ہیڈلائن

دہشت گردی کے خاتمے کیلئے قوم اور حکومت کو مشترکہ روش اپنانے کی ضرورت ہے، پاک فوج

Share

پاک فوج کا کہنا ہے کہ دہشت گردی کے ناسور کے پائیدار خاتمے کے لیے قوم اور حکومت کو مشترکہ روش اپنانے کی ضرورت ہے۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) سے جاری بیان کے مطابق آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نےجنرل ہیڈ کوارٹرز (جی ایچ کیو) میں 257ویں کور کمانڈرز کانفرنس کی صدارت کی۔

بیان کے مطابق کانفرنس میں پاکستان کو درپیش بیرونی اور داخلی سلامتی کے چیلنجوں کے علاوہ ملکی اور خطے کی صورت حال کا جائزہ لیا گیا۔

فورم نے اس بات کی توثیق کی کہ عسکری قیادت چیلنجز کی نوعیت کا مکمل ادراک رکھتی ہے اور وہ پاکستان کے عوام کی حمایت کے ساتھ اپنی آئینی ذمہ داریاں نبھانے کا عزم رکھتی ہے۔

کانفرنس نے اندرونی اور بیرونی خطرات کے خلاف قومی ردعمل کی مکمل حمایت کے لیے مسلح افواج کے عزم کا اعادہ کیا۔

کانفرنس میں اس بات پر روشنی ڈالی گئی کہ سیکیورٹی فورسز مغربی سرحد سے ملحقہ علاقوں میں انٹیلی جنس کی بنیاد پر کارروائیاں کر رہی ہیں۔

اس بات پر زور دیا گیا کہ دہشت گردی کا ناسور طویل مدتی بنیادوں پر ختم کرنے کے لیے قوم اور حکومت کو مشترکہ روش اپنانے کی ضرورت ہے۔

بیان میں کہاگیا کہ حکومت کی جانب سے دہشت گردوں کے خلاف منظور شدہ انسداد دہشت گردی کی مہم مکمل نظام کے ذریعے ملک میں دہشت گردی، انتہا پسندی اور عدم استحکام کے عوامل کا خاتمہ کرے گی۔

فورم نے قومی طاقت کے تمام عناصر کے مربوط نفاذ کے ذریعے دہشت گردی پر قابو پانے کے لیے قومی سلامتی کمیٹی کے طے کردہ اہداف کو حاصل کرنے کی یقین دہانی کرائی۔

خیال رہے کہ گزشتہ ہفتے ہونے والے قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں اعلیٰ سول اور عسکری قیادت نے دہشت گردی کے خطرات سے نمٹنے کا عزم کرتے ہوئے انتہاپسندی کے سدباب کے لیے 15 روز میں نیشنل ایکشن پلان (این اے پی) دوبارہ شروع کرنے کا اعلان کیا تھا۔

قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں افغانستان کی سرحد سے ملحق قبائلی اضلاع میں دہشت گردی میں اضافے کا الزام پی ٹی آئی کی گزشتہ حکومت پر عائد کیے بغیر اتفاق کیا گیا تھا کہ نئے جامع آپریشنز شروع کیے جائیں گے۔

اجلاس میں اتفاق کیا گیا تھا کہ سفارتی، سلامتی، معاشی اور سماجی محاذ پر ہر قسم اور مختلف انداز میں ہونے دہشت گردی کا خاتمہ کیا جائے گا۔

اس مقصد کے لیے تشکیل دی گئی کمیٹی پالیسی پر عمل درآمد اور پیرامیٹرز طے کرنے کے لیے دو ہفتوں کے اندر تجاویز پیش کرے گی۔