وفاقی کابینہ کے اجلاس میں سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق 14 مئی کو پنجاب میں انتخابات کے انعقاد کے لیے الیکشن کمیشن آف پاکستان کو فنڈز جاری کرنے کا معاملہ پارلیمنٹ کو بھجوانے کا فیصلہ کیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کی زیرصدارت ان کی رہائش گاہ ماڈل ٹاؤن میں اجلاس دو گھنٹے سے زائد جاری رہا، اجلاس سے قبل کوئی ایجنڈا جاری نہیں کیا گیا تھا۔
ریاض پیرزادہ، ساجد طوری، مولانا عبدالواسع، ہاشم نوتیزئی اور امیر مقام سمیت کابینہ کے بیشتر ارکان نے ویڈیو لنک کے ذریعے اجلاس میں شرکت کی جبکہ لاہور سے سردار ایاز صادق، خواجہ سعد رفیق، اعظم نذیر تارڑ، عطا تارڑ اجلاس میں شریک تھے۔
اجلاس کے دوران پنجاب الیکشن فنڈز کے علاوہ سپریم کورٹ (پریکٹس اینڈ پروسیجر) بل 2023 سے متعلق معاملات حل کرنے کی حکمت عملی زیر بحث آئی۔
اجلاس میں شریک ایک فرد نے کہا کہ کابینہ اس تجویز پر متفق نہیں ہو سکی کہ سپریم کورٹ کے 4 اپریل کے فیصلے کی خلاف ورزی پر کسی بھی منفی فیصلے کو روکنے کے لیے فنڈز جزوی طور پر جاری کر دینے چاہیے۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں وفاقی حکومت سے پنجاب میں انتخابات کے لیے 10 اپریل تک 21 ارب روپے جاری کرنے کو کہا تھا۔
انہوں نے کہا کہ اجلاس نے اس معاملے پر اپنی مشاورت وسیع کرنے کا فیصلہ کیا اس معاملے کو پارلیمنٹ کو بھیج دیا ہے جس کا مشترکہ اجلاس پیر کی سہ پہر کو ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ اجلاس نے جمعہ کو قومی سلامتی کمیٹی (این ایس سی) کی طرف سے دہشت گردی کے خلاف کارروائیوں کے حوالے سے کیے گئے فیصلوں کی بھی منظوری دی تاکہ عسکریت پسندی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکا جا سکے۔
وزیراعظم شہبازشریف کی زیرصدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس
— PMLN (@pmln_org) April 9, 2023
وزیراعظم شہبازشریف کی صدارت میں وفاقی کابینہ کا اجلاس اتوار کو وزیراعظم ہاﺅس میں منعقد ہوا جو دوگھنٹے تک جاری رہا pic.twitter.com/u5M3TxvAoL
مذکورہ فرد کہا کہ ایک موقع پر سرکاری عہدیداروں کو کابینہ کے ارکان کے درمیان کچھ آف دی ریکارڈ بحث کے لیے اجلاس سے باہر بھیج دیا گیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ کچھ ارکان نے پارلیمنٹ کی بالادستی پر سمجھوتہ نہ کرنے اور صدر عارف علوی کے خلاف سخت گیر طرز عمل کی تجویز پیش کی جنہوں نے سپریم کورٹ (پریکٹس اینڈ پروسیجر) بل 2023 پر دستخط کرنے کے بجائے اسے واپس بھیج دیا تھا۔
اس تناظر میں کہ حکومت سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق انتخابات کرانے کو تیار نہیں، وزیر منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال نے نارووال میں کہا کہ ملک میں ایک ساتھ انتخابات اکتوبر کے مہینے میں ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ پنجاب میں دوسرے صوبوں سے پہلے انتخابات کرانے سے مشکلات پیدا ہوں گی اور ملک کو 1971 جیسے انتخابات کے نتائج بھگتنا پڑیں گے۔
دریں اثنا وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے کہا کہ آج (پیر) کو دوبارہ ہونے والے کابینہ کے اجلاس میں اہم فیصلے کیے جا سکتے ہیں۔
حکومتی ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ یہ کوئی راز کی بات نہیں کہ شریف برادران 14 مئی کو صوبے میں انتخابات کرانے کے چیف جسٹس کی زیرقیادت تین رکنی بینچ کے فیصلے کی خلاف ورزی کرنے کے موڈ میں ہیں۔