اگر آپ اپنے ہاتھ اور پاؤں کچھ دیر کے لیے پانی میں ڈبو کر رکھیں تو ان پر عجیب طرح کی لکیریں نمودار ہوجائیں گی جو کچھ لوگوں کو بدنما محسوس ہوتی ہیں۔
تاہم جسم کے دیگر اعضا کو جتنی دیر تک پانی میں ڈبو کر رکھیں، ان پر کوئی اثر کیوں نہیں ہوتا؟
ہاتھوں اور پیروں کی جلد پر ہی یہ جھریاں کیوں نمودار ہوتی ہیں؟ ان سوالات کے جوابات نے دہائیوں سے سائنسدانوں کے ذہنوں کو الجھا کر رکھا ہوا ہے۔
تاہم سائنسدانوں نے اس کی وجہ تلاش کرنے کی کوشش کی جس سے معلوم ہوا کہ ہاتھوں اور پیروں پر نمودار ہونے والی جھریاں ہماری صحت کی طرف اشارہ کرتی ہیں۔
ہاتھوں اور پیروں کو اگر گرم پانی ڈبوئیں تو اس میں جھریاں بننے کے لیے تقریباً 3.5 منٹ لگتے ہیں جبکہ ٹھنڈے پانی میں 10 منٹ کا وقت لگ سکتا ہے۔
تاہم زیادہ تر مطالعات سے معلوم ہے کہ زیادہ سے زیادہ 30 منٹ میں ہاتھوں اور پیروں میں زیادہ جھریاں نمودار ہوتی ہیں۔
سائنسدانوں کا کیا ماننا ہے؟
سائنسدانوں کا پہلے خیال تھا کہ پانی جلد کی اوپری تہوں سے گزر کر معمولی سوجن کا باعث بنتا ہے، یہ سوجن بعد میں جلد پر جھریوں کا باعث بنتی ہے۔
تاہم سائنسدان کو معلوم ہوا ہے کہ ہاتھوں اور پیروں کو پانی میں ڈبونے سے خون کی روانی میں نمایاں کمی آتی ہے۔
خون کی سپلائی رک جانے سے جھریاں نمودار ہونے سے ہاتھ اور پیر سفید زرد نظر آنے لگتے ہیں۔
مگر سائنسدانوں کا خیال ہے کہ اگر اعصاب ان جھریوں کو کنٹرول کرتے ہیں تو اس کا مطلب ہے کہ ہمارے جسم میں آنے والی اس تبدیلی کی کوئی وجہ بھی ہے جس سے ہمیں کوئی فائدہ ہوتا ہے۔
تاہم اب تک ایسی کوئی ٹھوس وجہ موجود نہیں جس سے معلوم ہو کہ اس کی بنیادی وجہ کیا ہے اور اس کا کیا فائدہ ہوتا ہے۔
جسم کے دیگر اعضا میں جھریاں کیوں نہیں ہوتی؟
جسم کے دیگر اعضا کے مقابلے ہاتھوں اور پیروں کے اوپری سطح پر زیادہ کیراٹین سیل (keratin cells) ہوتے ہیں۔
اس لیے دیگر اعضا میں جلد میں جھریاں کم یا نہ ہونے کے برابر ہوتی ہیں اور ہاتھوں اور پیروں میں زیادہ لکیریں یا جھریاں نمودار ہوتی ہیں۔
اگرچہ ہمارے ناخن اور بال بھی کیراٹین سے بنے ہیں، لیکن وہ نہانے کے دوران پانی جذب کرتے ہیں اس لیے ان کی جلد سکڑنے کے بجائے نرم ہوجاتی ہیں۔