کیا آپ کا بھی حالیہ دنوں میں دل ٹوٹا ہے؟
اس تحریر پر یقین کریں کیونکہ ہمارے ساتھ بھی ایسا ہو چکا ہے، آپ اکیلے نہیں ہیں۔ نہ صرف یہ بلکہ جو آپ محسوس کر رہے ہیں اس کے آپ کے جسمانی نظام سے اشارے مل سکتے ہیں۔
تو ایسا کیوں ہے کہ جب آپ کا دل ٹوٹتا ہے تو آپ کو بہت زیادہ تکلیف ہوتی ہے؟
سٹینفورڈ یونیورسٹی کے سکول آف میڈیسن کی جانب سے کی گئی تحقیق کے مطابق جو لوگ محبت میں مبتلا ہوتے ہیں ان کے دماغوں میں ’ڈوپامین‘ ہارمون کی بڑی مقدار موجود ہوتی ہے جو ان کے اچھے موڈ کی وجہ ہوتی ہے۔
تاہم ڈوپامین اور اس کی موجودگی کا اثر ہمارے درد برداشت کرنے کے طریقہ کار پر بھی ہے۔ ’بروکن ہارٹ سنڈروم‘ کو ٹاکوسوبو بھی کہا جاتا ہے۔ یہ سنڈروم خواتین میں زیادہ عام ہے، ایک تحقیق کے مطابق اس سے متاثرہ افراد میں سے 90 فیصد خواتین ہوتی ہیں۔
دل کے امراض اور ٹاکوسوبو کے علاج کی ماہر ڈاکٹر جیلینا غادری بتاتی ہیں کہ ’شاید اس کی وجہ یہ ہے کہ خواتین زیادہ جذباتی ہوتی ہیں اس لیے ان میں اس سنڈروم سے متاثر ہونے کا زیادہ امکان ہوتا ہے۔
’تحقیق سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ وہ افراد جن کے دل ٹوٹتے ہیں ان کے دماغوں میں موجود ’لمبک نظام‘ کی دماغی سے رابطے میں کمی آ جاتی ہے۔ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ متاثرہ افراد کو دباؤ اور دل ٹوٹنے کے باعث ہونے والے جذباتی اثرات کا ردِ عمل دینے میں مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔‘
وہ اس حوالے سے مزید تفصیلات بتاتے ہوئے کہتی ہیں کہ ایک عرصے تک ٹاکسوبو کی تشخیص نہیں ہو پاتی تھی یا پھر اس کے اثرات کو سنجیدگی سے نہیں لیا جاتا تھا۔
’جب ہم نے اپنی تحقیق کا آغاز کیا تو ہم سائنسی اعتبار سے آگاہی پھیلانے میں کامیاب ہوئے اور اس حوالے سے ہمیں پزیرائی بھی ملی اور وقت کے ساتھ اس کی تشخیص کی شرح میں اضافہ ہونے لگا جس سے پتا چلتا ہے کہ اب ہم اس عارضے کے حوالے سے بہت کچھ جاننے لگے ہیں اور ایک دن ہم اس کا علاج ڈھونڈنے میں بھی کامیاب ہو جائیں گے۔‘
محققین کا ماننا ہے کہ دماغ ایک مخصوص حصہ جسے اینٹیریئر سنگولیٹ رج کہا جاتا ہے جسمانی اور ذہنی دباؤ یا تکلیف پر ردِ عمل دیتا ہے۔ جب ماہرِ نفسیات نے تحقیق میں شامل افراد سے پوچھا کہ وہ ذہنی دباؤ یا اذیت کی اقسام کا دیگر جسمانی تکالیف سے موازنہ کریں۔
ان افراد کی اکثریت نے بریک اپ کے بعد ہونے والی ذہنی اذیت کا موازنہ درد کم کرنے والی ادویات کے بغیر زچگی کے عمل یعنی بچہ پیدا کرنے کے عمل یا کیموتھراپی کے نتیجے میں ہونے والی تکلیف سے کیا۔
بروکن ہارٹ سنڈروم کے دوران متاثرہ شخص کا دل لمبائی میں بڑھ جاتا ہے۔ یہ سنڈروم جاپان میں 1990 میں دریافت کیا گیا تھا، جب کچھ متاثرہ افراد کی جانب سے ہارٹ اٹیک جیسی علامات کے بارے میں بتایا گیا تھا تاہم ان کے دل کی شریانوں میں کوئی رکاوٹ نہیں تھی۔
اکثر متاثرہ افراد کچھ دنوں یا ہفتوں میں صحتیاب ہو جاتے ہیں لیکن یہ جان لیوا بھی ثابت ہو سکتی ہے اور اس کے باعث کچھ کیسز میں اموات بھی واقع ہوئی ہیں۔
ماہرِ نفسیات ڈاکٹر گائے ونچ کہتے ہیں کہ ’تحقیق سے ہمیں یہ معلوم ہوتا ہے کہ دماغ میں بہت سی ایسی تبدیلیاں آ رہی ہوتی ہیں جن کے باعث لوگ ذہنی طور پر مفلوج ہو جاتے ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہوتی ہے کہ دماغ بہت مضبوظ انداز میں کسی چیز کا ردِ عمل دے رہا ہوتا ہے۔‘
وہ بتاتے ہیں کہ ’جب لوگ پرانی تصاویر دیکھنے میں مگن ہو جاتے ہیں تو وہ دراصل ایسا اپنی مرضی سے کرتے ہیں اور انھیں اس میں مزا آتا ہے۔ اگر آپ کو اس بات کا علم نہ ہو کہ ایسا کرنا دراصل غلط ہے اور آپ بار بار ایسے رویہ اپنائے رکھیں گے تو آپ اپنے درد کو مزید سنگین بنا دیں گے اور اس طرح آپ کو صحت مند ہونے میں بہت وقت لگے گا اور آپ صورتحال کو مزید پیچیدہ کر دیں گے۔‘
اس کا علاج یہ ہے کہ آپ کو اپنے آپ اس آٹو پائلٹ موڈ سے نکالیں اور یہ سوچیں کہ آپ ایسا کیوں کر رہے ہیں اور یہ فیصلہ حال میں رہتے ہوئے کریں۔
دل ٹوٹنا ایک بھیانک تجربہ ہو سکتا ہے، اور یہ آپ کے لیے حد سے زیادہ تکلیف دہ بھی ہو سکتا ہے۔ تاہم ڈاکٹر گائے ونچ کہتے ہیں کہ ’اس کا خطرہ تو رہتا ہے کیونکہ اس کے علاوہ کوئی چارہ بھی نہیں ہے۔ ایسا اس لیے ہے کیونکہ اگر آپ واقعی دل لگانا چاہتے ہیں تو آپ دل ٹوٹنے کا خطرہ مول لے رہے ہیں۔ یہ دونوں آپس میں جڑے ہوئے ہیں۔‘
وہ اس حوالے سے مزید تفصیل بتاتے ہیں کہتے ہیں کہ ’محبت ہمارے دماغ میں ایک عادت یا لت کی طرح محفوظ کی جاتی ہے، اس لیے جب آپ کو کسی کی عادت ہو جاتی ہے اور پھر آپ کا بریک اپ ہو جائے تو اس کے بعد آپ کے ساتھ بھی کچھ ایسا ہی ہوتا ہے جیسا کسی ایسے شخص کے ساتھ جو نشہ چھوڑتا ہے کیونکہ آپ کا دماغ دونوں کو ایک ہی طرح رجسٹر کرتا ہے۔‘
فرض کریں کہ آپ کو سر درد کی شکایت ہے اور آپ دوا لیتے ہیں لیکن اس کے بعد بھی کچھ روز تک یہ آپ کو تنگ کرتا ہے تو ظاہر ہے آپ ڈاکٹر کے پاس جائیں گے۔ ایسا ہی کچھ آپ کو دل ٹوٹنے کے بعد بھی کرنا پڑ سکتا ہے۔
کسی تھیراپسٹ کے پاس جائیں اور اس بارے میں بات کریں۔ اس سے جڑی اداسی کو جھٹلائیں نہیں اور اس حوالے سے گھبرانے یا جلد بازی کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ ہر دن ایک نیا دن ہو گا۔ فکر نہ کریں یہ وقت بھی گزر جائے گا۔