موٹاپے سے بچنا چاہتے ہیں تو اس غذا سے دور ہوجائیں
دنیا بھر میں موٹاپا وبا کی طرح پھیل رہا ہے اور اب طبی ماہرین نے اس کی وجہ ڈھونڈ لی ہے۔
سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ پراسیس یا جنک فوڈ کا استعمال موٹاپے کا باعث بن رہا ہے، جس سے مختلف امراض کا خطرہ بھی بڑھتا ہے۔
یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔
یہ بات تو کافی عرصے پہلے سامنے آچکی ہے کہ جو افراد اپنی غذا میں سافٹ ڈرنکس، پیزا، برگر اور چپس وغیرہ کھانا پسند کرتے ہیں ہو اکثر معمول سے زیادہ کھالیتے ہیں اور بہت جلد موٹاپے کا شکار ہوجاتے ہیں۔
مگر جارج واشنگٹن یونورسٹی کی اس نئی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ سستے اور آسانی سے مل جانے والے جنک فوڈ کی جگہ لوگوں کو غذا کے معیار اور مجموعی غذائیت پر توجہ دینی چاہیے۔
طبی جریدے کرنٹ ٹریٹمنٹ آپشنز ان Gastroenterology میں شائع تحقیق میں شامل محققین کا کہنا تھا کہ ہم نے امریکا کے مختلف حصوں میں غذاﺅں کے استعمال کا موازنہ کیا گیا تو جو فرق سامنے آیا وہ چونکا دینے والا تھا۔
محققین کا کہنا تھا کہ امریکا کی تیزرفتار طرز زندگی کا تجزیہ کرنے سے ثابت ہوا کہ غذائی عادات کا موٹاپے کی وبا سے براہ راست تعلق ہے۔
موٹاپے کے ساتھ متعدد امراض بھی سامنے آتے ہیں جن میں ذیابیطس، امراض قلب، بلڈپریشر وغیرہ قابل ذکر ہیں۔
تحقیق مین بتایا گیا کہ جسمانی وزن میں اضافے میں نمایاں کردار ادا کرنے والی غذاﺅں میں آلو کے چپس، میٹھے مشروبات، میٹھی اشیا، ریفائن اجناس، سرخ گوشت اور پراسیس شدہ گوشت شامل ہے جبکہ جسمانی وزن میں کمی لانے کے حوالے سے اجناس، پھل اور سبزیاں بہترین ہیں۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ غذائی فائبر کی ناکافی مقدار کا استعمال، فوڈ ایڈیٹیوز جیسے شیرہ ساز اور گم وغیرہ کا موٹاپے میں اہم کردار ہے خصوصاً خواتین میں۔
چوہوں پر ہونے والے تجربات کے مطابق شیرہ ساز کا استعمال پراسیس غذاﺅں میں عام ہوتا ہے جو خالی پیٹ بلڈگلوکوز کی شرح کو بڑھاتا ہے جس سے ضرورت سے زیادہ کھانے، جسمانی وزن میں اضافے اور جسمانی چربی بڑھتی ہے۔
انسانوں پر ہونے والی حالیہ تحقیقی رپورٹس میں الٹرا پراسیس غذاﺅں اور پیٹ بھرنے کا احساس کم ہونے کے درمیان تعلق دریافت کیا گیا ہے جبکہ لوگوں میں کھانے کو تیزی سے کھانے، جسمانی ورم اور کولیسٹرول کے ساتھ موٹاپے کا سامنا ہوا ہے۔
اس کے مقابلے میں کم گوشت، زیادہ فائبر اور پراسیس غذاﺅں سے دور رہنے والے افراد میں موٹاپے کی شرح کم ہوتی ہے جبکہ دیگر امراض کا خطرہ بھی کم ہوتا ہے۔
محققین کا کہنا تھا کہ موٹاپے اور اس سے جڑے امراض کے علاج کے لیے ادویات کی جگہ ہمیں غذا کو دوا کے طور پر استعمال کرنے کی کوششوں کو بڑھانا چاہیے، درمیانی عمر میں لاحق ہونے والے خطرناک امراض اچانک نہیں شکار نہیں کرتے بلکہ طرز زندگی اور غذا کا بہت زیادہ ہاتھ ہوتا ہے۔