ذہنی مسائل کے بعد جسٹن بیبر ایک اور بیماری کا شکار
کینیڈین نژاد امریکی گلوکار 24 سالہ جسٹن بیبر نے اعتراف کیا ہے کہ وہ وائرل انفیکشن کی ایک بیماری میں مبتلا ہیں جس وجہ سے نہ صرف وہ جسمانی درد بلکہ ذہنی پریشانی میں مبتلا ہیں۔
گلوکار نے خود کو ہونے والی وائرل بیماری کا اعتراف ایک ایسے وقت میں کیا ہے جب کہ حال ہی میں ان کا 4 سال بعد پہلا گانا ریلیز ہوا ہے اور جلد ہی ان کی زندگی پر بنائی گئی دستاویزی فلم ریلیز ہونے والی ہے۔
جسٹن بیبر نے اپنی انسٹاگرام پوسٹ میں مداحوں کو بتایا کہ انہیں حال ہی میں معلوم ہوا کہ ’لائم‘ کے مرض میں مبتلا ہیں جو دراصل بیکٹیریا وائرس سے لگنے والی بیماری ہے۔
’لائم‘ کا مرض دراصل حشریات کے کاٹنے کے بعد ہوتا ہے اور اس مرض میں انسان کی آنکھوں کی رنگت میں تبدیلی سمیت ان کے چہرے پر سرخ نشانات بننے لگتے ہیں جب کہ جسم کا دیگر حصہ بھی سرخ نشانات سے متاثر ہوجاتا ہے۔
عام طور پر یہ مرض ایک سے دوسرے انسان میں منتقل نہیں ہوتا تاہم یہ مرض پھیلنے والا ہے اور متاثرہ شخص کئی ہفتوں تک بخار اور جسم کے درد سمیت سر کے درد میں مبتلا رہ سکتا ہے۔
گلوکار نے اپنی پوسٹ میں لکھا کہ ’جو لوگ کہتے ہیں کہ جسٹن بیبر پاگلوں کی طرح دکھائی دیتا ہے انہیں وہ بتانا چاہتے ہیں کہ وہ اس وقت ’لائم‘ کے مرض میں مبتلا ہیں جس وجہ سے ان کے چہرے میں نمایاں تبدیلیاں آنے سمیت انہیں جسم میں درد بھی رہتا ہے‘۔
انہوں نے مزید لکھا کہ مرض کی وجہ سے ان کا ذہن بھی متاثر ہوا ہے ساتھ ہی انہیں دیگر صحت کے مسائل کا بھی سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
جسٹن بیبر کے مطابق ان کے مداح ان کی مذکورہ بیماری سمیت انہیں درپیش صحت کے دیگر مسائل کے حوالے سے جلد ہی ریلیز ہونے والی ان کی دستاویزی فلم میں تفصیلات دیکھ سکیں گے۔
یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ جسٹن بیبر نے خود کو ہونے والی کسی بیماری کا اعتراف کیا ہو، ماضی میں بھی وہ خود کو درپیش مسائل پر کھل کر بات کر چکے ہیں۔
ستمبر 2019 میں جسٹن بیبر نے خود کو ’ڈپریشن‘ ہونے کے حوالے سے کھل کر بات کی تھی اور اعتراف کیا تھا کہ ذہنی مسائل اور تناؤ کی وجہ سے انہیں سخت مشکلات درپیش رہیں۔
گلوکار نے اپنی لمبی چوڑی سوشل میڈیا پوسٹ میں بتایا تھا کہ ذہنی مسائل کی وجہ سے وہ منشیات کےعادی بھی ہوئے اور منشیات فروشی کی وجہ سے تقریبا وہ تنہا رہ گئے تھے۔
پاپ گلوکار نے بتایا تھا کہ منشیات کی وجہ سے ان کے مسائل مزید بڑھے، جہاں ان کے تقریبا تمام افراد سے تعلقات خراب ہوئے، وہیں منشیات کے استعمال اور ذہنی مسائل کی وجہ سے وہ خواتین کو بھی کم عزت دینے لگے تھے۔
انہوں نے اعتراف کیا تھا کہ ذہنی مسائل اور پریشانیوں نے ان کی زندگی تقریبا ختم کردی تھی تاہم پھر آہستہ آہستہ وہ نارمل زندگی کی طرف واپس آنے لگے۔