توشہ خانہ کا ریکارڈ پبلک، تحائف لینے والوں میں اہم شخصیات کے نام شامل
حکومت نے سال 2002 سے 2022 کے دوران توشہ خانہ سے تحائف وصول کرنے والے سرکاری عہدوں کے حامل افراد کا ریکارڈ پبلک کردیا ہے جن میں سابق صدور، وزرائے اعظم، وفاقی کابینہ کے ارکان، سیاستدان، بیوروکریٹس، ریٹائرڈ جرنیل، جج اور صحافی بھی شامل ہیں۔
رپورٹ کے مطابق وفاقی حکومت کی جانب سے توشہ خانہ کی تفصیلات کابینہ ڈویژن کی ویب سائٹ پر اپ لوڈ کر دی گئی ہیں۔
توشہ خانہ سے تحائف وصول کرنے والی اہم شخصیات میں صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی، وزیر اعظم شہباز شریف، سابق وزیر اعظم عمران خان، سابق وزیر اعظم نواز شریف، سابق صدر آصف علی زرداری، مرحوم فوجی آمر پرویز مشرف، سابق وزیر اعظم شوکت عزیز، سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی، سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی، سابق وزیراعظم راجا پرویز اشرف، سابق وزیراعظم ظفر اللہ خان جمالی، چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی، وزیر خزانہ اسحٰق ڈار، وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری، شیخ رشید احمد، خورشید احمد قصوری، عبدالحفیظ شیخ، جہانگیر ترین، شاہ محمود قریشی اور ڈاکٹر عطا الرحمٰن سمیت دیگر شامل ہیں۔
دستاویزات کے مطابق چند تحائف کے سوا بیشتر تحائف سرکاری عہدیداروں نے مفت حاصل کیے، آصف زرداری اور نواز شریف نے اپنے ادوار میں ایک ایک بلٹ پروف گاڑی حاصل کی اور توشہ خانہ کو کچھ رقم ادا کرنے کے بعد ان گاڑیوں کو اپنے پاس رکھ لیا۔
چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان اور ان کی اہلیہ نے 5 قیمتی گھڑیاں، زیورات اور دیگر اشیا حاصل کیں، پرویز مشرف اور شوکت عزیز نے ایک پیسہ بھی ادا کیے بغیر سیکڑوں غیرملکی تحائف اپنے پاس رکھے۔
غیر ملکی معززین سے ملنے والے تحائف کے عوض ان عوامی عہدے داروں، خصوصاً حکمرانوں نے غیرملکی مندوبین کو کروڑوں روپے کے تحائف دیے۔
آصف علی زرداری
دستاویز سے معلوم ہوتا ہے کہ آصف زرداری نے 26 جنوری 2009 کو ایک بی ایم ڈبلیو 760 لی وائٹ (سیکیورٹی ورژن) توشہ خانہ سے حاصل کی، کار کی قیمت 2 کروڑ 73 لاکھ روپے طےکی گئی تھی جبکہ آصف زرداری نے اسے 40 لاکھ روپے سے کچھ زائد رقم ادا کرکے اپنے پاس رکھ لیا۔
مارچ 2011 میں آصف زرداری نے 10 لاکھ روپے کی ایک گھڑی اور کچھ دیگر اشیا ایک لاکھ 58 ہزار 250 روپے ادا کرکے اپنے پاس رکھ لیں۔
جون 2011 میں آصف زرداری نے گھڑی اور چند دیگر اشیا کے لیے ایک لاکھ 89 ہزار 219 روپے کی رقم ادا کرنے کے بعد ساڑھے 12 لاکھ روپے کی گھڑی اپنے پاس رکھ لی، اکتوبر 2011 میں انہوں نے گھڑی اور بندوق کے لیے 3 لاکھ 21 ہزار روپے کی ادائیگی کے بعد 10 لاکھ روپے مالیت کی گھڑی اپنے پاس رکھ لی۔
نواز شریف
سربراہ مسلم لیگ (ن) نواز شریف کو 20 اپریل 2008 کو مرسڈیز بینز کار تحفے میں دی گئی تھی جس کی قیمت 42 لاکھ روپے تھی، توشہ خانہ دستاویزات کے مطابق سابق وزیر اعظم نے 6 لاکھ 36 ہزار روپے ادا کرنے کے بعد اسے حاصل کرلیا، دستاویز میں یہ نہیں بتایا گیا کہ نواز شریف کو یہ گاڑی کس حیثیت سے ملی۔
عمران خان
عمران خان کو 5 قیمتی گھڑیاں ملیں جن میں ایک گراف گھڑی بھی شامل ہے جس کی مالیت 38 لاکھ روپے تھی، انہوں نے یہ تحائف اکتوبر 2018 میں 7 لاکھ 45 ہزار روپے ادا کرنے کے بعد اپنے پاس رکھ لیے۔
ستمبر 2018 میں انہوں نے 2 کروڑ روپے ادا کرکے ساڑھے 8 کروڑ روپے کی گھڑی، 56 لاکھ روپے کی کفلنکس، 15 لاکھ روپے کا قلم اور ساڑھے 87 لاکھ روپے کی انگوٹھی اپنے پاس رکھ لی۔
15 لاکھ روپے کی ایک اور رولیکس گھڑی عمران خان نے 2 لاکھ 94 ہزار روپے ادا کرنے کے بعد اپنے پاس رکھ لی۔
نومبر 2018 میں عمران خان نے 3 لاکھ 38 ہزار 600 روپے کی رقم ادا کرنے کے بعد 9 لاکھ روپے کی ایک اور رولیکس گھڑی اور کچھ دیگر اشیا اپنے پاس رکھ لیں۔
اکتوبر 2019 میں عمران خان نے 9 لاکھ 35 ہزار روپے کی رقم ادا کرنے کے بعد ایک اور گھڑی اپنے پاس رکھی جس کی قیمت 19 لاکھ روپے تھی، ستمبر 2020 میں عمران خان نے ایک اور گھڑی اور دیگر تحائف کے لیے 24 لاکھ روپے کی ادائیگی کے بعد اپنے پاس رکھ لیے، اس گھڑی کی قیمت 44 لاکھ روپے تھی۔
اسی مہینے میں ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی نے 90 لاکھ روپے کی رقم ادا کرنے کے بعد ایک کروڑ روپے مالیت کا ہار، 24 لاکھ روپے مالیت کا ایک بریسلٹ، 28 لاکھ روپے مالیت کی انگوٹھی اور 18 لاکھ 50 ہزار روپے کی بالیوں کا جوڑا اپنے پاس رکھ لیا۔
عارف علوی
صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کی اہلیہ ثمینہ علوی نے اکتوبر 2019 میں 11 لاکھ 90 ہزار روپے مالیت کا ہار اور جیولری باکس میں شامل دیگر اشیا کے لیے 8 لاکھ 65 ہزار روپے ادا کرنے کے بعد اپنے پاس رکھ لیے۔
صدر عارف علوی نے خود فروری 2022 میں 12 لاکھ روپے کی ادائیگی کے بعد 25 لاکھ روپے کی رولیکس گھڑی اپنے پاس رکھ لی۔
شیخ رشید نے 3 فروری 2003 کو سونے کے 2 سکوں سمیت درجنوں تحائف محض 3 ہزار 420 روپے ادا کرکے اپنے پاس رکھ لیے۔
خورشید محمد قصوری نے 2005 میں کئی تحائف وصول کیے اور ان اشیا کو مفت میں اپنے پاس رکھ لیا۔
راجا پرویز اشرف نے نومبر 2012 میں 2 لاکھ 18 ہزار روپے کی رقم ادا کرنے کے بعد 8 لاکھ 90 ہزار روپے کی گھڑی اپنے پاس رکھ لی۔