جب 1960 کی دہائی میں بچے کی پیدائش پر قابو پانے کی مانع حمل گولی پہلی بار دستیاب ہوئی تو اسے عورتوں کی آزادی اور جسم پر کنٹرول حاصل کرنے کی ایک اہم پیشرفت سمجھا گیا تھا۔
اس کے بعد سے بہت سے ممالک میں خواتین اپنی زندگی کے کسی نہ کسی موقع پر کوئی نہ کوئی مانع حمل دوا استعمال کرتی چلی آ رہی ہیں لیکن اب زیادہ سے زیادہ خواتین مانع حمل ادویات کی بجائے ٹیکنالوجی کا رخ کر رہی ہیں۔
سوشل نیٹ ورکس پر بہت سے فعال رہنے والے ’انفلوئنسرز‘ ایسی ایپلیکیشنز کا مسلسل جائزہ لیتے نظر آتے ہیں جو ماہواری پر نظر رکھنے میں مدد کرنے کے علاوہ بیضہ دانی سے بیضے کے نکلنے کے وقت کا حساب بھی لگا سکتی ہے۔ یہ وہ وقت ہوتا ہے جب خواتین کے حاملہ ہونے کا زیادہ امکان ہوتا ہے۔
بہت سی خواتین کا کہنا ہے کہ ان ایپس نے حمل روکنے کے امکان بڑھانے میں مدد دی۔
ایک برطانوی انفلوئنسر، مونٹانا براؤن، جن کے انسٹاگرام پر 12 لاکھ فالوورز ہیں، نے حال ہی میں مانع حمل گولی کا استعمال روکنے کے دو سال بعد اعلان کیا کہ وہ حاملہ ہو گئی ہیں۔
ایک پوسٹ میں انھوں نے کہا کہ ان دو سال کے دوران وہ اپنی ماہواری کے دنوں پر ’قدرتی‘ طریقے سے نظر رکھے ہوئے تھیں، جس میں ’فرٹیلیٹی آبزرویشن‘ کے طریقے کو استعمال کیا جاتا ہے۔
’اس نے مجھے اپنی ماہواری کے ایام کے بارے میں اتنا کچھ سکھایا کہ جب میں نے بچے کے لیے منصوبہ بندی کرنے کا ارادہ کیا تو میں نے اپنے جسم کو تیار محسوس پایا۔‘
یہ پوسٹ حاملہ ہونے کے قدرتی ایام کی معلومات کے لیے تیار کی گئی ’نیچرل سائیکلز‘ نامی ایک ایپ کی اشتہاری مہم کا حصہ تھی۔ اس ایپ کے اب 25 لاکھ رجسٹرڈ صارفین ہیں۔
2018 میں ’نیچرل سائیکلز‘ امریکہ کے ادارے، فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن (ایف ڈی اے) سے منظور شدہ پہلی ایپ بنی جو پیدائش کو کنٹرول کرنے کے لیے استعمال کی جاتی ہے۔
اس ایپ کو تیار کرنے والوں کا دعویٰ ہے کہ یہ جسمانی درجہ حرارت کی بنیاد پر عورت کی فرٹیلیٹی (بارآوری) کے دنوں کا تعین کرنے کے لیے ایک الگورتھم کا استعمال کرتی ہے۔
اور اس ایپ کو بنانے والے یقین دلاتے ہیں کہ اس کی کامیابی کی شرح 93 فیصد ہے، جو عام استعمال میں مانع حمل گولیوں کے برابر ہے۔
فرٹیلیٹی ایپس کے پیچھے خیال یہ ہے کہ وہ مانع حمل کی روایتی شکلوں کا متبادل پیش کرتی ہیں اور اُن ایام کی نشاندہی کرتے ہوئے کام کرتی ہیں جب آپ کے حاملہ ہونے کا زیادہ امکان ہوتا ہے۔
تاہم خواتین کی طرف سے ’نیچرل سائیکلز‘ ایپ کے بارے میں شکایات بھی موصول ہوئی ہیں جو کہتی ہیں کہ وہ اسے استعمال کرنے کے باوجود حاملہ ہو گئیں۔
نیچرل سائیکلز کے ترجمان نے بی بی سی کو بتایا کہ ’کسی بھی مانع حمل کی طرح یہ ضروری ہے کہ اس پروڈکٹ کو زیادہ سے زیادہ اثر انداز کرنے کے لیے اسے صحیح طریقے سے استعمال کیا جائے کیونکہ کوئی بھی مانع حمل طریقہ حمل کو روکنے کے لیے 100 فیصد مؤثر نہیں ہوتا، یہاں تک کہ جب اسے بالکل درست طریقے سے بھی استعمال کیا جائے۔‘
انھوں نے مزید کہا کہ ایپ کی درستگی کی شرح ’مانع حمل کے دیگر طریقوں سے زیادہ بہتر ہے۔‘
ماہرین اس بات پر زور دیتے ہیں کہ کنڈوم پیدائشی کنٹرول کی واحد قسم ہے جو حمل کو روک سکتی ہے اور جنسی طور پر منتقل ہونے والے انفیکشنز سے بھی بچا سکتی ہے۔
2018 میں برطانیہ میں اشتہارات کو ریگولیٹ کرنے والے برطانوی ادارے نے فیس بک پر ایپ کے لیے ایک اشتہار پر پابندی لگا دی تھی کیونکہ اشتہار میں دعویٰ کیا تھا کہ یہ ’انتہائی درست‘ ہے اور ’مانع حمل کے دیگر طریقوں کا طبی طور پر ثابت شدہ متبادل‘ فراہم کرتا ہے۔ حکام نے اس اشتہار کو ’گمراہ کن‘ قرار دیا تھا۔
اس کے باوجود فرٹیلٹی جانچنے کی کئی ایپس مثلاً ’فلو‘ (Flo) اور ’کلُو‘ (Clue)، استعمال ہو رہی ہیں، جن کا دعویٰ ہے کہ ان کے دنیا بھر میں لاکھوں صارفین ہیں۔
’ایپس تمام عورتیں کے لیے موزوں نہیں‘
برطانیہ کے صحت کے قومی ادارے کے مطابق فرٹیلیٹی کے مشاہدے کا طریقہ ماہواری کے دوران فرٹیلیٹی کی علامات اور اشاروں کی نشاندہی کے ذریعے کام کرتا ہے۔
ان میں ماہواری کے ایام میں کمی بیشی، جسمانی درجہ حرارت کی روزانہ پیمائش اور سروائیکل (یعنی رحمِ مادر کا گردنی حصہ یا عنقِ رحم) کی رطوبتوں میں تبدیلیاں نوٹ کرنا شامل ہیں۔
یہ معلومات بتاتی ہیں کہ اگر مسلسل اور درست طریقے سے ان ایپس کو استعمال کیا جائے تو یہ 99 فیصد تک درست ثابت ہو سکتی ہیں تاہم انگلینڈ میں جنسی صحت کے ایک کلینک سے تعلق رکھنے والی ڈاکٹر اینابیل سوویمیمو کا کہنا ہے کہ یہ طریقہ تمام خواتین کے لیے ایک ہی طرح موزوں یا مناسب نہیں۔
انھوں نے خبردار کیا کہ ’اگر آپ کا طرز زندگی مستحکم نہیں، اگر آپ کی نیند کا انداز بے قاعدہ ہے، تو یہ تمام چیزیں اس (ایپ) کے کام کو مشکل بنا سکتی ہیں اور اس کے درست نتائج دینے کے عمل کو کم مؤثر کر سکتی ہیں۔‘
ڈاکٹر سوویمیمو کا کہنا ہے کہ یہ طریقہ ان خواتین کے لیے بھی تجویز نہیں کیا جاتا، جن کی ماہواری میں فاسد مادہ خارج ہوتا ہو یا وہ عورتیں جن کے ہاں ابھی کچھ عرصہ پہلے ہی پیدائش ہوئی ہو۔‘
’اثر کو بڑھا چڑھا کر پیش کرنا‘
اینابیل سوویمیمو اس بات کی تصدیق کرتی ہیں کہ ایسے کئی دیگر عوامل ہیں جو ایک ایپ کو فرٹیلیٹی (بارآوری) کے مشاہدے کے طریقہ کار کے لیے استعمال ہونے والی ٹیکنالوجی کے بارے میں فکر مند کرتے ہیں۔
وہ کہتی ہے کہ ’کچھ ایپس کے ساتھ مسئلہ یہ ہے کہ وہ سبسکرپشن پر مبنی ہیں، لہذا پیدائش پر قابو پانے کا مکمل (تجارتی) اور منافع کمانے کا طریقہ ہے۔‘
اس لیے ’وہ اپنی ایپ کو بڑھا چڑھا کر پیش کرتے ہیں یا اسے حقیقت سے زیادہ مؤثر بنا کر پیش کرتے ہیں۔‘
’ہم نے دیکھا ہے کہ کچھ ایپلی کیشنز میں حقیقی صلاحیت ہے لیکن اس سے پہلے کہ ان کے پاس قابل اعتماد ثبوت یا اعداد شمار ہوں وہ بہت جلد مارکیٹ میں آ چکی ہوتی ہیں۔‘
وہ مزید کہتی ہیں کہ ’اس کی وجہ یہ ہے کہ سرمایہ کاروں کی طرف سے بہت زیادہ دباؤ ہوتا ہے (پراڈکٹ کو مارکیٹ کریں)۔‘
ایپس اتنی مقبول کیوں ہیں؟
انگلینڈ کے لیسٹر شائر سے تعلق رکھنے والی اپریل انسکِپ تقریباً ایک دہائی سے قدرتی طریقے سے فرٹیلیٹی کے مشاہدے کا طریقہ استعمال کرتی چلی آ رہی ہے۔
آٹھ سال تک انھوں نے مختلف ہارمونل مانع حمل ادویات آزمائیں کیونکہ انھوں نے محسوس کیا کہ وہ ان کے لیے صحیح نہیں۔ اس احساس کے بعد اُنھوں نے قدرتی طریقے کو استعمال کرنے کا فیصلہ کیا۔
وہ کہتی ہیں کہ ’جیسے جیسے سال گزرتے گئے میں نے محسوس کیا کہ (مانع حمل گولی) اتنی ضروری نہیں کہ میں اس کی وجہ سے اپنے جسم پر پہنچنے والے نقصانات کو قبول کروں۔‘
’میں سستی محسوس کرتی تھی، چرچڑا پن محسوس کرتی، چہرے ہر اکثر مہاسے اور دانے نکل آتے تھے اور پھر (میں نے سوچا کہ) میں اپنے ہارمونز کے ساتھ مزید گڑبڑ نہیں کرنا چاہتی۔‘
اپریل صبح سب سے پہلے اپنے جسم کا درجہ حرارت نوٹ کر کے اسے اپنے فون پر ایک ایپ میں ریکارڈ کرتیں۔
وہ کہتی ہیں کہ ’میں حالات کا مکمل جائزہ لینے کو ترجیح دیتی ہوں بجائے اس کے کہ کسی ایک ایپ سے معلومات لوں اور پھر وہ آپ کو بتائے کہ آپ کن ایام میں فرٹائل (بارآور) ہیں۔‘
’میں اپنے جسم کو جاننے کے بارے میں بہت پراعتماد ہوں اور اس طریقے سے مکمل اطمینان محسوس کرتی ہوں۔‘
اپریل کا دعویٰ ہے کہ اگر وہ حاملہ ہو جاتی ہیں تو وہ اسی طرح محسوس کرے گی جس طرح کسی بھی مانع حمل طریقے کے ناکام ہونے کی صورت میں محسوس ہوتا ہے۔‘
وہ کہتی ہیں کہ ’میں (مانع حمل کے) طریقہ کار کو مورد الزام نہیں ٹھہراؤں گی کیونکہ ہر چیز میں خطرہ ہوتا ہے۔‘
’اگر آپ کو کوئی شک ہے اور آپ حمل سے بچنے کی منصوبہ بندی کر رہی ہیں تو آپ کو حمل سے بچنے کے لیے ایک مزید طریقہ متبادل کے طور پر استعمال کرنا ہو گا۔ یہ کہا جا رہا ہے کہ یہاں تک کہ کنڈوم بھی 100 فیصد مؤثر نہیں ہوتے ہیں۔‘
برطانیہ کی نیشنل ہیلتھ سروس کا کہنا ہے کہ مانع حمل گولی کے معمولی ضمنی اثرات میں موڈ میں تبدیلی، متلی، چھاتی میں نرمی اور سر درد شامل ہو سکتے ہیں۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ خون کے لوتھڑے اور سروائیکل کینسر جیسے سنگین ضمنی اثرات کا خطرہ بہت کم ہے۔
’اِن سے مجھے اپنے جسم کو سمجھنے میں مدد ملی‘
انگلینڈ کے شمال مشرق کے شہر نوٹنگھم شائر سے تعلق رکھنے والی ہیلن تین سال سے نیچرل فرٹیلیٹی (قدرتی بارآوری) کے مشاہدے کے طریقہ کار پر عمل پیرا ہیں۔ انھوں نے تین سال قبل 30 سال کی عمر میں ہارمونل مانع حمل ادویات کا استعمال بند کر دیا تھا۔
ان کا کہنا ہے کہ وہ کئی سال سے مانع حمل منی گولی لے رہی تھیں لیکن اُنھوں نے محسوس کیا کہ یہ ادویات ان کے موڈ پر اثر انداز ہو رہی تھیں۔
وہ کہتی ہیں کہ ’اس نے مجھے ہارمونل برتھ کنٹرول کو مکمل طور پر ختم کرنے کی کوشش کرنے کے بارے میں سوچنے پر مجبور کیا۔ میں نے اپنے بارے میں بہت بہتر محسوس کیا تاہم میری ماہواری کے معمول پر واپس آنے میں دو سال لگے۔‘
ہیلن جو اب 33 سال کی ہیں، کہتی ہیں کہ وہ مستقبل قریب میں بچے پیدا کرنے کا ارادہ نہیں رکھتیں لیکن ان کا خیال ہے کہ اگر وہ حاملہ ہو جاتی ہیں تو وہ ’بالغ اور مالی طور پر کافی مستحکم‘ ہیں۔
وہ مزید کہتی ہیں کہ ’مجھے بہت خوشی ہے کہ میں نے بچے پیدا کرنے سے پہلے ہارمونل برتھ کنٹرول لینا چھوڑ دیا تھا کیونکہ میں نہیں جانتی تھی کہ میرے جسم کو معمول پر آنے میں اتنا وقت لگے گا۔‘
اب وہ اپنے فون پر ایک ایپ کی مدد سے اپنے ماہواری کے ایام کا حساب رکھتی ہیں۔ وہ کہتی ہے کہ ’میں نے اس ایپ کے ذریعے اپنے سائیکل اور اپنے جسم کے بارے میں مزید معلومات حاصل کی ہیں۔‘
ہیلن کہتی ہیں کہ ’اس نے مجھے اس مہینے کے دوران میرے جسم میں متوقع تبدیلیوں کو سمجھنے میں مدد کی یعنی کیا عام ہے، کیا ممکنہ طور پر غیر معمولی ہے۔‘
جنسی صحت کی ماہر اینابیل سوویمیمو بتاتی ہیں کہ سوشل میڈیا کچھ خواتین کو مانع حمل ادویات استعمال نہ کرنے کی ترغیب دینے میں ایک اہم کردار ادا کر رہا ہے۔
وہ کہتی ہیں کہ ’ٹِک ٹاک کے عروج کے ساتھ لوگ ایسی معلومات کا اشتراک کر رہے ہیں جو پیدائش پر قابو پانے کے ضمنی اثرات سے بہت زیادہ محتاط ہیں، لہذا یہ ایک بہت واضح رجحان ہے۔‘
وہ مزید کہتی ہیں کہ یہ تجویز درست نہیں کہ مانع حمل ادویات کا طویل مدتی استعمال بانجھ پن کا سبب بن سکتا ہے۔
اینابیل سوویمیمو کا کہنا ہے کہ ’لوگ خوفزدہ ہیں، خاص طور پر اس وجہ سے کہ ہم ان ادویات کے استعمال کے بعد بچے پیدا کرنا چاہتے ہیں۔‘
’(فرٹیلیٹی یا بارآوری) کی کمی کی بڑی وجہ غالباً 30 کی دہائی کے آغاز سے لے کر وسط کے عرصے کے دوران بڑھتی ہوئی عمر ہے، نہ کہ مانع حمل ادویات کا اثر۔‘