عمران خان 100 سے زائد مقدمات کے اندراج کے خلاف لاہور ہائیکورٹ پہنچ گئے
سابق وزیر اعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان نے خود پر ایک ہی نوعیت کے 100 سے زائد مقدمات کے اندراج اور تادیبی کارروائی کے خلاف لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کر لیا۔
جسٹس طارق سلیم شیخ اور جسٹس فاروق حیدر پر مشتمل 2 رکنی بینچ عمران خان کی درخواست پر سماعت کررہا ہے۔
سماعت کے آغاز پر عمران خان کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر نے کہا کہ عمران خان کے خلاف نئے مقدمات درج ہو رہے ہیں، ریاست کی مشینری کا غلط استعمال کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان کے خلاف 140 سے زائد مقدمات ہیںعمران خان کی گرفتاری کا خدشہ ہے، پولیس کو عدالت میں آ کر بتانا چاہیے کہ کیا گرفتاری ضروری ہے۔
قبل ازیں رجسٹرار آفس نے عمران خان کی درخواست سماعت کے لیے مقرر کر دی تھی جس کے لیے عمران خان عدالت پہنچ چکے ہیں۔
درخواست میں سیکرٹری داخلہ، وزارت قانون، دفاع، سیکرٹری کیبنیٹ ڈویژن، چیف سیکرٹری، آئی جی پنجاب، اینٹی کرپشن، نیب، ایف آئی اے، وزیر اعظم، پیمرا اور الیکشن کمیشن کو فریق بنایا گیا۔
عمران خان کی جانب سے لاہور ہائی کورٹ میں دائر درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ ملک بھر میں مجھ پر ملک بھر میں 100 سے زائد مقدمات درج کیے گئے ہیں، تحریک انصاف کے سپورٹرز کو نظربند اور گرفتار کیا جا رہا ہے، حکومت کی جانب سے سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
درخواست میں استدعا کی گئی کہ عدالت درخواستگزار کے خلاف تادیبی کارروائی روکنے کے احکامات جاری کرے، عدالت ایک ہی نوعیت ہے مقدمات بھی درج کرنے سے روکے اور بغیرنوٹس فوجداری کارروائی کرنے سے روکنےکا حکم جاری کرے۔
واضح رہے کہ گزشتہ ماہ کے آخر میں فواد چوہدری نے کہا تھا اس وقت تک عمران خان سمیت پی ٹی آئی کی سینیئر قیادت پر 143 مقدمات درج کیے گئے ہیں، مزید کہا کہ 21 مارچ تک 1060 افراد زیر حراست تھے جن کی فہرست ہم نے عدالت کو دے دی ہی جبکہ اب 11 سو افراد مزید گرفتار ہیں جن کی فہرست بھی اب دے رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھاکہ پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کے خلاف 29 مقدمات درج کیے گئے جن میں سے 15 مقدمات ایک دن میں درج کیے گئے۔
فواد چوہدری نے کہا کہ یہ جو سارا کچھ ہو رہا ہے اس کا 90 فیصد پنجاب اور اسلام آباد میں ہو رہا ہے، ہم آئی جی پنجاب، آئی جی اسلام آباد اور متعلقہ افسران سمیت پنجاب کی کابینہ کے خلاف مقدمات درج کرانے جارہے ہیں۔