کھیل

پاکستان کیلئے ورلڈ کپ میں چنائی، کولکتہ ترجیحی مقامات

Share

پاکستان ورلڈ کپ 2023 کے دوران بھارت میں چنائی اور کولکتہ میں اپنے زیادہ میچ کھیلنے کو ترجیح دے گا جس کے بارے میں خیال ظاہر کیا جا رہا ہے کہ ان دو مقامات پر ٹیم اپنے پہلے دوروں میں خود کو محفوظ تصور کرتی تھی۔

پریس ٹرسٹ آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق قومی ٹیم ورلڈ کپ میں چنائی اور کولکتہ میں میچز کھیلنے کو ترجیح دے گی۔

کرکٹ ورلڈ کپ کا آغاز 5 اکتوبر کو ہوگا جس میں فائنل سمیت مجموعی طور پر 46 میچز کھیلے جائیں گے جو احمد آباد، لکھنئو، ممبئی، راجکوٹ، بنگلورو، دہلی، اندور، گوہاٹی اور حیدرآباد، دھرم شالا سمیت بھارت کے 12 شہروں میں شیڈول ہوں گے۔

دوسری جانب پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کی جانب سے ٹیم بھارت بھیجنے کے حوالے سے واضح طور پر کچھ نہیں کہا گیا تاہم آئی سی سی کے اعلیٰ عہدیداروں کے ساتھ اس مسئلے پر مذاکرات کیے جا رہے ہیں۔

بھارتی خبرایجنسی کو نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر آئی سی سی بورڈ کے قریبی ذرائع نے بتایا کہ بی سی سی آئی اور بھارتی حکومت پر بہت زیادہ انحصار ہوگا کہ وہ کیا فیصلہ کریں گے لیکن موقع دیا جائے تو پاکستان ورلڈ کپ میں اپنے زیادہ تر میچز کولکتہ اور چنائی میں کھیلے گا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان نے کولکتہ میں 2016 میں ٹی 20 ورلڈ کپ کے میچز کھیلے تھے اور کھلاڑی سیکیورٹی کے حوالے سے بہت خوش تھے، اسی طرح چنائی بھی پاکستان کے لیے ایک یادگار مقام ہے اور یہ محفوظ مقامات میں سے ایک ہے۔

ورلڈ کپ میں توجہ کا اصل مرکز پاکستان اور بھارت کے درمیان میچ ہوگا جبکہ احمد آباد ایک لاکھ 32 ہزار تماشائیوں کی گنجائش کے ساتھ آئی سی سی کو زیادہ سے زیادہ منافع کمانے کا موقع فراہم کرے گا لیکن نریندر مودی اسٹیڈیم فائنل کی میزبانی کرے گا، اس لیے ممکنہ طور پر دوسرے مقام پر میچ کھیلا جائے گا۔

ورلڈ کپ کے پہلے مرحلے میں تمام ٹیمیں 9 میچز کھیلیں گی جو راؤنڈ روبن فارمیٹ میں کھیلے جائیں گے۔

آئی سی سی کی ایونٹ کمیٹی میزبان کرکٹ بورڈ بی سی سی آئی کے ساتھ مل کر اگلے چند ماہ میں پورا پروگرام طے کرے گی تاکہ بھارت بھر اور دیگر حصوں سے شائقین سفری تیاری کریں گے۔

آئی سی سی کے جنرل منیجر وسیم خان نے حال ہی میں ذاتی حیثیت میں پاکستانی میڈیا سے کہا تھا کہ ٹیم اپنے میچز ’ہائبرڈ ماڈل‘ کے تحت بنگلہ دیش میں کھیل سکتی ہے، یہ ماڈل بھارتی ٹیم کی جانب سے ایشیا کپ میں پاکستان آنے سے انکار کے بعد شروع کیا جاسکتا ہے۔

پی سی بی کی عبوری انتظامی کمیٹی کے چیئرمین نجم سیٹھی نے ورلڈ کپ کے میچز بنگلہ دیش میں کھیلنے کی تجویز مسترد کردی ہے اور اسی طرح آئی سی سی نے واضح کیا کہ پاکستان کی جانب سے بین الاقوامی ٹورنامنٹس کے لیے ’ہائبرڈ ماڈل‘ کے حوالے سے کوئی تجویز نہیں آئی۔

یاد رہے کہ 2011 کے ورلڈ کپ میں پاکستانی ٹیم نے موہالی میں بھارت کے خلاف سیمی فائنل کھیلا تھا اور اس سے شائقین کو واہگہ بارڈر سے میچ دیکھنے بھارت جانے میں آسانی ہوئی تھی تاہم اس مرتبہ بی سی سی آئی کی جانب سے طے کیے گئے 12 اسٹیڈیمز میں موہالی شامل نہیں ہے۔

ورلڈ کپ 1996 میں دونوں ٹیموں کے درمیان اعصاب شکن کوارٹرفائنل میچ چناسوامی اسٹیڈیم بنگلورو میں ہوا تھا۔

تاہم اس وقت سے اب تک حالات تبدیل ہوچکے ہیں اور اس حساس وقت میں ممبئی اور دھرم شالا جیسے شہروں میں پاکستان کی میزبانی کرنا بھارت کے لیے بہت مشکل ہوگا۔

ورلڈ کپ کے دوران سیکیورٹی کا مسئلہ دونوں ٹیموں کے لیے ہوگا اور بی سی سی آئی کے ساتھ ساتھ بھارتی حکومت یقینی بنانا چاہے گی کہ کوئی ناخوش گوار واقعہ پیش نہ آئے۔