اتحادی ممالک کو امریکی خفیہ دستاویز کی لیکس میں ’سنگین غلطیوں‘ پر تشویش
برطانیہ کی وزارت دفاع نے کہا ہے کہ مبینہ طور پر خفیہ امریکی معلومات کی لیک کے بڑے پیمانے پر رپورٹ ہونے میں ’سنگین سطح کی غلطیاں‘ ہیں۔
رپورٹ کے مطابق امریکی قومی سلامتی کے ادارے اور محکمہ انصاف قومی سلامتی کو پہنچنے والے نقصان اور اتحادیوں اور یوکرین سمیت دیگر ممالک کے ساتھ تعلقات کا اندازہ لگانے کے لیے درجنوں خفیہ دستاویزات کے اجرا کی تحقیقات کر رہے ہیں۔
وزارت دفاع وزارت دفاع کے ترجمان نے ٹوئٹر پرایک بیان میں کہا کہ ’امریکی خفیہ معلومات کے بڑے پیمانے پر مبینہ طور پر لیک ہونے کی اطلاع نے ایک سنگین سطح کی غلطی کا مظاہرہ کیا ہے‘۔
ان کا کہنا تھا کہ ’قارئین کو ایسے الزامات لگانے کے بارے میں محتاط رہنا چاہئے جن میں غلط معلومات پھیلانے کی صلاحیت ہوتی ہے۔‘
رائٹرز نے 50 سے زائد دستاویزات کا جائزہ لیا جن پر ’خفیہ‘ اور ’ٹاپ سیکریٹ‘ کا لیبل لگا ہوا تھا، وہ پہلی بار مارچ میں سوشل میڈیا سائٹس پر شائع ہوئی تھیں اور مبینہ طور پر یوکرینی فوجی کمزوریوں کی تفصیلات، اسرائیل، جنوبی کوریا اور ترکی سمیت اتحادیوں کے بارے میں معلومات ظاہر کرتی ہیں۔
تاہم رائٹرز لیکس میں موجود دستاویزات کی صداقت کی آزادانہ طور پر تصدیق نہیں کرسکا، جو کہ 2013 میں وکی لیکس پر ہزاروں دستاویزات کی اشاعت کے بعد سے امریکی حکومت کی معلومات کا سب سے زیادہ نقصان دہ اجرا ہوسکتا ہے۔
امریکی حکام کا کہنا ہے کہ یوکرین سے جنگ کے میدان میں ہونے والی ہلاکتوں کا تخمینہ دینے والی کچھ دستاویزات میں روسی نقصانات کو کم کرنے کے لیے تبدیل کیا گیا تھا۔
اے ایف پی کی جانب سے نظرثانی شدہ دستاویزات کے مطابق امریکا کو یوکرین کی آئندہ جوابی کارروائی میں نمایاں کامیابیاں حاصل کرنے کی صلاحیت کے ساتھ ساتھ روسی حملوں کے خلاف دفاع جاری رکھنے کی صلاحیت پر شدید تحفظات ہیں۔
یہ دستاویزات انتہائی حساس مواد کے ذخیرے کا حصہ ہیں جسے آن لائن پوسٹ کیا گیا تھا، اس خلاف ورزی پر امریکی فوجداری کی تحقیقات شروع ہو رہی ہیں، پینٹاگون کا کہنا ہے کہ یہ قومی سلامتی کے لیے ایک ’انتہائی سنگین‘ خطرہ ہے۔
توقع ہے کہ یوکرین موسم بہار میں حملہ آور روسی فوجیوں پر حملہ کرے گا، یہ سال کا پہلا بڑا فوجی دھچکا ہے۔
واشنگٹن پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق ایک سرکردہ خفیہ دستاویز میں کہا گیا کہ سخت روسی دفاع اور ’تربیت اور جنگی سازوسامان کی فراہمی میں یوکرینی کوتاہیوں کو برداشت کرنا ممکنہ طور پر پیش رفت کو متاثر کرے گا اور حملے کے دوران جانی نقصانات کو بڑھا دے گا‘۔
اے ایف پی کی نظر سے گزری ایک دستاویز پر ’خفیہ‘ کا نشان لگا ہوا تھا جو یوکرین کے اس فضائی دفاع کی خوفناک حالت کی تفصیلات بتاتا ہے، جو روسی حملوں سے بچانے اور ماسکو کی افواج کو فضائی کنٹرول حاصل کرنے سے روکنے میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔
تاہم فروری 2023 کی دستاویز، جس کی صداقت کی فوری طور پر تصدیق نہیں کی جاسکی، میں کہا گیا کہ یوکرین کے درمیانے اور اعلیٰ رینج کے 89 فیصد فضائی دفاع ایس اے-10 اور ایس اے-11 سوویت دور کے نظاموں پر مشتمل ہیں جن کا گولہ بارود جلد ہی کم ہوسکتا ہے۔
اس وقت جنگی سازوسامان کے استعمال کی بنیاد پر دستاویز میں پیش گوئی کی گئی تھی کہ یوکرین کے ایس اے 11 مارچ کے آخر تک، اور اس کے ایس اے 10 مئی کے اوائل تک میزائلوں سے محروم ہو جائیں گے۔
دستاویز میں کہا گیا کہ یوکرین کی فرنٹ لائن کی حفاظت کے لیے درمیانے فاصلے تک فضائی دفاع فراہم کرنے کی صلاحیت ’23 مئی تک مکمل طور پر کم ہو جائے گی۔‘
دی پوسٹ نے اطلاع دی کہ ایک اور دستاویز میں کہا گیا ہے کہ مصر کے صدر عبدالفتح السیسی نے روس کو پہنچانے کے لیے 40 ہزار راکٹس تیار کرنے کا حکم دیا اور حکام کو کہا کہ وہ ’مغرب کے ساتھ مسائل سے بچنے‘ کے لیے اسے خفیہ رکھیں۔
وائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کے ترجمان جان کربی نے اس رپورٹ کو کوئی اہمیت نہ دیتے ہوئے کہا کہ ’ہم نے اس بات کا کوئی اشارہ نہیں دیکھا کہ مصر روس کو مہلک ہتھیاروں کی صلاحیت فراہم کر رہا ہے، مصر ایک اہم سیکیورٹی پارٹنر ہے اور ایسا ہی رہے گا۔‘