی ہے، انہیں اپنے کام کی وجہ سے اکثر دھمکیاں ملتی تھیں لیکن کافی عرصے سے نہیں ملی تھیں۔
دریں اثنا ایک ڈیجیٹل نیوز میڈیا پلیٹ فارم لوک سجاگ نے اپنے علاقائی ایڈیٹر عابد میر کی مبینہ گمشدگی پر شدید تشویش کا اظہار کیا۔
#update
— Lok Sujag (@lok_sujag) March 9, 2023
We condemn the deliberate misinformation and fake news being spread about Abid Mir's release.
How is it that the investigation started AFTER his release?
Abid is not back and we will not stop until he is. #FindAbidMir pic.twitter.com/SOvio6BpBI
پلیٹ فارم نے کہا کہ اس کی ٹیم 8 مارچ کی شام 5:30 بجے تک صحافی سے رابطے میں تھی لیکن اس کے بعد سے اس کی کوئی بات نہیں ہوئی۔
لوک سُجاگ نے کہا کہ ان کا فون بند ہے اور ان کے اہلِ خانہ کا رابطہ نہیں ہوسکا، ہم حکام سے اس کا نوٹس لینے اور ان کی بحفاظت واپسی کو یقینی بنانے کی اپیل کرتے ہیں۔
لوک سُجاگ کے چیف آپریٹنگ آفیسر (سی ای او) طاہر مہدی نے کہا کہ ’ریاست کے اپنے شہریوں کے ساتھ جس قسم کے تعلقات ہیں، ہم اس وقت کے لیے بدترین ممکنہ صورتحال کے بارے میں سوچ رہے ہیں‘۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ عابد میر کو ’بلوچوں کی آواز بننے کی وجہ سے اٹھایا گیا‘۔