بولی وڈ کی نامور اداکارہ دپیکا پڈوکون کا نام ٹوئٹر پر صرف بھارت میں ہی نہیں بلکہ پاکستان سمیت دنیا بھر میں ٹرینڈنگ میں رہا جس کی وجہ یہ تھی کہ اداکارہ گزشتہ روز بھارت کی جواہر لال نہرو یونیورسٹی پہنچیں جہاں انہوں نے بھارتی انتہا پسند تنظیموں کی جانب سے طلبہ کو تشدد کا نشانہ بنانے کی سخت مذمت کی۔
خیال رہے کہ بھارت کے دارالحکومت نئی دہلی کی مشہور جواہر لعل نہرو یونیورسٹی میں 5 دسمبر کو ڈنڈا بردار افراد کے حملے میں زخمی ہونے والے طلبہ و اساتذہ سے متعدد بولی وڈ شخصیات نے اظہار ہمدردی کرتے ہوئے واقعے پر حکومت کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔
نقاب پوش ڈنڈا بردار افراد کے حملے میں زخمی ہونے والی طلبہ یونین نے دعویٰ کیا تھا کہ یونیورسٹی طلبہ و اساتذہ پر اکھیل بھارتیا ودیارتھی پریشد (اے بی وی پی) نے حملہ کیا جو حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارتی (بی جے پی) کی نظریاتی جماعت راشٹریہ سیوک سینگھ (آر ایس ایس) کی طلبہ تنظیم ہے۔
اب تک سونم کپور، سوارا بھاسکر، دیا مرزا، عالیہ بھٹ اور رچا جڈا جیسی اداکارائیں اس حملے کے خلاف آواز اٹھا چکی ہیں اور اب دپیکا پڈوکون بھی خود طلبہ کے ساتھ ان کے احتجاج کا حصہ بن گئیں۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اداکارہ کو سراہاتے ہوئے ان کے سپورٹ میں کئی ٹرینڈز سامنے آئے، متعدد افراد نے یہ بھی لکھا کہ دپیکا پڈوکون کی دو روز میں پہلی پروڈکشن میں بننے والی فلم ‘چھپاک’ ریلیز ہونے جارہی ہے اس کے باوجود اداکارہ نے اس کی پرواہ کیے بغیر طلبہ کا سپورٹ کیا اور اس احتجاج کا حصہ بنیں۔
پاکستان کی کئی نامور شخصیات نے بھی دپیکا پڈوکون کو ان کے اس عمل پر خوب سراہا۔
صنم بلوچ نے دپیکا کی تعریف کرتے ہوئے لکھا کہ ‘تشدد کی مذمت ضرور ہونی چاہیے’۔
ریحام خان نے لکھا کہ ‘دپیکا نے ثابت کیا کہ وہ باقی سب سے منفرد ہیں’۔
ماہا صدیقی نامی صحافی نے لکھا کہ دپیکا پڈوکون اتنی خوبصورت اور ان کا قد لمبا اس لیے ہے کیوں کہ وہ باہمت ہیں۔
طوبیٰ عامر نے دپیکا کی تصویر شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ ‘یہ ایک مضبوط خاتون کا چہرا ہے جو صحیح کے لیے کھڑے ہونے سے نہیں ڈرتی’۔
بولی وڈ شخصیات بھی دپیکا پڈوکون کو سراہانے میں پیچھے نہیں رہیں۔
انوراگ کشیپ نے لکھا کہ ‘خواتین ہمیشہ سے مضبوط رہی ہیں، ہر وہ شخص جو تشدد کے خلاف ہے وہ دپیکا کی فلم چھپاک ضرور دیکھے’۔
دوسری جانب انتہا پسند بھارتی تنظیم کے کارکنان بھی ٹوئٹر پر سرگرم نظر آئے جنہوں نے لوگوں سے دپیکا پڈوکون کی فلم ‘چھپاک’ کا بائیکاٹ کرنے کا مطالبہ کیا، جبکہ ‘بائیکاٹ چھپاک’ اور ‘بائیکاٹ دپیکا پڈوکون’ جیسے ہیش ٹیگز بھی سامنے آئے۔
یاد رہے کہ بھارت میں متنازع شہریت قانون کے خلاف گزشتہ کئی ہفتوں سے احتجاج جاری ہے اور اسی حوالے سے دہلی کی جامعہ ملیہ میں احتجاج پر پولیس نے طلبہ پر لاٹھی چارج اور آنسو گیس کے شیل فائر کیے تھے جس سے متعدد طلبہ زخمی ہوگئے تھے۔