پاکستان مسلم لیگ (ن) کی سربراہی میں حکومتی اتحاد اور اپوزیشن جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے درمیان ایک سال کی بدترین کشیدگی کے بعد برف پگھلتی نظر آرہی ہے اور دونوں جماعتوں نے بالواسطہ مذاکرات کے لیے اپنی ٹیموں کا اعلان کردیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق دونوں حریف جماعتوں کے درمیان تعطل توڑنے میں امیر جماعت اسلامی نے کردار ادا کیا، جنہوں نے وزیراعظم شہباز شریف اور پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان سے ہفتے کو الگ الگ ملاقاتیں کی تھیں اور بتایا گیا تھا کہ انتخابات کے معاملے پر مذاکرات کے لیے دونوں فریقین نے ’مثبت جواب‘ دیا ہے۔
اب دونوں جماعتیں براہ راست مذاکرات کے بجائے جماعت اسلامی کے ذریعے بالواسطہ مذاکرات کا راستہ اپنائیں گی۔
موجودہ سیاسی بحران سے نکلنے کے لئے کل چئیرمین عمران خان اور سراج الحق صاحب کی ملاقات کے بعد جماعت اسلامی سے مذاکرات کے لئے تحریک انصاف کی 3 رکنی کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے۔ pic.twitter.com/S04cYCGBVS
— PTI (@PTIofficial) April 16, 2023
پاکستان مسلم لیگ (ن) نے امیر جماعت اسلامی سراج الحق کے ’اتفاق رائے کے لیے بھرپور اقدام‘ کا مثبت جواب دیتے ہوئے ایاز صادق اور سعد رفیق کو مذاکرات کی ذمہ داری سونپ دی ہے جبکہ پی ٹی آئی نے اس مقصد کے لیے پرویز خٹک، محمود الرشید اور اعجاز چوہدری پر مشتمل تین رکنی کمیٹی بنائی ہے۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے ذرائع نے بتایا کہ کہ ایاز صادق اور سعد رفیق کو مذاکرات کے لیے جماعت اسلامی سے رابطے کی اجازت دے دی گئی ہے۔
دوسری جانب پی ٹی آئی نے انتخابات کی تاریخ کے لیے اپنا مؤقف پھر دہرایا۔
سینیٹر اعجاز چوہدری نے ڈان کو بتایا کہ پی ٹی آئی نے ملک بھر میں انتخابات کے لیے اپوزیشن جماعتوں کو اعتماد میں لینے کے لیے مشاورتی عمل شروع کر دیا ہے اور پی ٹی آئی پہلے ہی جماعت اسلامی، تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) اور گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس (جی ڈی اے) سے ملاقاتیں کرچکی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’ہم ملاقات کرچکے ہیں اور حکومتی اتحاد کے علاوہ تمام سیاسی جماعتوں کو پی ڈی ایم (پاکستان ڈیموکریٹک الائنس) کے خلاف مزاحمت کے لیے متحد ہونے پر زور دیا ہے جو انتخابات سے گریزاں ہے۔
اعجاز چوہدری نے پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کی جانب سے ’قومی خزانے کے لٹیروں‘ سے بات نہ کرنے اور اسی طرح کا مؤقف حکومت کی جانب سے اپنائے جانے کو تسلیم کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی پارلیمنٹ میں مذاکرات کرنا چاہتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’پی ٹی آئی پارلیمنٹ میں جا کر اپوزیشن لیڈر کی سیٹ حاصل کرکے ملک میں ایک دفعہ قبل از انتخابات کے لیے متفقہ ترمیم کرنا چاہتی ہے‘۔
میاں محمود الرشید سے اس معاملے پر رابطہ کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ عمران خان اور سراج الحق کے درمیان ملاقات میں اس رائے پر اتفاق ہوا کہ ملک میں پائے جانے والے کئی سیاسی اختلافات مذاکرات کے ذریعے ختم ہوجانے چاہئیں۔
انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی نے پی ٹی آئی کی اسد عمر اور سینیٹر اعجاز چوہدری پر مشتمل ٹیم کی ان کی قیادت سے دو ہفتے قبل کی گئی ملاقات کے بعد اور وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات سےقبل اس پر کچھ کام کرلیا تھا۔
محمودالرشید نے کہا کہ ’تمام جماعتیں اپنے نکتہ نظر پر قائم رہ سکتی ہیں لیکن سیاسی جماعتوں کے لیے یہ بہترین موقع ہے کہ وہ ملک اور عوام کو بدترین سیاسی ایک سال اور معاشی جمود توڑنے سے بچانے کے لیے درمیانی راستہ نکالنے کے لیے لچک دکھائیں۔
پی ٹی آئی رہنما نے عمران خان اور سراج الحق کی ملاقات کو اہم سیاسی جماعتوں کے درمیان جمود توڑنے کے لیے بڑی پیش رفت قرار دیا جہاں امیر جماعت اسلامی نے ملک میں انتخابات کے معاملے پر وسیع طور پر اتفاق رائے کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دینے کی تجویز دی تھی۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی اور جماعت اسلامی دونوں متفق ہیں کہ مستقل بنیادوں پر مذاکرات کے دروازے کھلے رکھے جائیں۔
عید کے بعد کثیرالجماعتی کانفرنس کا امکان
دوسری جانب امکان ہے کہ جماعت اسلامی کی جانب سے عیدالفطر کے بعد ملک بھر میں ایک روز انتخابات کرانے کی تاریخ کا فیصلہ کرنے کے یک نکاتی ایجنڈے پر کثیرالجماعتی کانفرنس منعقد کرانے کا امکان ہے۔
کثیرالجماعتی کانفرنس میں حکومتی اتحاد کو اکتوبر سے پہلے عام انتخابات کرنے کے لیے قائل کرنے کی کوشش کی جائے گی جبکہ پی ٹی آئی انتخابات، خاص طور پر پنجاب میں، 14 مئی کو کرانے کے مطالبے سے دستبردار ہوجائے گی۔
جماعت اسلامی کے سیکریٹری اطلاعات قیصر شریف نے کہا کہ مجوزہ کثیرالجماعتی کانفرنس کا مقام اور تاریخ مذکورہ معاملے پر مختلف جماعتوں سے مشاورت کے بعد طے کی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ ’جب جماعت اسلامی تمام سیاسی جماعتوں سے رابطہ کرے گی تو پھر ایک نکتے، ملک میں ایک ہی روز انتخابات، پر وسیع مذاکرات منعقد کرنے پر اتفاق ہوپائے گا، صرف اسی طرح جماعت اسلامی ایک کثیرالجماعتی کانفرنس کے انعقاد پر خوش ہوگی‘۔
قیصر شریف نے کہا کہ ’امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے وزیراعظم شہباز شریف اور پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کو لچک دکھانے اور اپنے موجودہ مؤقف کے برخلاف انتخابات بالترتیب چند ماہ پہلے یا بعد میں کرانے پر متفق ہونے پر زور دیا‘۔
انہوں نے کہا کہ سراج الحق ایک پریس کانفرنس میں پہلے ہی اعلان کرچکے ہیں کہ وہ اپنی جماعت کے مرکز میں مجوزہ کثیرالجماعتی کانفرنس کی میزبانی پر خوش ہوں گے۔
امیر جماعت اسلامی سراج الحق کی پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے رہنما آصف علی زرداری سے عید کے ملاقات کا امکان ہے، جس طرح انہوں نے پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پی ٹی آئی سے اس معاملے پر رابطہ کر چکے ہیں۔
واضح رہے کہ پی پی پی نے پی ٹی آئی سے مذاکرات کے معاملے پر اتفاق رائے کے لیے حکومتی اتحادیوں سے گفتگو کے لیے سینیٹر یوسف رضا گیلانی، وفاقی وزیر تجارت سید نوید قمر اور وزیراعظم کے مشیر برائے کشمیر اور گلگت بلتستان قمرزمان کائرہ پر مشتمل تین رکنی کمیٹی پچھلے ہفتے تشکیل دی تھی۔